ثابت بن دینار‘ پرہیز گار ترین علماء میں سے ہیں۔ کہ جنہوں نے اہل بیت کی عصمت و طہارت سے تربیت حاصل کی اور تشیع و ولایت کے مرکز کوفہ میں نشوونما پائی آپ نامور علمی شخصیت اور تشیع کے اہم ستونوں میں سے تھے۔ آپ کی کنیت ابو حمزہ مشہور ہے اسی لئے اکثر آپ کو ابو حمزہ ثمالی کہا جاتا ہے ثمالی کی وجہ شہرت اس لئے ہے کہ آپ کی قوم دودھ کو ہتھیلی پر رکھ کر پیتے تھے۔ یا اس لئے کہ آپ کے سوا آپ کے خاندان کے تمام افراد قتل ہو گئے۔
ابو حمزہ ثمالی ‘ امام زین العابدین ‘ امام محمد باقر ‘ امام صادق کے اصحاب میں سے تھے اور 150ئھ میں ستر سال کی عمر میں فوت ہوئے۔ آئمہ معصومین نے ابوحمزہ کی شخصیت کی تعریف و تمجید کی ہے۔
امام صادق آپ کے بارے میں فرماتے ہیں ابو حمزہ اپنے زمانے میں سلمان کی طرح ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ جب میں ابو حمزہ کو دیکھتا ہوں تو سکون محسوس کرتا ہوں۔ امام موسیٰ کاظم ابو حمزہ کو ان مومنوں میں سے سمجھتے ہیں کہ خداوند نے جن کے دلوں کو نورانی کیا اور صحیح علم و دانش عطا کی۔
علماء رجال نے ثقہ‘ عادل کے الفاظ سے تعریف کی ہے اور آپ کو امام سجاد کے قریب ترین افراد میں سے فقہ‘ کلام‘ تفسیر اور عرفان میں ابو حمزہ نے بہت سی روایات بیان کی ہیں ان کے علاوہ رمضان المبارک میں دعائے سحر کو ابو حمزہ ‘ امام زین العابدین سے نقل کرتے ہیں رسالة الحقوق‘ کتاب الزھد و النور آپ کی تالیفات میں سے ہیں۔ زید بن علی بن الحسین‘ جابر بن عبداللہ الانصاری‘ عبداللہ بن الحسن اور اصبغ بن نباتہ آپ کے اساتذہ میں سے ہیں حسن بنا محبوب‘ امان بن عثمان‘ ہشام بن سالم‘ محمد بن مسلم کے علاوہ 100سے زائد علماء آپ کے شاگردوں کی فہرست میں شامل ہیں۔
source : www.tebyan.net