اردو
Friday 27th of December 2024
0
نفر 0

خدا کي ذات ميں کوئي عيب اور نقص نہيں ہے

خدا کي ذات ميں کوئي عيب اور نقص نہيں ہے

اس بات ميں ذرا بھي شک نہيں ہے کہ اللہ تعالي کوئي جسم نہيں جس کي تصوير کشي کي جا سکے يعني خدا کي ذات جسم سے پاک ہے ، نہ ہي وہ محدود جوہر ہے، جس کا اندازہ کيا جا سکے- وہ اجسام سے مماثلت نہيں رکھتا نہ ہي مقدار ميں اور نہ ہي قبولِ تقسيم ميں، وہ جوہر نہيں ہے اور نہ ہي جواہر اس ميں حلول کرسکتے ہيں- اور وہ عرض نہيں ہے نہ ہي اعراض اس ميں حلول کرسکتے ہيں (وہ جوہر و عرض سے پاک ہے)، بلکہ وہ کسي موجود کے مماثل نہيں ہوسکتا اور نہ ہي کوئي موجود اس کے مماثل ہو سکتا ہے- کوئي چيز اس کي مثل نہيں ہے اور نہ ہي وہ کسي چيز کے مثل ہے، مقدار اس کي حدبندي نہيں کر سکتي، اطراف اسے سميٹ نہيں سکتے، جہات اس کا احاطہ نہيں کر سکتيں، سب آسمان اور زمينيں اس کو گھير نہيں سکتے (وہ مکان و جہت سے پاک ہے)، وہ اسي طرح اپنے عرش پر مستوي ہے جيسا اس نے فرمايا، اس معني کے ساتھ جس کا اس نے ارادہ کيا، اس کا يہ استواء فرمانا چھونے سے، قرار پکڑنے سے، تمکن و حلول اور انتقال سے منزہ ہے، عرش اس کو نہيں اٹھاتا، بلکہ عرش اور اس کو اٹھانے والے اس کي لطفِ قدرت کے سبب اٹھے ہوئے ہيں اور اس کے قبضۂ قدرت ميں بے بس ہيں، وہ عرش و سماء سے بلند ہے اور تحت الثريٰ تک ہر چيز پر فوق اور برتر ہے، يہ بلندي اس کے عرش اور آسمان تک کے قرب ميں کچھ اضافہ نہيں کرتي جس طرح کہ وہ زمين و پاتال تک سے اُسے دور نہيں کرتي- بلکہ وہ عرش و سماء سے بلند مرتبہ ہے جس طرح کہ وہ زمين و ثريٰ سے بلند مرتبہ ہے، اس کے ساتھ ساتھ وہ ہر موجود سے قريب ہے، وہ بندے کي شہہ رگ سے بھي زيادہ قريب ہے، وہ ہر چيز پر نگہبان ہے، کيونکہ اس کا قرب اجسام کے قرب جيسا نہيں ہے جس طرح کہ اس کي ذات اجسام کي ذاتوں جيسي نہيں ہے، بے شک وہ کسي چيز ميں حلول نہيں کرتا اور نہ کوئي چيز اس ميں حلول کر سکتي ہے وہ اس سے بلند ہے کہ مکان اسے گھير سکے، جس طرح وہ اس سے پاک ہے کہ زمانہ اس کا احاطہ کر سکے، بلکہ وہ زمان و مکان کي تخليق سے پہلے تھا، وہ اب بھي اپني اسي ازلي صفت پر قائم ہے، وہ اپني مخلوق سے اپني صفات کے اعتبار سے جدا ہے، اس کي ذات ميں اس کے علاوہ کوئي نہيں اور نہ اس کے غير ميں اس کي ذات ہے، وہ تغيير و انتقال سے پاک ہے، حوادث اس ميں داخل اور عوارض اس کو لاحق نہيں ہوسکتے، بلکہ وہ اپني صفاتِ جلال ميں پاک رہے گا اور اپني کمال کي صفات ميں وہ قبولِ اضافہ سے مستغني ہے، عقل و دانش کے سبب وہ اپني ذات ميں وجودِ معلوم ہے، آنکھوں سے دکھائي دينے والي ذات ہے، دارِ آخرت ميں يہ اس کي طرف سے نعمت اور نيکوکاروں کے لئے انعام ہوگا اور اس کي طرف سے اس نعمت کا اتمام و کمال اس کے حسين و جميل چہرے کي زيارت پر ہوگا-‘‘


source : www.tebyan.net
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

خدا کی معرفت اور اس کا حکیمانہ نظام
فطرت کی راہ
شیعہ کبھی بھی پیغمبر اکرم (ص) کے اصحاب کو کافر ...
بہترين شريک تجارت
حکومت خدا کا ظھور اور اسباب و حسب و نسب کا خاتمہ
اسلام اور دوسرے مذہبوں کی سچائی ثابت کرنے کا ...
خدا کی معرفت
خود شناسی(دوسری قسط )
توحید صفاتی
بقاء روح کی دلیل

 
user comment