اردو
Saturday 28th of December 2024
0
نفر 0

استاد شہید مرتضی مطہری کی زندگی کے مختصر حالات

استاد شہید مطہری 13 بہمن 1298 ہجری شمسی مطابق 12 جمادی الاول 1338ہجری قمری کو قریہ فریمان کے ایک روحانی خانوادہ میں پیدا ہوۓ جو اس وقت منطقہ میں تبدیل ہوگیا ہے یہ مشہد مقدس سے 75 کلو میٹرپر واقع ہے-
استاد شہید مرتضی مطہری  کی زندگی کے مختصر حالات

ستاد شہید مطہری 13 بہمن 1298 ہجری شمسی مطابق 12 جمادی الاول 1338ہجری قمری کو قریہ فریمان کے ایک روحانی خانوادہ میں پیدا ہوۓ جو اس وقت منطقہ میں تبدیل ہوگیا ہے یہ مشہد مقدس سے 75 کلو میٹرپر واقع ہے-

اپنے بچپن کے دوران گہر ہی میں ابتدائی تعلیم حاصل کی ۔12 سال کی عمر میں حوزہ علمیہ مشہد مقدس تشریف لے گۓ اور علوم اسلامی کی ابتدائی تعلیم کے حصول میں مشغول ہوگۓ

1316 ھجری شمسی میں رضا خان کی شدید سختی ودوستان کی مخالفت کے باوجود عازم حوزہ علمیہ قم ہوۓ۔

اسی زمانے میں آیۃ اللہ العظمی حاج شیخ عبد الکریم حائری موسس گرانقدر حوزہ کا انتقال ہوا تھا ۔ اور حوزہ کی باگ ڈور تین بزرگ ہستیوں سید محمد حجت، سید صدرالدین صدر، وسید محمد تقی خوانساری کے ہاتھوں میں تھی ۔

15 سال قم میں اقامت کے دوران مرحوم حضرت آيۃ اللہ العظمی بروجردی سے فقہ و اصول، اور 12 سال حضرت امام خمینی (رہ) سے فلسفہ ملا صدرا، عرفان، اخلاق، اور اصول اور مرحوم سید محمد حسین طباطبائی سے فلسفہ ، الھیات ،شفای بو علی اور دوسرے دروس حاصل کۓ ۔

آیۃ اللہ العظمی بروجردی کے قم ھجرت سے پہلے کبھی کبھی استاد شھید بروجرد جاتے تھے اور آیۃ اللہ بروجردی سے استفادہ کرتے تھے ۔

مؤلف شھید نے ایک مدت تک مرحوم آیۃ اللہ حاج علی آقا شیرازی سے اخلاق و عرفان میں معنوی استفادہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ استاد شھید نے دوسرے استادوں سے مثلامرحوم آیۃ اللہ سید محمد حجت سے اصول، اور مرحوم آیۃ اللہ سید محمد محقق داماد سے فقہ پڑھی۔

شھید مطھری نے قم میں قیام کے دوران تحصیل علم دین کے علاوہ امور اجتماعی وسیاسی میں بھی شرکت کی اور فدائیان اسلام کے ساتھ قریبی ارتباط تھا۔

1331ھجری شمسی میں جب آپکا شمار معروف مدرسین اور حوزہ کی مستقبل کی امید میں ہوتا تھا اسوقت آ پ نے تھران مہاجرت کی اور مدرسہ مروی میں درس دینے لگے۔اور تحقیقی تالیف اور تقریر میں مشغول ہوگۓ۔

1334ھجری شمسی میں جلسہ تفسیر دانشمندان انجمن اسلامی شھید مطھری کے توسط سے تشکیل پایا ۔ اور اسی سال الھیات یونیورسٹی اور معارف اسلامی تھران یونیورسٹی کا آغاز کیا۔

1337-1338ھجری شمسی میں جب انجمن اسلامی پزشک (ڈاکٹر) تشکیل پائی تو استاد شھید مطھری اس کے اصل مقرر تھے۔ اور 1340سے 1350 تک کی تقریر اس انجمن کے افراد پر منحصر تھی ۔اور آپ کی اہم بحثیں یادگار کے طور پر اب بھی باقی ہیں۔

