رسول اکرم (ص) غلاموں کے ساتھ بھی نشست و برخاست رکھتے تھے اور ان کے ساتھ غذا بھی تناول فرماتے تھے۔ ایک بار آپ زمین پر بیٹھ کر کچھ فقیروں کے ساتھ کھانا تناول فرما رہے تھے۔ ایک صحرا نشیں عورت وہاں سے گزرتی ہوئی بولی:''یا رسول اللہ! آپ بندوں کی طرح کھانا کھارہے ہیں؟!'' فرمایا:''ویحک ایّ عبد اعبد منی۔'' (بحار الانوار، ج16 ، ص225) مجھ سے بڑھ کر کون بندہ ہوگا؟
آپ (ص) سادہ لباس پہنتے تھے۔ جو غذا فراہم ہوپاتی اسے تناول فرما لیتے تھے۔ کسی خاص کھانے کا مطالبہ نہیں کرتے تھے۔ کسی کھانے کو نامطلوب کہہ کر رد نہیں کرتے تھے۔ پوری تاریخ انسانیت میں اس طرح کا بے نظیر و بے بدیل نظر آتا ہے۔ ہمیشہ ظاہری و معنوی طہارت و نظافت کے ساتھ رہتے تھے۔ عبد اللہ بن عمر کا قول ہے:''ما ریت احداً اجود و لا انجد و لا اشجع و لا اوض من رسول اللّٰہ۔'' (بحار الانوار، ج16، ص231) '' میں نے رسول اکرم (ص) سے زیادہ سخی، مدد کرنے والا، شجاع اور درخشاں شخص نہیں دیکھا ہے۔'' بغیر کسی جبر و تشدد و تکبر کے، لوگوں کے ساتھ انہی کی طرح نیک اور انسانی معاشرت رکھنا حضور کا خاصہ تھا۔ آپ (ص) کی الٰہی و طبیعی ہیبت کے سامنے لوگ مرعوب نظر آتے تھے لیکن اس کے باوجود آپ (ص) ان سے مہربانی و خوش اخلاقی کے ساتھ پیش آتے تھے۔ جب لوگوں کے درمیان تشریف فرما ہوتے تو کوئی پہچان نہیں سکتا تھا کہ یہ شخص اس گروہ کا سید و سردار ہے۔ آپ (ص) کی اجتماعی اور فوجی انتظامی صلاحیت بے نظیر تھی۔ اگرچہ اس دوران دائرہ حکومت مدینہ، اطراف مدینہ، مکہ اور چند دیگر شہروں میں پہیل گیا تھا لیکن لوگوں کے امور کے لئے آپ (ص) کا انتظام و اہتمام بے مثال تھا۔ اس بدو ماحول میں بھی حضور (ص) نے دفتر، نظم و انتظام، حساب و کتاب، حوصلہ افزائی اور تنبیہ جیسے امور کو رواج بخشا۔
source : tebyan