یوں تو جناب زہرا سلام اللہ علیہا کی پوری حیات ایک معجزہ ہے اس اعتبار سے کہ آپ ان آسمانی ہستیوں میں سے ہیں جنہوں نے صرف عالم بشریت کی ہدایت کے لیے زمین پر آنے کی زحمات کو برداشت کیا اور عالم اسلام کے لیے انسانی، اسلامی اور الہی زندگی جینے کا ایک نمونہ پیش کر دیا۔ لیکن آپ کے مختصر دور حیات میں کچھ ایسے خارق العادہ امور مشاہدہ کئے گئے جنہیں ہم اصطلاح میں معجزے سے ہی تعبیر کر سکتے ہیں۔ تاریخ ایسے واقعات سے بھری پڑی ہے اور تاریخ میں بھی وہی واقعات درج ہوئے ہیں جنہیں دوسروں نے مشاہدہ کیا اور بعد والی نسلوں کے لیے نقل کیا ورنہ ایسے معجزات انگنت اور شمار سے باہر ہیں جنہیں دوسروں نے مشاہدہ نہیں کیا جو صرف اہلبیت (ص) اور بالخصوص خانہ زہرا (س) کی حد تک محدود رہ گئے جو اہلبیت (س) کے سینوں میں اسرار بن کر رہ گئے۔ چونکہ اہلبیت اطہار (س) کی زندگیوں کا ہر لمحہ معجزہ نما تھا البتہ ان معجزات کا مشاہدہ کرنے کے لیے بھی چشم بصیرت درکار تھی۔ تاریخ میں وہ معجزات نقل ہوئے ہیں جنہیں ظاہری آنکھوں سے دیکھا جا سکتا تھا ورنہ چشم بصیرت رکھنے والے آپ کے معجزات کا احصا نہیں کر سکتے۔ یہاں پر ہم صرف ان دو تین معجزات کی طرف اشارہ کرتے ہیں جو ظاہری آنکھوں سے خانہ زہرا (س) میں مشاہدہ کئے گئے:حضرت زہرا(س) کے لیے جنت سے مائدے کا نزولحضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا اپنے پروردگار کے یہاں اتنی عزیز تھیں کہ کئی بار آپ کے لیے آسمان سے مائدے نازل ہوئے۔ ایک مرتبہ پیغمبر گرامی اسلام (ص) کو شدت سے بھوک کا احساس ہو رہا تھا بدن میں کمزوری آ گئی تھی اور گھر میں کسی بھی زوجہ کے پاس آپ کے لیے طعام نہیں تھا۔ آپ نے جناب زہرا(س) کے گھر کا رخ کیا تاکہ خانہ زہرا (س) میں شاید آپ کو کھانے کے لیے کچھ مل جائے۔ لیکن جناب زہرا (س) اور آپ کے بچے سب فاقہ میں تھے گھر میں کچھ بھی کھانے کو نہیں تھا۔رسول خدا (ص) بیٹی کے گھر سے بھی واپس چلے گئے۔ آپ کو گھر سے نکلے ہوئے ابھی کچھ لمحے ہی گزرے تھے کہ ایک پڑوسی روٹی کے دو ٹکرے اور کچھ مقدار میں گوشت لے کر دروازے پر آیا۔ جناب زہرا (س) نے دل میں سوچا کہ خدا کی قسم میں اور میرے بچے بھوک برداشت کر لیں گے اور میں یہ کھانا بابا کو کھلاوں گی۔ جناب حسنین(ع) کو رسول خدا (ص) کے پیچھے بھیجا تاکہ انہیں دوبارہ گھر میں بلا کر لائیں۔جناب رسول خدا (ص) گھر میں واپس آئے جناب زہرا س(س) نے پڑوسی کے گھر سے دیا ہوا کھانا جو اوپر سے ڈھک کر رکھا ہوا تھا لا کر رسول خدا (ص) کے سامنے رکھا اور اوپر سے ڈکن اتارا تو دیکھا کہ ظرف کھانے سے بھرے ہوئے ہیں۔ جناب زہرا (س) کو تعجب ہوا کہ کھانا تو صرف ایک آدمی کا تھا! آپ تعجب کی نگاہوں سے کھانے کی طرف دیکھ رہی تھیں کہ رسول خدا (ص) نے فرمایا: اے بیٹی! یہ کھانا کیسے اور کہاں سے آیا ہے؟ جناب زہرا (س) نے کہا:هو من عنداللَّه ان اللَّه يرزق من يشا بغير حساب. فقال: الحمدللَّه الذى جعلك شبيهه بسيدة نسا بنىاسرائيل فانها كانت اذا رزقها اللَّه شيئا فسئلت عنه قالت: «هو من عنداللَّه ان اللَّه يرزق من يشاء بغير حساب.» (1) یہ اللہ کی جانب سے ہے۔ بیشک اللہ جسے چاہتا ہے بغیر حساب کے رزق عطا کرتا ہے۔ رسول خدا نے جب بیٹی کی یہ بات سنی تو فرمایا: اس خدا کا شکر ہے جس نے تمہیں مریم کی طرح قرار دیا جو بنی اسرائیل کی عورتوں کی سردار تھیں اس لیے کہ ان پر بھی خدا جب اپنے لطف و عنایت سے کوئی مائدہ بھیجتا تھا تو وہ کہتی تھیں: یہ اللہ کی جانب سے ہے بیشک اللہ جسے چاہتا ہے بغیر حساب کے رزق دیتا ہے۔اس کے بعد رسول خدا (ص) نے علی علیہ السلام کو بھی بلوایا اور سب نے مل کر کھانا تناول کیا ازواج رسول کو بھی دعوت دی گئی انہوں نے بھی آسمانی مائدے سے تناول کیا۔ حتی کہ جناب زہرا (س) نے اپنے پڑوسیوں کو بھی اس میں سے عطا کیا۔(۲)خانہ زہرا (س) میں آسمانی مائدوں کو نزول ایک دو بار میں محدود نہیں ہے متعدد بار آپ کے گھر میں بہشتی کھانوں کا نزول ہوتا تھا ایک مرتبہ امیر المومنین علی علیہ السلام شدت سے بھوک کا احساس کر رہے تھے جناب زہرا (س) سے طعام کا مطالبہ کیا لیکن گھر میں پکانے کے لیے کوئی چیز نہ تھی۔ جناب فاطمہ (س) نے کہا: اے علی ! گھر میں کچھ بھی نہیں ہے۔ میں اور بچے دو دن سے بھوکے ہیں۔ جو مختصر کھانا تھا اسے آپ کو دے دیا تھا اور ہم لوگ بغیر کھانے کے ہیں۔علی علیہ السلام کو یہ بات سن کر بے حد ناراحتی کا احساس ہوا اور آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے بچوں کے لیے کھانے کا انتظام کرنے گھر سے نکل گئے ایک آدمی سے ایک دینار قرض لیا تاکہ اس سے کچھ خرید کر گھر لے جائیں۔ راستے میں آپ کے ایک دوست جناب مقداد کو دیکھا کہ ان کے بیوی بچوں نے انہیں گھر سے باہر نکال رکھا ہے تاکہ گھر میں کھانے کے لیے کچھ لے کر آئیں۔ علی علیہ السلام نے ان کے درد کو اپنے درد سے زیادہ اہم سمجھا اور وہ ایک دینار ان کے حوالے کر دیا۔علی علیہ السلام کے پاس کچھ نہ بچا لہذا گھر واپس جانا پسند نہیں کیا اور مسجد کا رخ کیا۔ مسجد میں عبادت میں مشغول ہو گئے۔ ادھر سے جناب رسول خدا (ص) کو حکم ہوا کہ آج کی رات علی علیہ السلام کے گھر مہمانی پر جائیں۔ مغرب و عشاء کی نماز کے بعد رسول خدا (ص) نے علی علیہ السلام کا ہاتھ پکڑا اور فرمایا: اے علی ! آج رات مجھے اپنے گھر مہمانی پر بلاو گے؟ مولائے کائنات خاموش ہو گئے۔ اس لیے کہ گھر میں کچھ بھی کھانے کو نہیں تھا۔ فاطمہ زہرا (س) اور بچے دو دن سے بھوکے تھے۔ لیکن رسول خدا (ص) نے دوبارہ اظہار کیا: کیوں جواب نہیں دیتے؟ یا کہو ہاں تو میں چلوں یا کہو نہیں تو میں اپنے گھر جاوں۔ علی علیہ السلام نے عرض کیا: یا رسول اللہ تشریف لائیے۔رسول خدا (ص) نے علی علیہ السلام کا ہاتھ پکڑا اور دونوں جناب زہرا (س) کے گھر تشریف لائے۔ دونوں گھر میں داخل ہوئے۔ جناب زہرا(س) نماز میں مشغول تھیں خدا سے راز و نیاز کرنے میں مصروف تھیں کہ بابا کی آواز سن کر مصلائے عبادت سے اٹھیں اور دسترخوان لگا دیا اور بہشتی غذا کو لا کر دسترخوان پر رکھا۔علی علیہ السلام جناب زہرا کو تعجب کی نگاہوں سے دیکھ رہے تھے کہ زہرا(ع) نے یہ کھانا کہاں سے تیار کیا ہے!اس سے پہلے جناب زہرا کوئی جواب دیتیں رسول خدا (ص) نے جواب دیا: یا علی ھذا جزاء دینارک من عند اللہ۔اے علی! یہ کھانا اللہ کی طرف سے آپ کے اس دینار کی جزا ہے جو آپ نے مقداد کو دیا۔خداوند عالم نے جناب زکریا اور مریم کی داستان کو آپ کے سلسلے میں تکرار کیا ہے (۳) اور بہشتی غذاوں سے آپ کو نوازا ہے۔۔۔(۴)شکم مادر میں رسالت کا اقرارجب کفار مکہ نے رسول اسلام (ص) سے چاند کے دو ٹکڑے کرنے کا مطالبہ کیا تو اس وقت جناب خدیجہ جناب فاطمہ (س) سے حاملہ تھیں اور جناب خدیجہ کفار کے اس تقاضے سے ناراض ہوئیں اور کہا: بہت افسوس ہے ان لوگوں پر جو محمد کو جھٹلاتے ہیں جبکہ وہ اللہ کی طرف سے بھیجے ہوئے ہیں۔اسی اثنا میں جناب فاطمہ (س) نے شکم مادر سے آواز دی: اے مادر گرامی! ڈرو نہیں محزون نہیں ہو، اس لیے کہ خدا میرے بابا کے ساتھ ہے۔پھر جب مدت حمل تمام ہوئی، تو جناب خدیجہ نے فاطمہ زہرا (س) کو دنیا میں لا کر پوری دنیا کو آپ کے جمال کی روشنی سے منور کیا۔(۵)خانہ زہرا (س) میں چکی کا خودبخود گھومناجناب ابوذر کہتے ہیں: رسول خدا (ص) نے مجھے علی علیہ السلام کو بلانے بھیجا میں ان کے گھر پہ گیا اور آواز دی کسی نے جواب نہیں دیا۔ میں نے گھر میں دیکھا کہ چکی گھوم رہی ہے بغیر اس کے کہ کوئی اسے گھوما رہا ہو۔ میں نے دوبارہ علی (ع)کو آوازدی تو علی (ع) سامنے آئے اور ہم دونوں رسول خدا (ص) کی خدمت میں حاضر ہوئے پیغمبر (ص) نے علی (ع) سے کچھ کہا لیکن میری سمجھ میں نہیں آیا۔ میں نے کہا: واتعجبا! اس چکی پر جو بغیر گھومانے والے کے گھوم رہی ہے۔اس کے بعد رسول خدا (ص) نے فرمایا: خداوند عالم نے میری بیٹی فاطمہ کے دل اور تمام اعضاء و جوارح کو ایمان اور یقین سے بھر رکھا ہے اور جب وہ ضعیف ہو جاتی ہیں تو خداوند عالم ان کی مدد کرتا ہے مگر تم نہیں جانتے کہ خداوند عالم نے کچھ فرشتوں کو مقرر کر رکھا ہے جو خاندان محمد کی مدد کرتے ہیں۔(۶)جناب زہرا(س) پر آگ کا حرام ہوناایک دن جناب عایشہ جناب فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے گھر میں آئیں جناب زہرا (س) حسنین (ع) کے لیے کھانا تیار کر رہی تھیں آپ نے دیگ میں کچھ کھانا چولہے پر رکھا ہوا تھا جب دیگ ابل کر کھانا اوپر سے گرتا تھا تو آپ دیگ کے اندر اپنا ہاتھ ڈال کر اسے چلا دیتی تھیں۔ جناب عایشہ اس ماجرا کو دیکھ کر اضطراب کی حالت میں بھاگتی ہوئی اپنے باپ ابوبکر کے پاس گئیں اور کہا: میں نے فاطمہ سے ایک حیرت انگیز بات دیکھی ہے انہوں نے دیگ چولہے پر چڑھا رکھی ہے اور جب دیگ سے کھانا گرتا ہے تو اسے ہاتھ سے چلا دیتی ہیں۔ ابوبکر نے کہا: اس بات کو چھپا لو یہ بہت اہم بات ہے۔آخر کار یہ بات رسول خدا (ص) کے کانوں تک پہنچ گئی آپ نماز کے بعد منبر پر گئے اور خدا کی حمد و ثنا کرنے کے بعد فرمایا:بعض لوگ دیگ اور آگ کو دیکھ کر بڑا تعجب کرتے ہیں۔ قسم اس ذات کی جس نے مجھے نبوت پر مبعوث کیا ہے اور رسالت کے لیے منتخب کیا ہے، خداوند عالم نے آگ کو فاطمہ کے گوشت، خون، اور ایک ایک بال پر حرام قرار دیا ہے۔ فاطمہ کی اولاد اور ان کی شیعوں کو آگ سے دور رکھا ہے فاطمہ کی اولاد میں سے بعض اس مقام پر فائز ہوں گے کہ آگ اور سورج و چاند ان کی اطاعت کریں گے پیغمبر ان کے سلسلے میں اپنے عہد و پیمان وفا کریں گے، زمین اپنے خزانے انہیں پیش کر دے گی اور آسمان اپنی برکتیں ان پر نازل کر دے گا۔وائے وائے وائے اس شخص پر جو فاطمہ کی فضیلت میں شک و تردید کرے اور خدا کی لعنت اس شخص پر جو ان کے شوہر علی بن ابی طالب کے ساتھ دشمنی کرے اور ان کی اولاد کی امامت پر راضی نہ ہو۔ بیشک فاطمہ کا اللہ کے یہاں مقام ہے اور ان کے شیعوں کا بھی بہترین مقام ہو گا۔ بتحقیق فاطمہ مجھ سے پہلے دعا کرے گی اور شفاعت کرے گی اور اس کے باوجود کہ لوگ ان کی مخالفت کریں گے فاطمہ کی شفاعت قبول کی جائے گی۔ (۷)حوالہ جات1 ـ آل عمران/ 37.2 ـ فرائدالسمطين، ج 2، ص 51 و 52، ش 382- تجليات ولايت، ج 2، ص 319- فضائل خمسه، ج 3 ص 178- مناقب ابن شهرآشوب، ج 3، ص 339- جلاءالعيون شبر، ج 1، ص 136.3 ـ اشاره است به آيهى 37 سورهى آلعمران كه زكريا موائد آسمانى را در محراب مريم ديد.4 ـ محجة البيضاء، ج 4، ص 213- بحار، ج 43، ص 59، و ج 41، ص 30 با اختصار.5 ـ روض الفائق، ص 214. 6 ـ بحارالانوار، ج 43، ص 29.7 ـ فاطمه زهرا (س) شادمانى دل پيامبر، ص 152.۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔/
وائے وائے وائے اس شخص پر جو فاطمہ کی فضیلت میں شک و تردید کرے اور خدا کی لعنت اس شخص پر جو ان کے شوہر علی بن ابی طالب کے ساتھ دشمنی کرے اور ان کی اولاد کی امامت پر راضی نہ ہو۔ بیشک فاطمہ کا اللہ کے یہاں مقام ہے اور ان کے شیعوں کا بھی بہترین مقام ہو گا۔ بتحقیق فاطمہ مجھ سے پہلے دعا کرے گی اور شفاعت کرے گی اور اس کے باوجود کہ لوگ ان کی مخالفت کریں گے فاطمہ کی شفاعت قبول کی جائے گی۔
وائے وائے وائے اس شخص پر جو فاطمہ کی فضیلت میں شک و تردید کرے اور خدا کی لعنت اس شخص پر جو ان کے شوہر علی بن ابی طالب کے ساتھ دشمنی کرے اور ان کی اولاد کی امامت پر راضی نہ ہو۔ بیشک فاطمہ کا اللہ کے یہاں مقام ہے اور ان کے شیعوں کا بھی بہترین مقام ہو گا۔ بتحقیق فاطمہ مجھ سے پہلے دعا کرے گی اور شفاعت کرے گی اور اس کے باوجود کہ لوگ ان کی مخالفت کریں گے فاطمہ کی شفاعت قبول کی جائے گی۔
source : abna