اردو
Wednesday 6th of November 2024
0
نفر 0

اھل بيت (ع) کے متعلق نازل ھونے والي آيات

2-خداوند عالم کا فرمان ھے:" فَمَنْ حَاجَّکَ فِيہِ مِنْ بَعْدِ مَا جَائَکَ مِنْ الْعِلْمِ فَقُلْ تَعَالَوْانَدْعُ اَبْنَائَنَاوَاَبْنَائَکُمْ وَنِسَائَنَاوَنِسَائَکُمْ وَاَنْفُسَنَاوَاَنْفُسَکُمْ ثُمَّ نَبْتَہِلْ فَنَجْعَلْ لَعْنَةَ اللهِ عَلَي الْکَاذِبِينَ"-[4] ”‌پيغمبر علم آجانے کے بعد جو لوگ تم سے کٹ حجتي کريں ان سے کہہ ديجئے کہ آۆ ھم لوگ اپنے اپنے فرزند،اپني اپني عورتوں اور اپنے اپنے نفسوں کو بلائيں اور پھر خدا
اھل بيت (ع) کے متعلق  نازل ھونے والي آيات

-خداوند عالم کا فرمان ھے:" فَمَنْ حَاجَّکَ فِيہِ مِنْ بَعْدِ مَا جَائَکَ مِنْ الْعِلْمِ فَقُلْ تَعَالَوْانَدْعُ اَبْنَائَنَاوَاَبْنَائَکُمْ وَنِسَائَنَاوَنِسَائَکُمْ وَاَنْفُسَنَاوَاَنْفُسَکُمْ ثُمَّ نَبْتَہِلْ فَنَجْعَلْ لَعْنَةَ اللهِ عَلَي الْکَاذِبِينَ"-[4]

”‌پيغمبر علم آجانے کے بعد جو لوگ تم سے کٹ حجتي کريں ان سے کہہ ديجئے کہ آۆ ھم لوگ اپنے اپنے فرزند،اپني اپني عورتوں اور اپنے اپنے نفسوں کو بلائيں اور پھر خدا کي بارگاہ ميں دعا کريں اور جھوٹوں پر خدا کي لعنت قرار ديں “-

مفسرين قرآن اور راويان حديث کا اس بات پر اجماع ھے کہ يہ آيہ  کريمہ اھل بيت ِ نبي کي شان ميں نازل ھو ئي ھے ،آيت ميں ابناء( بيٹوں) سے مراد امام حسن اور امام حسين عليهما السلام ھيں جوسبط رحمت اور امام ھدايت ھيں ،نساء ”‌عورتوں “ سے مراد فاطمہ زھرا دختر رسول سيدئہ نساء العالمين ھيں اور انفسنا سے مراد سيد عترت امام امير المو منين(ع) ھيں -[5]

3-خداوند عالم کا ارشاد ھے:"ھَلْ اَتيٰ عَلَي الاِنْسَانِ - - -" کامل سورہ -

مفسرين اور راويوں کا اس بات پر اتفاق ھے کہ يہ سورہ اھل بيت ِنبوت کي شان ميں نازل ھوا ھے-[6]

4-خداوند عالم کا فرمان ھے:" إِنَّمَايُرِيدُ اللهُ لِيُذْہِبَ عَنْکُمْ الرِّجْسَ اَہْلَ الْبَيْتِ وَيُطَہِّرَکُمْ تَطْہِيرًا"-[7]

”‌بس اللہ کا ارادہ يہ ھے اے اھل بيت کہ تم سے ھر برائي کو دور رکھے اور اس طرح پاک و پاکيزہ رکھے جو پاک و پاکيزہ رکھنے کا حق ھے “-

