اردو
Wednesday 25th of December 2024
0
نفر 0

کون سے بچے دماغی فالج کا زیادہ شکار ہوتے ہیں ؟

کون سے بچے دماغی فالج کا زیادہ شکار ہوتے ہیں ؟ 1۔ ایسے بچے جو مقررّہ مدّت حاملگی سے پہلے پیدا ہو جاتے ہیں وہ اس مسئلے کا شکار ہو سکتے ہیں ۔ 2۔ ایسے بچے جن کا وزن پیدائش کے وقت کم ہوتا ہے ۔ 3۔ ایسی خواتین کے بچے جو نسوانی امراض میں مبتلا ہوتی ہیں ۔ 4۔ ایسی خواتین کے بچے جن کی زچگی کا مرحلہ بہت مشکل ہوتا ہے اور خاص طور پر ایسے حالات میں جب زچگی کے دوران بچے کی حالت درست نہیں ہوتی ہے جس کی وجہ سے زچگی کا عمل بہت پیچیدہ ہو جاتا ہے ۔ 5۔ ایسے بچے جو پیدائش سے قبل ماں کے پیٹ میں پاخانہ کر دیتے ہیں ۔
کون سے بچے دماغی فالج کا زیادہ شکار ہوتے ہیں ؟

کون سے بچے دماغی فالج کا زیادہ شکار ہوتے ہیں ؟
1۔ ایسے بچے جو مقررّہ مدّت حاملگی سے پہلے پیدا ہو جاتے ہیں وہ اس مسئلے کا شکار ہو سکتے ہیں ۔
2۔ ایسے بچے جن کا وزن پیدائش کے وقت کم ہوتا ہے ۔
3۔ ایسی خواتین کے بچے جو نسوانی امراض میں مبتلا ہوتی ہیں ۔
4۔ ایسی خواتین کے بچے جن کی زچگی کا مرحلہ بہت مشکل ہوتا ہے اور خاص طور پر  ایسے حالات میں جب زچگی کے دوران بچے کی حالت درست نہیں ہوتی ہے  جس کی وجہ سے زچگی کا عمل بہت پیچیدہ ہو جاتا ہے ۔
5۔ ایسے بچے جو پیدائش سے قبل ماں کے پیٹ میں پاخانہ کر دیتے ہیں ۔


تشخیص :
ایسے بچوں کی تشخیص کے لیۓ بچے کے لواحقین سے سابقہ معلومات لی جاتی ہیں اور بچے کی حرکات اور لمس کو جانچا جاتا ہے اور بعض مخصوص قسم کے ٹیسٹ کرواۓ جاتے ہیں ۔ دماغ کی مزید جانچ پڑتال کے لیۓ سی ٹی اسکین اور ایم آر آئی کروایا جاتا ہے ۔ بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ کوئی دوسری بیماری دماغی فالج سے ملتی جلتی علامات ظاہر کر رہی ہوتی ہے ۔ اس لیۓ تشخیص میں بہت احتیاط برتی جاتی ہے ۔


بچوں میں دماغی فالج کا علاج
٭ اس بیماری میں مبتلا  بچوں کے دماغ کے جو حصّے مردہ  ہو جاتے ہیں ان کو ٹھیک نہیں کیا  جا سکتا ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اعصابی نظام کے جو خلیے مردہ ہو جاتے ہیں ان کے زندہ ہونے کی کوئی بھی امید نہیں ہوتی ہے ۔ اس لیۓ ضروری ہوتا ہے کہ حاملگی کے دوران  اور اس کے بعد احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں اور اس پورے عمل کے بارے میں جس حد تک ہو سکے آگاہی حاصل کریں ۔
٭ ماں کی صحت کا خیال رکھیں اور اسے مناسب غذا فراہم کریں تاکہ کم وزن اور وقت سے پہلے پیدائش سے بچا جا سکے ۔ ماں کے لیۓ ضروری ہے کہ وہ بعض بیماریوں سے بچاو کی ویکسین کروا لیں اور اپنے قریبی طبی مرکز میں لیڈی ڈاکٹر اور متعلقہ طبی عملے سے مشورے لیتی رہیں ۔
٭ پٹھوں کی طاقت بحال کرنے ، چلنے پھرنے ،توازن کی برقراری اور جوڑوں کی حفاظت کے لیۓ ضروری ہے کہ بچے کو کسی قریبی فیزیوتھراپی مرکز میں باقاعدگی کے ساتھ لے جایا جاۓ تاکہ وقت کے ساتھ ساتھ بچے کی علامات میں شدّت نہ آۓ ۔
٭ اس کے علاوہ روز مرّہ کے کام کاج میں سہولیات کے لیۓ ضروری ہے کہ دوسرے طبی ماہرین سے مستفید ہوا جاۓ تاکہ ایسے بچوں میں بولنے ، سننے اور سمجھنے جیسے مسائل کا مناسب حل نکالا جاۓ اوربیماری کے روز مرّہ زندگی پر پڑنے والے  اثرات کو کم سے کم کیا جا سکے  ۔ ( ختم شد )


source : tebyan
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

عید نوروز کی تاریخ
امام کے بارے میں وضاحت
واقعہٴ غدیر کا پیش خیمہ
تحريف قرآن کا نظریہ
سیدالشہداء کے لئے گریہ و بکاء کے آثار و برکات
نیک گفتار
عظمت امام حسین علیہ السلام
مومن کی اپنے دینی بھائیوں کے لئے غائبانہ دعا
جو شاخ نازک پر آشيانہ بنے گا ناپائدار ہو گا
كربلا اور حائر حسینی

 
user comment