مغرب نے صرف اور صرف معاشي ترقي پر دھيان ديا اور اپني نوجوان نسل اور معاشرے کو معاشرتي اور اخلاقي لحاظ سے پوري طرح سے تباہ و برباد کرکے رکھ ديا - مغربي معاشرہ تمام اخلاقي اقدار اور انساني سعادت مندي کے آثارکھو چکا ہے- ماديت کے بت نے ان کي آنکھوں پر پردہ ڈال ديا ہے- ليکن افسوس ہماري نوجوان نسل اب اسي فرسودہ تہذيب و ثقافت کو روشن خيالي، ترقي پسندي اور عظمت سمجھنے لگي ہے- جبکہ مغربي تہذيب کا گہرا مطالعہ رکھنے والے حکيم الامت علامہ اقبال ط' نے کيا خوب کہا ہے
اٹھا کر پھينک دو باہر گلي ميں
نئي تہذيب کے انڈے ہيں گندے
علامہ اقبال ط' مغربي تہذيب کے مستقبل کي پيشين گوئي اس طرح کر گئے ہيں کہ
تمہاري تہذيب اپنے خنجر سے آپ ہي خود کشي کرے گي
جو شاخ نازک پر آشيانہ بنے گا ناپائدار ہو گا
کيونکہ علامہ ط' ديکھ رہے تھے کہ مغربي تہذيب کي بنياديں کھوکھلي ہيں-
آج ہمارے تعليمي نصاب، پرنٹ اور اليکٹرانک ميڈيا پر غير ديني عناصر اثر انداز ہيں- اور وہ غلط، فاسد اور اخلاق سوز مفاہيم اور مناطر کو اس قدر دلچسپ، جاذب النظر اور قابل تقليد بنا کر پيش کرتے ہيں کہ نئي نسل کو ان کي تقليد کے بارے ميں کہنے کي ضرورت ہي نہيں رہتي بلکہ وہ خود اس غير اسلامي مغربي ثقافت اور تہذيب کو پسند کرنے لگتي ہے اور اسي کو جديد، دلچسپ، قابل عمل اور اعليٰ تہذيب و ثقافت سمجھ کر تقليد کرتي ہے- نئي نسل کو اس ثقافتي يرغمالي سے بچانا يقينا تمام صاحبان دين ودانش اور وارثان انبياء عليہم السلام کي اولين ذمہ داري ہے- ان غير ديني عناصر کو جديد اور موثر ذرائع سے ہي شکست دے کر آئندہ نسل کو بچايا جا سکتا ہے- اس کے ليے ہر ايک کو اپني بساط کے مطابق قيام کرنا چاہيے-ضررت اس امر کي ہے کہ مسلم ممالک ميں حکومتي سطح پر ايسے اقدامات اٹھاۓ جائيں جو نہ صرف اسلامي معاشرے کو مغربي ثقافت کي يلغار سے محفوظ رکھيں بلکہ نوجوان نسل کي بہتري کے ليۓ صحت مند سرگرمياں فراہم کي جائيں اور اسلامي ماحول ميں رہتے ہوۓ ايک مسلمان نوجوان کو تفريح کے تمام مواقع فراہم کيۓ جائيں - ( جاري ہے )
source : www.tebyan.net