مفسرين اور راويوں کا اس بات پر اجماع ھے کہ يہ آيت پانچوں اصحاب کساء کي شان ميں نازل ھو ئي ھے [8]ان ميں سرکار دو عالم رسول خدا(صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم) ،ان کے جا نشين امام امير المو منين(ع) ،جگر گوشہ رسول سيدئہ نسا ء العالمين جن کے راضي ھونے سے خدا راضي ھوتا ھے اور جن کے غضب کرنے سے خدا غضب کرتا ھے ، ان کے دونوں پھول حسن و حسين  +جوانان جنت کے سردار ھيں ،اور اس فضيلت ميں نہ نبي اکرم(صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم)   کے خاندان ميں سے اور نہ ھي بڑے بڑے اصحاب کے خاندان ميں سے ان کا کو ئي شريک ھے- اس بات کي صحاح کي کچھ روايات بھي تا ئيد کر تي ھيںجن ميں سے کچھ روايات مندرجہ ذيل ھيں:

1-ام المو منين ام سلمہ کہتي ھيں :يہ آيت ميرے گھر ميں نازل ھو ئي جبکہ اس ميں فاطمہ ،حسن، حسين اور علي عليھم السلام مو جود تھے ،آنحضرت(صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم) نے اُن پر کساء يما ني اڑھاکر فرمايا :اللَّھُمَّ اَھْلُ بَيْتِيْ فَاذْھِبْ عنْھمْ الرِّجْسَ وَطَھِّرْھُمْ تَطْہِيرًا“”‌خدايا !يہ ميرے اھل بيت ھيں ان سے رجس کو دور رکھ اور ان کو اس طرح پاک رکھ جو پاکيزہ رکھنے کا حق ھے “آپ نے اس جملہ کي اپني زبان مبارک سے کئي مرتبہ تکرار فر ما ئي ام سلمہ سنتي اور ديکھتي رھيں،ام سلمہ نے عرض کيا :يارسول اللہ(صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم) کيا ميں بھي آپ کے ساتھ چادر ميں آسکتي ھوں ؟اور آپ نے چادر ميں داخل ھونے کےلئے چا در اٹھائي تو رسول نے چادر کھينچ لي اور فر مايا : ”‌اِنَّکِ عَليٰ خَيْر“”‌تم خير پر ھو “-[9]

2-ابن عباس سے مروي ھے کہ ميں نے رسول اللہ(صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم) کو سات مھينے تک ھر نماز کے وقت پانچ مرتبہ حضرت علي بن ابي طالب(ع) کے دروازے پر آکر يہ فرماتے سناھے:”‌السَّلامُ عَلَيْکُمْ وَرَحْمَةُ اللّٰہِ وَيہ" بات شايان ذکر ھے کہ ابن جرير نے اپني تفسير ميں15،روايات ميں مختلف اسناد کے ساتھ نقل کيا ھے کہ يہ آيت اھل بيت عليھم السلام کي شان ميں نازل ھو ئي ھے -

 بَرَکَاتُہُ اَھْلَ الْبَيْتِ:" إِنَّمَايُرِيدُ اللهُ لِيُذْہِبَ عَنْکُمْ الرِّجْسَ اَہْلَ الْبَيْتِ وَيُطَہِّرَکُمْ تَطْہِيرًا>،الصَّلَاةُ يَرْحَمُکُمُ اللّٰہُ“-

”‌ اے اھل بيت(ع)تم پر سلام اور اللہ کي رحمت وبرکت ھو !”‌بس اللہ کا ارادہ يہ ھے اے اھل بيت(ع) کہ تم سے ھر برائي کو دور رکھے اور اس طرح پاک و پاکيزہ رکھے جو پاک و پاکيزہ رکھنے کا حق ھے“،نماز کا وقت ھے اللہ تم پر رحم کرے“آپ(صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم) ھر روز پانچ مرتبہ يھي فرماتے-[10]


source : tebyan
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

يوٹوپيا اور اسلامي مدينۂ فاضلہ (حصہ دوم)
اسلامی انقلاب، ایران کی ترقی اور پیشرفت کا ضامن: ...
امام محمد باقر علیہ السلام کا عہد
حضرت علی علیہ السلام کی صحابہ پر افضلیت
کلمہ ٴ ”مو لیٰ“ کے معنی کے متعلق بحث
انسان کے مقام ومرتبہ کی عظمت
دین از نظر تشیع
ثوبان کی شخصیت کیسی تھی؟ ان کی شخصیت اور روایتوں ...
روزہ اور تربیت انسانی میں اس کا کردار
قرآن میں مخلوقات الٰہی کی قسمیں

 
user comment