اردو
Monday 23rd of December 2024
0
نفر 0

حضرت پیغمبر اسلام (ص) کا مختصر زندگی نامه

چھوٹے سے مقالے میں پیغمبر اسلام صلی الله علیہ وآلہ وسلم کے ولادت سے بعثت تک کے مختصر حالات تحریر کررہے ہیں اور اس مقالے کے آخر میں آپ کی ایک سو احادیث بھی لکھ رہے ہیں جو ہماری زندگی میں مشعل راہ ثابت ہوں گی۔
حضرت پیغمبر اسلام (ص) کا مختصر زندگی نامه

    چھوٹے سے مقالے میں پیغمبر اسلام صلی الله علیہ وآلہ وسلم کے ولادت سے بعثت تک کے مختصر حالات تحریر کررہے ہیں اور اس مقالے کے آخر میں آپ کی ایک سو احادیث بھی لکھ رہے ہیں جو ہماری زندگی میں مشعل راہ ثابت ہوں گی۔

                    بسم الله الرحمٰن الرحیمپیغمبر اسلام ، خاتم النبیین ،اشرف المرسلین حضرت محمد مصطفےٰ صلی الله علیہ وآلہ وسلم اور حضرت امام صادق علیہ السلام کی تاریخ ولادت با سعادت کے موقع پر ہم دنیا کے تمام مسلمانوں اور خصوصاً محبان اہل بیت علیہم السلام کو مبارکباد پیش کرتے ہیں ۔ ہمیں امید ہے کہ پیغمبر اسلام اور ائمہ طاہرین علیہم السلام کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے اسلامی سماج ،ابدی سعادت حاصل کرے گا۔ ہم اس دن کے منتظر ہیں جب فرزند پیغمبر اور آپ کے آخری وصی برحق حضرت مہدی موعود علیہ السلام ظہور فرما کر اس دنیا میں پھیلے اندھیروں کو دور کرکے روشنی پھیلائیں گے ، ظلم اور ظالموں کا خاتمہ کرکے اس دنیا کو عدل و انصاف سے پر فرمائیں گے۔ اس وقت ہم پوری دنیا میں کلمہٴ حق کا بول بالا دیکھیں گے ، انشا ء الله۔ہم اس چھوٹے سے مقالہ میں پیغمبر اسلام صلی الله علیہ وآلہ وسلم کے ولادت سے بعثت تک کے مختصر حالات تحریر کررہے ہیں اور اس مقالہ کے آخر میں آپ کی ایک سو احادیث بھی لکھ رہے ہیں جو ہماری زندگی میں مشعل راہ ثابت ہوں گی۔میلاد نور:یوں تو انسانی تاریخ میں بہت سے اہم دن آئے اور گذر گئے ، لیکن پیغمبر اسلام صلی الله علیہ وآلہ وسلم کی ولادت کا دن وہ عظیم دن ہے جسے انسان چاہتے ہوئے بھی نہیں بھلا سکتا۔ اس دن الله کے آخری نبی اس دنیا میں تشریف لائے ۔ اس دن اس دنیامیں اس عظیم انسان نے قدم رکھا جس کی زیارت کے تمام انبیاء مشتاق تھے۔ اس دن دنیا میں وہ تشر یف لائے جن کے بارے میں انبیاء ما سبق نے اپنے اوصیاء کو وصیت فرمائی تھی کہ اگر وہ آپ کے سامنے آگئے تو انھیں ہمارا سلام کہنا۔ مسلمانوں کی فضیلت اس سے بڑھ کر او ر کیا ہوسکتی ہے کہ انہیں وہ عظیم سعادت نصیب ہوئی جس کی تمنا لئے ہوئے بہت سے انبیاء اس دنیا سے رخصت ہوگئے ۔ چونکہ الله نے ہمیں یہ عظیم سعادت عطا فرمائی ہے لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہم آپ کی امت کا جز بنے رہیں اور آپ کی تعلیمات کی قدر کرتے ہوئے ان پر عمل کریں ۔ پیغمبر اسلام صلی الله علیہ وآلہ وسلم کی تاریخ ولادت:پیغمبر اسلام صلی الله علیہ وآلہ وسلم کی تاریخ ولادت میں مسلمانوں کے درمیان اختلاف ہے ۔ شیعہ آپ کی ولادت ۱۷/ ربیع الاول کو مانتے ہیں اور سنی آپ کی ولادت کے سلسلہ میں بارہ ربیع الاول کے قائل ہیں ۔ اسی طرح آپ کی ولادت کے دن میں بھی مسلمانوں میں اختلاف پایا جاتا ہے ۔ شیعوں کا عقیدہ ہے کہ آپ کی ولادت جمعہ کے روز ہوئی اور اہل سنت کہتے ہیں کہ جس دن آپ کی ولادت ہوئی وہ پیر کا دنتھا۔پیغمبر صلی الله علیہ وآلہ وسلم کے والدین:آپ کے والد ماجد حضرت عبد الله ابن عبد المطلب ہیں۔ حضرت عبد الله وہ انسان ہیں جو خاندانی شرافت کے اعتبار سے دنیا بھر میں ممتاز ہیں ۔ حضرت عبد الله کے والد حضرت عبد المطلب ہیں ، جن کی عظمت و ہیبت کا یہ عالم تھا کہ جب ابرہہ خانہٴ کعبہ کو مسمار کرنے کی غرض سے مکہ آیا اور آپ اس کے پاس گئے تو وہ آپ کو دیکھ کر نہ چاہتے ہوئے بھی آپ کی تعظیم کے لئے کھڑا ہوگیا۔حضرت عبد الله اس خاندان سے وابستہ ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے زمانہ کے حسین و جمیل ،رشید، مودب اور عقلمند انسان تھے۔ یوں تو مکہ کی بہت سی خواتین آپ سے شادی کی متمنی تھیں مگر چونکہ نور نبوت کو ایک خاص آغوش کی ضرورت تھی اس لئے آپ نے سب کو نظر انداز کرتے ہوئے جناب آمنہ بنت وہب سے شادی کی۔ تاریخ میں ملتا ہے کہ ابھی اس شادی کو چالیس دن بھی نہ ہوئے تھے کہ جناب عبد الله نے تجارت کی غرض سے شام کا سفر اختیارکیا، جب آپ اس سفر سے واپس لوٹ رہے تھے تو آپ اپنے ننھیا ل والوںسے ملاقات کے لئے مدنیہ گئے اور وہیں پر آپ کا انتقال ہوگیا یعنی پیغمبر اسلام صلی الله علیہ وآلہ وسلم جب اس دنیا میں تشریف لائے تو آپ کے سر سے باپ کا سایہ اٹھ چکا تھا۔ چونکہ جناب آمنہ جناب عبد الله کے ساتھ زیادہ دن نہ رہ سکیں تھیں اس لئے وہ آپ کی یادگار اور اپنے بیٹے سے بے حد پیار کرتی تھیں۔ جب پیغمبر اسلام صلی الله علیہ وآلہ وسلم پانچ سال کے ہوئے تو جناب آمنہ ، جناب عبد المطلب سے اجازت لے کر ام ایمن کے ساتھ ، اپنے عزیزوں سے ملنے کے لئے مدنیہ گئیں۔ اس سفر میں پیغمبر اسلام بھی آپ کے ہمراہ تھے اور یہ پیغمبر اسلام کا پہلا سفر تھا۔ جب یہ قافلہ مکہ کی طرف واپس پلٹ رہا تھا تو راستہ میں ابواء نامی جگہ پر جناب آمنہ بیمار ہوئیں اور آپ کا وہیں پر انتقال ہوگیا۔ پیغمبر اسلام صلی الله علیہ وآلہ وسلم نے اپنی والدہ کو وہیں دفن کیا اور ام ایمن کے ساتھ مکہ آگئے۔پیغمبر اسلام صلی الله علیہ وآلہ وسلم اور اہل بیت علیہم السلام کے چاہنے والے آج بھی ابواء میں جناب آمنہ کی قبر پر زیارت کے لئے جاتے ہیں ۔