جنسی انحرافات
کمپیوٹر کے جملہ برے اثرات میں نوجوانوں کا جنسی بے راہ روی کا شکار ہو جانا اور دوسری جنسی خرابیاں بھی شامل ہیں ۔ جنسی مواد تصاویر اور ویڈیو کی شکل میں بہ آسانی دستیاب ہوتا ہے ۔ انٹرنیٹ پر مختلف اھداف کو حاصل کرنے کے لیۓ آزاد جنسی لٹریچر کا استعمال کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے اخلاقی حدود عبور ہو جاتی ہیں جو مہذب تہذیبوں کے حامل ممالک خاص طور پر اسلامی ثقافت کے لیۓ ہرگز قابل قبول نہیں ہے ۔ انٹرنیٹ کی وجہ سے جنسی جرائم کو تقویت مل رہی ہے جس کی روک تھام بہت ضروری ہے ۔
انٹرنیٹ کے مسلسل استعمال کرنے کی وجہ سے فرد معاشرے سے جدا اور گمنام رہتا ہے ۔ ایسے افراد خوداعتمادی کے فقدان کا شکار ہو جاتے ہیں اور ان میں عجیب و غریب غیر متوقع قسم کا برتاؤ دیکھتے میں ملتا ہے ۔ ایسے افراد بہت جلد کسی کے ساتھ انٹرنیٹ دوست بن جاتے ہیں اور بہت جلد اس سے جدا بھی ہو جاتے ہیں ، پھر یہی کیفیت ان کی حقیقی زندگی پر بھی اثر انداز ہوتی ہے ۔ انٹرنیٹ کا غیر مناسب استعمال کرنے والے جعل سازی جیسے جرائم کے مرتکب ہوتے ہیں اور بعد میں یہی جرائم بڑے پیمانے پر سائبر جرائم کے لیۓ زمینہ ساز بنتے ہیں ۔
وہ افراد جو جنسی لٹریچر پر مشتمل ویب سائٹوں کا استعمال کرتے ہیں ، وہ ان ویب سائٹوں پر جانے کی اصل وجہ اپنی جنسی تسکین بتاتے ہیں ۔ مجازی (Virtual Sex) کی عادت پڑنے کی وجہ سے یہ افراد جنسی اتحرافات کا شکار ہو جاتے ہیں جو ان کی ذہنی اور جسمانی تباہی کا باعث بنتے ہیں ۔ ایسے افراد پر مشتمل معاشرہ ، انسانی معاشرے کی وہ بیانک تصویر ہے جس سے نوع انسانی کی بقا کو خطرات لاحق ہیں ۔
نوعمر لڑکے لڑکیوں کو انٹرنیٹ کے استعمال میں بےحد زیادہ محتاط رہنا چاہیۓ ۔ اس عمر میں کم علمی اور سادگی کے باعث جرائم پیشہ افراد بڑی چالاکی کے ساتھ چیٹ روم میں دوست بن جاتے ہیں ۔ اس دوستی میں نا سمجھ لوگ اپنے راز ، ذاتی ویڈیوز یا پھر تصاویر بڑے اعتماد کے ساتھ ان افراد کے حوالے کر دیتے ہیں جو بعد میں ان ناسمجھ نوجوانوں کے لیۓ بدنامی کا باعث بن جاتے ہیں ۔ جرائم پیشہ افراد ان تصاویر یا ویڈیوز کی بنا پر ان نوجوانوں کو بلیک میل کرتے ہیں اور پھر انہیں مختلف طرح کے غیر مناسب کام کرنے پر مجبور کرتے ہیں ۔ اس کی ایک مثال وہ بھی ہے جہاں چیٹ روم میں دوستی کرنے والے کسی جگہ ملاقات کا وقت مقرر کر لیتے ہیں ۔ ایسی صورت میں اگر مطلوبہ شخص جرائم پیشہ افراد کے ہاتھوں میں پھنس جاۓ تو اس کے نتائج نہایت ہی بھیانک نکلتے ہیں ۔
مغربی ممالک میں انٹرنیٹ جرائم نہایت ہی پیچیدہ مسئلہ بن چکے ہیں جس کی وجہ سے مغربی دانشمندوں نے عوام کو ان مسائل سے آگاہ کرنے کے لیۓ لاتعداد مقالات ، تحاریر ، کتابیں اور مضامین لکھے ہیں ۔ اگرچہ انٹرنیٹ کے فوائد اس کے نقصانات سے کہیں زیادہ ہیں مگر ضرورت اس امر کی ہے کہ اس کے مفید اثرات سے تو مستفید ہوا جاۓ مگر اس کے برے اثرات سے جس قدر بھی ممکن ہو اپنی نوجوان نسل کو محفوظ رکھا جاۓ ۔
اس لیۓ میڈیا کے ذریعے لوگوں میں آگاہی ، طالب علموں کی تربیت کرنی ضروری ہے ۔ انٹرنیٹ جرائم کی روک تھام کے لیۓ مناسب قوانین اور سائبر پولیس کا قیام بھی بےحد ضروری ہو گیا ہے ۔ ایسے اقدامات سے ہم اپنے معاشرے کو کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کے برے اثرات سے کافی حد تک محفوظ رکھنے میں کامیاب ہو جائیں گے ۔
source : www.tebyan.net