بلاشک کاميابي کے اہم ترين عوامل ميں سے ايک فرصت اورفراغت کے اوقات سے صحيح اوراصولي استفادہ ہے۔ جواني کا زمانہ اس فرصت کے اعتبارسے انتہائي اہميت کا حامل ہے۔ معنوي اورجسماني قوتيں وہ عظيم گوہرناياب ہے جو اللہ تعالي نے جوان نسل کوعنايت فرمايا ہے۔ يہي سبب ہے کہ ديني پيشواؤں نے ہميشہ جواني کو غنيمت سمجھنے کي طرف توجہ اورتاکيد کي ہے۔ اس بارے ميں امام علي فرماتے ہيں:
بادرالفرصة قبل ان تکون غصة
ترجمہ : قبل اس کے کہ فرصت تم سے ضائع ہو اور غم و اندوہ کا باعث بنے اس کو غنيمت جانو۔
اس آيہ مبارکہ "لاتنس نصيبک من الدنيا"قصص
(دنيا سے اپنا حصہ فراموش نہ کر) کي تفسيرميں فرماتے ہيں :
لاتنس صحتک وقوتک وفراغک وشبابک نشاطک ان تطلب بھاالاخرة
اپني صحت، قوت، فراغت، جواني اورنشاط کو فراموش نہ کرو اور ان سے اپني آخرت کے لئے استفادہ کرو۔
جو لوگ اپني جواني سے صحيح استفادہ نہيں کرتے امام ان کے بارے ميں فرماتے ہيں :
انہوں نے بدن کي سلامتي کے دنوں ميں کئي سرمايہ جمع نہ کيا،اپني زندگي کي ابتدائي فرصتوں ميں درس عبرت نہ ليا۔ جو جوان ہے اس کو بڑھاپے کے علاوہ کسي اور چيزکا انتظار ہے۔
جواني کے بارے ميں سوال
جواني اورنشاط اللہ کي عظيم نعمت ہے جس کے بارے ميں قيامت کے روز پوچھا جائے گا۔ پيغمبراسلام (صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم) سے ايک روايت ہے آپ فرماتے ہيں: قيامت کے دن کوئي شخص ايک قدم نہيں اٹھائے گا مگريہ کہ اس سے چارسوال پوچھے جائيں گے :
۱۔ اس کي عمرکے بارے ميں کہ کيسے صرف کي اورکہاں اسے فنا کيا؟
۲۔ جواني کے بارے ميں کہ اس کا کيا انجام کيا؟
۳۔ مال ودولت کے بارے ميں کہ کہاں سے حاصل کي اورکہاں کہاں خرچ کيا؟
۴۔ اہل بيت کي محبت ودوستي کے بارے سوال ہوگا۔
يہ جو آنحضرت نے عمر کے علاوہ جواني کا بطورخاص ذکرفرمايا ہے اس سے جواني کي قدر و قيمت معلوم ہوتي ہے۔ امام علي فرماتے ہيں:
شيئان لايعرف فضلھما الامن فقدھماالشباب والعافية۔
انسان دوچيزوں کي قدروقيمت نہيں جانتا مگر يہ کہ ان کو کھودے ايک جواني اور دوسرے تندرستي ہے۔
source : www.tebyan.net