جب پیغمبر اسلام صلی الله علیہ وآلہ وسلم اس حادثہ کے ۵۰/سال بعد اس مقام سے گذرے تو اصحاب نے دیکھا کہ آپ سواری سے نیچے اتر کر ، کسی سے کچھ کہے بغیر ایک طرف آگے بڑھنے لگے ، کچھ اصحاب یہ جاننے کے لئے کہ آپ کہاں تشریف لے جا رہے ہیں آپ کے پیچھے چلنے لگے۔ پیغمبر اسلام صلی الله علیہ وآلہ وسلم ایک جگہ پر جاکر رکے اور بیٹھ کر قرآن پڑھنے لگے ۔ آپ قرآن پڑھتے جاتے تھے اور اس جگہ کو غور سے دیکھتے جاتے تھے۔ کچھ دیر کے بعد آپ کی آنکھوں سے آنسوں جاری ہوگئے، اصحاب نے سوال کیا یا رسول الله! آپ کیوں گریہ فرمارہے ہیں؟ آپ نے ارشاد فرمایاکہ یہ میری ماں کی قبر ہے آج سے پچاس سال قبل میں نے انھیں یہاں پر دفن کیا تھا۔ماں کا سایہ سر اٹھ جانے کے بعد پیغمبر اسلام صلی الله علیہ وآلہ وسلم کی دیکھ ریکھ کی پوری ذمہ داری جناب عبد االمطلب نے سنبھالی۔ وہ آپ کو بہت پیار کرتے تھے اور اپنے بیٹوں سے کہتے تھے کہ یہ بچہ دوسرے بچوں سے مختلف ہے ابھی تم اس کے بارے میں کچھ نہیں جانتے ہولیکن آنے والے وقت میں یہ بچہ الله کا نمائندہ بنے گا۔ ہاں جناب عبد المطلب اس بچہ کے معصوم چہرے پر نور نبوت دیکھ رہے تھے۔ وہ سمجھ چکے تھے کہ جلد ہی اس کے پاس وحی کے ذریعہ الله کا وہ دین آنے والا ہے جو دنیا کے تمام ادیان پر چھا جائے گا۔ ہاں جناب عبد المطلب کی نگاہیں وہ سب کچھ دیکھ رہیں تھیں جسے دیکھنے سے باقی لوگ قاصر تھے۔ جب جناب عبد المطلب کا آخری وقت قریب آیا ، تو آپ کے بڑے بیٹے جناب ابوطالب نے آپ کے چہرے پر پریشانی کے کچھ آثار دیکھے، وہ آگے بڑھے اور اپنے والد سے اس پریشانی کا سبب جاننا چاہا تو جناب عبد المطلب نے فرمایا کہ مجھے موت سے کوئی خوف نہیں ہے میں صرف اس بچہ کی طرف سے فکرمند ہوں کہ اسے کس کے سپرد کروں۔ کیا اس بچے کی سرپرستی کو تم قبول کرتے ہو؟ کیا تم یہ وعدہ کرتے ہو کہ میری طرف سے اس کی کفالت کرتے رہو گے؟ جناب ابوطالب نے جواب دیا کہ بابا مجھے منظور ہے۔ جناب ابوطالب نے اپنے بابا سے کئے ہوئے وعدہ کو اپنی زندگی کے آخری سانس تک نبھایا اور پوری زندگی پیغمبر اسلام صلی الله علیہ وآلہ وسلم کی مدد و حفاظت کرتے رہے ۔ جناب ابوطالب پیغمبر اسلام صلی الله علیہ وآلہ وسلم کو اپنے بیٹوں سے زیادہ چاہتے تھے اور آپ کی زوجہ فاطمہ بنت اسد یعنی مادر حضرت علی علیہ السلام، پیغمبراسلام صلی الله علیہ وآلہ وسلم کو ماں کی طرح پیار کرتی تھیں۔ پیغمبر اسلام (ص) کے سفر ۱) پیغمبر اسلام (ص)نے عرب سے باہر سفر کئے اور آپ دونوں ہی بار شام تشریف لے گئے ۔آپ (ص) نے یہ دونوں سفر بعثت سے پہلے کیئے ۔پہلی بار آپ (ص)بارہ سال کے سن میں اپنے چچا ابو طالب (ص) کے ساتھ گئے اور دوسری بار پچیش سال کے سن میں جناب خدیجہ کے تجارتی نمائندہ کی شکل میں تشریف لے گئے ۔