بعض روايات سے استفادہ ہوتا ہے کہ کبھي کبھي خدا وند عالم مومنين کي دعاؤں کومستجاب نہيں کرتا اور اس کے بدلے ميں اس کے گناہوں کو بخش ديتا ہے يا ان کو آخرت کيلئے ذخيرہ کرديتا ہے۔
رسول خدا (صلي اللہ عليہ و آلہ) نے فرمايا: جو شخص بھي دعا کرتا ہے اس کي دعا ضروي مستجاب ہوتي ہے يا تو بہت جلد خداوند عالم اس کي حاجت کو دنيا ہي ميں مستجاب کرديتا ہے يا آخرت کيلئے ذخيرہ کرديتا ہے يا اس کے گناہوں کو بخش ديتا ہے۔
ايک دوسري روايت ميں بيان ہوا ہے : کبھي ايسا ہوتا ہے کہ خدا وند عالم انسان کي ان دعاؤں کا اجر و ثواب جو دنيا ميں مستجاب نہيں ہوئي ،قيامت ميں اس کو عطا کرے گا کيونکہ اس وقت انسان آرزو کرے گا کہ اے کا ش دنيا ميں ميري کوئي دعا مستجاب نہ ہوتي اور آج ان کے بدلے ميں مجھے ان کا اجر وثواب يہاں مل جاتا اس بات کي طرف بھي اچھي طرح سے متوجہ رہنا چاہئے کہ کبھي انسان لا علمي کي وجہ سے اپنے تمام وجود کے ساتھ خدا يسي چيز کي دعا کرتا ہے جو اس کے نقصان ميں ہے اور اگر وہ اس کو مل جائے تو اس کي دنيا وآخرت تباہ ہو جائے، خدا وندعالم اپنے لطف کے ذريعہ وہ چيز عطا کرنے سے گريز کرتا ہے اور اس کے بجائے اس کو دوسري نعمت عطا کرتا ہے کيونکہ ہماري معلومات محدود اور ناقص ہيں اور لا محدود علم خداوند عالم کے پاس ہے۔
source : www.tebyan.net