1241 ھجری شمسی سے (آغاز نھضت امام خمینی (رہ) استاد شھید مطھری ایک فعال شخص کی طرح امام (رہ) کے ساتھ ساتھ تھے۔

استاد شهید مطہری

امام خمینی (رہ) کی جلاوطنی کے بعد استاد مطھری اور ان کے دوستوں کی ذمہ داریاں بہت زیادہ بڑھ گئی تھی اور اسی زمانہ میں آپ نے ان موضوعات پر کتابیں تالیف کیں جن کی جامعہ کو ضرورت تھی اور یونیورسٹیوں، ڈاکٹروں کی انجمن، مسجد ھدایت، مسجد جامع نارمک اور۔۔۔ میں تقریریں کیں ۔اور کلی طور پر استاد مطھری (جوکہ ایک نہضت اسلامی کے معتقد تھے ہرنہضت کے نہيں) نے نہضت کے محتوا کو اسلامی کرنے کیلۓ اسلامی فکروں اور اسکی کجروی و انحرفات کی بہت زیادہ تلاش و جستجو کی اور سختی سے کاروائی کی ۔

1346 ھجری شمسی میں چند قدیم دوستوں کی مدد سے حسینیہ ارشادکی تا سیس کی۔ لیکن کچھ مدت کے بعد بسبب تنہا اور من مانی ،اور ھیئت کے ایک رکن کے بغیر مشاورت کے استاد شھید مطھری کی طرح اجرا کی ممانعت ،اور ایک روحانی ھیئت کی تشکیل کہ حسینیہ کا علمی اور تبلیغی کام اس کے زیر نظر ہوگا، 1349 ھجری شمسی میں بہت زیادہ سختی جوکہ اس موسس کیلۓ کی گئی تھی اور اس سبب سے کہ بہت زیادہ مستقبل کی امید بند ہوگئی تھی جب کہ ان چند سالوں میں خون دل پیا تھا اس ھیئت کی عضو مدیریت سے استعفا دیدیا ،اور اس کو ترک کردیا ۔

1348 ھجری شمسی میں ایک اطلاعیہ شھید مطھری و حضرت علامہ طباطبائی اور آیۃ اللہ حاج سید ابوالفضل مجتھدی زنجانی کے امضاء سے فلسطین کے بے گھر افراد کی کمک کیلۓ شائع ہوا اور اسکا اعلان حسینیہ ارشاد کی ایک تقریر میں بھی کیا جسکی وجہ سے آپکو گرفتار کرلیا گیا اور کچھ مدت انفرادی زندان میں رہے۔

1349 سے 1351 ھجری شمسی تک مسجد الجواد کا تبلیغی پروگرام آپکے زیر نظر تھا اور غالبا خود اصل مقرر تھے ،یہاں تک کہ وہ مسجد بھی حسینیہ ارشاد کے بعد بند ہوگئی اور دوسری مرتبہ استاد مطھر ی پر کچھ مدت کے لۓ پابندی لگ گئی ۔

اس کے بعد استاد مطھری مسجد جاوید، مجد ارک و ۔ ۔ ۔ میں تقریر کرتے تھے۔ کچھ مدت کے مسجد جاوید بھی بند کردی گئی یہاں تک کہ حدودا 1353 ھجری شمسی میں ممنوع المنبر قرار دیدۓ گۓ اور یہ ممنوعیت انقلاب اسلامی کی کامیابی تک باقی رہی ۔

شھید مطھری کی پربرکت زندگی میں ان کی اہم ترین خدمات :علم افکار ومعانی اصیل اسلامی کی تدریس، تقریریں، اور تالیف کتاب ہے


source : tebyan
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

جناب زينبِ کبريٰ کا خطبہ دربارِ يزيد ميں
عظمت جناب ابو طالب علیہ السلام اور ان کا ایمان ...
کیا بسم اللہ تمام سوروں کا جز ہے؟
خطبات حضرت فاطمہ زھرا (سلام اللہ علیھا)
حواری قرآن اور انجیل کی نظر میں
آيات قرآن اور دہشت گردي کي بحث
چالیس حدیثیں
خداوندعالم کی طرف واپسی
کربلا میں جوانوں کا کردار
مصحف امام علی علیہ السلام کی حقیقت کیا ہے؟

 
user comment