اردو
Sunday 22nd of December 2024
0
نفر 0

عورت اور حجاب

عورت اور حجاب

حجا ب کے متعلق آیات قرآنی (۱) قُلْ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ یَغُضُّوْا مِنْ أَبْصَارِہِمْ وَیَحْفَظُوْا فُرُوْجَہُمْ ذٰلِکَ أَزْکٰی لَہُمْ إِنَّ اللہ خَبِیْرٌم بِمَا یَصْنَعُوْنَ وَقُلْ لِّلْمُؤْمِنَاتِ یَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِہِنَّ وَیَحْفَظْنَ فُرُوجَہُنَّ وَلَایُبْدِیْنَ زِیْنَتَہُنَّ إِلاَّ مَا ظَہَرَ مِنْہَا وَلْیَضْرِبْنَ بِخُمُرِہِنَّ عَلٰی جُیُوبِہِنَّ وَلَایُبْدِیْنَ زِینَتَہُنَّ إِلاَّ لِبُعُوْلَتِہِنَّ أَوْ آبَائِہِنَّ أَوْ آبَاءِ بُعُولَتِہِنَّ أَوْ أَبْنَائِہِنَّ أَوْ أَبْنَاءِ بُعُولَتِہِنَّ أَوْ إِخْوَانِہِنَّ أَوْ بَنِیْ إِخْوَانِہِنَّ أَوْ بَنِیْ أَخَوَاتِہِنَّ أَوْ نِسَائِہِنَّ أَوْ مَا مَلَکَتْ أَیْمَانُہُنَّ أَوِ التَّابِعِیْنَ غَیْرِ أُولِی الْإِرْبَةِ مِنَ الرِّجَالِ أَوِ الطِّفْلِ الَّذِیْنَ لَمْ یَظْہَرُوْا عَلٰی عَوْرَاتِ النِّسَاءِ وَلاَیَضْرِبْنَ بِأَرْجُلِہِنَّ لِیُعْلَمَ مَا یُخْفِیْنَ مِنْ زِیْنَتِہِنَّ وَتُوْبُوا إِلَی اللہ جَمِیْعًا أَیُّہَا الْمُؤْمِنُوْنَ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ ۔ آپ مردوں سے کہہ دیجیے کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کو بچا کر رکھیں یہ ان کے لیے پاکیزگی کا باعث ہے۔اور مومنہ عورتوں سے بھی دیجئے کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھا کر یں اوراپنی شرمگاہوں کو بچائے رکھیں اوراپنی زیبائش کی جگہوں کو ظاہر نہ کریں سوائے اسکے جو خود ظاہر ہو اور اپنے گریبانوں پر اپنی اوڑھنیاں ڈالے رکھیں اور اپنی زیبائش کو ظاہر نہ ہونے دیں سوائے اپنے شوہروں آبا ء شوہر کے آبا ء اپنے بیٹوں، شوہر کے بیٹوں اپنے بھائیوں بھائیوں کے بیٹوں بہنوں کے بیٹوں اپنی ہم صنف عورتوں، اپنی کنیزوں، ایسے خادموں جو عورتوں کی خواہش نہ رکھتے ہوں اور ا ن بچوں کے جو عورتوں کی پردے کی بات سے واقف نہ ہوں اور مومن عورتوں کو چاہیے کہ چلتے ہوئے اپنے پاوٴں زور سے نہ رکھیں کہ ان کی پوشیدہ زینت ظاہر ہوجائے ۔اور اے مومنو سب مل کر اللہ کے حضور توبہ کرو امید ہے کہ تم فلاح پا وٴ گے ۔ (سورہ نور :۳۰،۳۱) (۲ ) یَاأَیُّہَا النَّبِیُّ قُلْ لِّأَزْوَاجِکَ وَبَنَاتِکَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِیْنَ یُدْنِیْنَ عَلَیْہِنَّ مِنْ جَلَابِیْبِہِنَّ ذٰلِکَ أَدْنٰی أَنْ یُّعْرَفْنَ فَلاَیُؤْذَیْنَ وَکَانَ اللہ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا ۔ اے نبی! اپنی ازواج اور بیٹیوں اور مومنوں کی عورتوں سے کہہ دیجیے کہ وہ اپنی چادریں تھوڑی نیچی کر لیا کریں ۔ یہ امر ان کی شناخت کے لیے (احتیاط کے) قریب تر ہو گا ۔ پھرکوئی انہیں اذیت نہیں دے گا ۔ اور اللہ بڑا معاف کرنے والا مہربان ہے ۔ (سورہ احزاب :۵۹) (۳) وَإِذَا سَأَلْتُمُوْہُنَّ مَتَاعًا فَاسْأَلُوْہُنَّ مِنْ وَّرَاءِ حِجَابٍ ذٰلِکُمْ أَطْہَرُ لِقُلُوْبِکُمْ وَقُلُوبِہِنَّ ۔ اور جس وقت وسائل زندگی میں سے کوئی چیز عاریتاً ان رسول کی بیویوں سے طلب کرو درمیان میں پردہ حائل ہونا چاہیے یہ کا م تمہارے اور انکے دلوں کو زیادہ پاک رکھتاہے۔ ( سورہ احزاب :۵۳) (۴) وَقَرْنَ فِیْ بُیُوْتِکُنَّ وَلَاتَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاہِلِیَّةِ الْأُوْلَی ۔ اور اپنے گھروں میں جم کر بیٹھی رہو اور قدیم جاہلیت کی طرح اپنے آپ کو نمایاں نہ کرتی پھرو ۔ ( سورہ احزاب :۳۳) (۵) وَالْقَوَاعِدُ مِنَ النِّسَاءِ اللاَّ تِیْ لاَیَرْجُوْنَ نِکَاحًا فَلَیْسَ عَلَیْہِنَّ جُنَاحٌ أَنْ یَّضَعْنَ ثِیَابَہُنَّ غَیْرَ مُتَبَرِّجَاتٍ م بِزِیْنَةٍ وَأَنْ یَّسْتَعْفِفْنَ خَیْرٌ لَّہُنَّ وَاللہ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ ۔ اور جو عورتیں ضعف السنی کی وجہ سے گھروں میں خانہ نشین ہو گئی ہوں اور نکاح کی توقع نہ رکھتی ہوں ان کے لیے اپنے حجاب کے اتار دینے میں کوئی حرج نہیں ۔ بشرطیکہ زینت کی نمائش کرنے والی نہ ہوں ۔ تاہم عفت کاپاس رکھنا ان کے حق میں بہتر ہے اور اللہ بڑا سننے والا جاننے والا ہے ۔ ( سورہ نور:۶۰) پردہ ہر زمانہ میں شافت و عظمت کی نشانی سمجھا جاتا رہاہے اسلام نے اس کاحکم دے کرایک عورت کی عظمت کی حفاظت کی ہے ۔ پردہ چادر برقعہ دو پٹہ غرضیکہ ایسا کپڑ ا جس سے عورت کا بدن اور اس کے بال نظر نہ آئیں ۔ ۱)حکم ہے کہ نرم لہجہ میں ہنستے ہوئے غیر مردسے بات نہ کریں ۔ ارشاد رب العزت ہوتاہے : فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَیَطْمَعَ الَّذِیْ فِیْ قَلْبِہِ مَرَضٌ وَّقُلْنَ قَوْلًا مَّعْرُوْفًا۔ نرم لہجہ میں بات نہ کرو کہیں وہ شخص لالچ میں نہ پڑ جائے جس کے دل میں بیماری ہے اور معمول کے مطابق باتیں کیا کرو۔ ( سورہ احزاب : ۳۲ ) ۲) میک اپ بن سنور کا بازار یاباہر کسی جگہ جاناممنوع ،زینت صرف شوہر وں کے لیے ہونا چاہیے۔ہاں محرموں کے سامنے آنے میں کوئی حرج نہیں۔وَلاَیُبْدِیْنَ زِیْنَتَہُنَّ إِلاَّ لِبُعُوْلَتِہِنَّ ۔ اپنی زیبائش کو ظاہر نہ ہونے دیں مگر شوہر وں اور محروں کے لئے ۔(سورہ نور:۳۱) ۳) چلتے ہوئے کوئی ایسی علامت نہیں ہونی چاہیے جس سے لوگ متوجہ ہوں مثل پاؤں زور سے مارنا پا زیب یا اس طرح کا زیور جس سے آواز پید اہو پرفیوم عطریات جس سے لوگ خصوصی توجہ شروع کریں ۔ ارشاد رب العزت ہوتاہے : لِیُعْلَمَ مَا یُخْفِیْنَ مِنْ زِیْنَتِہِنَّ ۔ جس سے پوشیدہ زینت ظاہرہو جائے ۔ (سورہ نور:۳۱) ۴)ایسی چادر دوپٹہ اوڑھیں جس سے بدن کے اعضا سینہ گردن بال ظاہر نہ ہوں ۔ ارشاد ِرب العزت ہے : وَلْیَضْرِبْنَ بِخُمُرِہِنَّ عَلٰی جُیُوْبِہِنَّ ۔ اپنی اوڑھنیاں ڈالے رکھیں اور اپنی زیبائش ظاہر نہ ہونے دیں۔(نور:۳۱) ۵)ا رشادِ رب العزت ہے : یُدْنِینَ عَلَیْہِنَّ مِنْ جَلَابِیبِہِنَّ ذَلِکَ


source : www.tebyan.net
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

حضرت علی علیه السلام کی خلافت حدیث کی روشنی میں
خطبات امام حسین علیہ السلام ( شہادت یا واقعیت کا ...
نور عظمت حق
ا سلامی معاشرہ کی اخلاقی اور سیاسی خصوصیات
بعثت رسول کیوں؟
والدین کی خدمت بہترین جہاد ہے
زندگی میں پریشانیاں گناہوں کی وجہ سے
اقوال حضرت امام محمد باقر علیہ السلام
قرآن کی حفاظت
حضرت زهراء سلام الله علیها کی شخصیت کے کونسے ...

 
user comment