بعثت کے بعد پیغمبر اسلام (ص) نے عرب کے اندر بہت سے سفر کئے لیکن عرب سے باہر کے آپ کے صرف یہی دو سفر تاریخ میں درج ہیں ۔بعثت سے پہلے پیغمبر اکرم (ص) کا کردارکسی بھی انسان کی سماجی زندگی میں جو چیز سب سے زیادہ موٴثر ہوتی ہے وہ اس کے ماضی کا کردار ہے ۔پیغمبر اسلام(ص) کی ایک خاصیت یہ تھی کہ وہ دنیا کے کسی بھی مدرسہ میں پڑھنے نہیں گئے ۔آپ (ص) کا کسی مدرسہ میں تعلیم حاصل نہ کرنا اس بات کا سبب بنا کہ جب آپ (ص) نے لوگوں کے سامنے قرآنی آیتوں کی تلاوت کی تو وہ تعجب میں پڑگئے اور آپ کے گرویدہ ہو گئے ۔اگر آپ (ص) کسی دنیاوی مدرسہ میں پڑھے ہوتے تو لوگ یہی سمجھتے کہ یہ آپ کی مدرسہ کی تعلیم کا کمال ہے ۔آپ کی دوسری صفت یہ ہے کہ آپ (ص) نے اس ماحول میں جس میں کچھ لوگوں کو چھوڑ کر سبھی بتوں کے سامنے سجدہ کرتے تھے کبھی کسی بت کے سامنے سر نہیں جھکایا ۔لھذا جب آپ (ص) نے بتوں اور بت پرستوں کی مخالفت کی تو کوئی آپ(ص) کو یہ نہ کہہ سکا کہ آپ(ص) ہمیں کیوں منع کر رہے ہیں ؟ آپ بھی تو کل تک ان کے سامنے سر جھکاتے تھے ۔آپ(ص) کی خاصیت یہ تھی کہ آپ(ص) نے مکہ جیسے شہر میںجوانی کی پاک و پاکیزہ زندگی بسر کی اور کسی برائی میں ملوث نہیں ہوئے جب کہ ان دنوں مکہ شہر برائیوں کا مرکز تھا ۔بعثت سے پہلے آپ(ص) مکہ میں صادق ، امین اور عاقل مانے جاتے تھے ۔آپ(ص) لوگوں کے درمیان محمد امین (ص) کے نام سے مشہور تھے ۔ صداقت و امانت میں لوگ آپ (ص) پر بہت زیادہ اعتمادکرتے تھے اور بہت سے کاموں میں فقط آپ(ص) ہی کی عقل پر اعتماد کیا جاتا تھا ۔ عقل ، امانت و صداقت آپ کے ایسے صفات تھے جنہوں نے آپ(ص) کو عالم میں ممتاذ بنا دیا تھا ۔ یہاں تک کہ جب لوگ آپ(ص) کو اذیتیں دینے لگے اور آپ کی باتوں کا انکار کرنے لگے تو آپ(ص) نے ان سے فرماےا کہ : کیا تم نے مجھے کبھی جھوٹ بولتے سنا ہے ؟ سب نے یک زبان کہا نہیں ، ہم آپ(ص) کو سچا اور امانت دار مانتے ہیں ۔پیغمبر اسلام(ص) کی شادیپیغمبر اسلام (ص) جب پچیس سال کے ہوئے تو انہوں نے جناب خدیجہ کی پیشکش پر ان سے شادی کی ۔ جناب خدیجہ ایک


source : abna
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

امامت کي ملوکيت ميں تبديلي
عزاداری
تمام مسلمین جہان کو عید سعید فطر مبارک ہو/ شوال کا ...
امامت پر عقلی اور منقوله دلایل
تحریک حسینی کے تناظر میں امر بالمعروف ونہی عن ...
انبیاء الہی كی حمایت اور ان كی پیروی
امام زمانہ علیہ السلام کے فرامین
امام محمد باقر (ع) کے علمی فیوض
ماہ رجب کی اہم مناسبتیں
روزہ کی اہمیت اور فضیلت کے بارے میں چند احادیث

 
user comment