حضرت امام علی بن الحسین (ع) کی تاریخ ولادت کے بارے میں مورخین اور سیرہ نویسوں خاصا اتفاق نہیں ہے ـ بعض نے پانچ شعبان اور بعض نے ساتویں شعبان اور بعض نے نو شعبان اور بعض نے پندرہ جمید الاول ولادت کی تاریخ بیان کیا ہے اور دن کے ساتھ ساتھ سال کے بارے میں بھی اختلاف نظر ہے ـ بعض نے سن 38 ھ ، بعض نے سن 36 ھ ، اور بعض نے 37ھ ، بیان کیا ہے ـ (1)
مگر شیعیان کے درمیان 5 شعبان سن 38 ھ مشہور و معروف ہے ـ
امام علی زین العابدین (ع) سید الشھدا ء امام حسین بن علی (ع) کے فرزند ہیں اور آپکی والدہ ایران کے شاہنشاہ یزدگرد سوم کی بیٹی شھر بانو ہیں ـ
اس اعتبار سے اپ کا سلسلہ عرب اور فارس کے حاکموں آپ کے ساتھ ملتا ہے ـ دادا امیر المومنین علی ابن ابی الطالب (ع) خلیفہ اور پیغمبر اسلام(ص) کے جانشین اور نانا ایران کا شہنشاہ تھے ـ
امام کی والدہ کے کئ اور نام بھی بیان ہوے ہیں : شاہ زنان ، جھان بانو ، سلافہ ، خولہ اور برہ بھی زکر ہوا ہے اور امام حسین (ع) کے ساتھ شادی کرنےکے بعد " سیّدہ النّساء " کے نام سے معروف ہوئی ـ
شیخ مفید (رہ) سے روایت کے مطابق حضرت امام علی ابن ابیطالب (ع) نے اپنے دور خلافت میں حریث بن جابر حنفی کو مشرق زمین میں ایک علاقے کا حاکم قرار دیا اور اس نے اپنے دور حکومت میں ایران کے شاہنشاہ یزد گرد سوم کی دو بیٹیوں کو حضرت کے پاس بیجدیا اور امام علی (ع) نے ایک [شھربانو] کو امام حسین (ع) کے نکاح میں دیا جس سے امام سجاد(ع) پیدا ہوے اور دوسری کو محمد بن ابی بکر کے نکاح میں دیا جس سے قاسم بن محمد پید ا ہوا اور اس اعتبار سے امام سجاد (ع) اور قاسم بن محمد بن ابی بکر آپس میں خالہ زاد بھائی تھے ـ (2)
شایان ذکر ہے کہ قاسم بن محمد ، امام جعفر صادق (ع) کے نانا ہیں ـ
امام زین العابدین (ع) کے زاد گاہ کے بارے میں اکثر مورخوں نے مدینہ منورہ بیان کیا ہے مگر چونکہ اکثر مورخوں نے لکھا ہے کہ امام علی (ع) کی شھادت کے دو سال پہلے امام سجاد (ع) کی ولادت ہوئی یعنی امام علی کے دور خلافت میں اور اس دور میں آنحضرت کا سارا خاندان کوفہ منتقل ہوا تھا اور امام حسن (ع) کے صلح تک کوفہ میں ہی مستقر تھے ، اس اعتبار سے امام علی زین العابدین (ع) کا زادگاہ کوفہ ہونا چاہۓ نہ کہ مدینہ منورہ !
امام علی زین العابدین (ع) کے القاب : زین العابدین ، سید العابدین ، سید الساجدین ، زین الصالحین ، وارث علم النبیین ، سجّاد ، زاھد ، عابد ، بکّاء ، ذوالثّفنات ، زکی اور امین ـ (3)
امام علی زین العابدین (ع) کی کنیت : ابو محمد ،ابوالحسن ، اور ایک قول کے مطابق ابو القاسم ہیں ـ(4) ، شایان ذکر ہے کہ امام حسین (ع) کی نسل امام زین العابدین (ع) سے آگے بڑی ہے اور حسینی سادات کاسلسلہ نسب امام علی زین العابدین (ع) سے شروع ہوتا ہے ـ
امام زین العابدین (ع) مندرجہ زیل حاکموں کے ہمعصر تھے :
1۔ امام علی بن ابیطالب (ع) ( بنی ھا شم )
2۔ امام حسن مجتبی (ع) ( بنی ھاشم )
3۔ معاویہ بن ابی سفیان ( بنی امیہ )
4۔ یزید بن معاویہ ( بنی امیہ )
5۔ معاویہ بن یزید ( بنی امیہ )
6۔ عبید اللہ بن زبیر ( بنی عوام )
7۔ مروان بن حکم (بنی امیہ )
8۔ عبد الملک بن مروان ( بنی امیہ )
9۔ ولید بن عبد الملک ( بنی امیہ )
امام زین العابدین (ع) امیر المومنین علی ابن ابیطالب (ع) جو منصف ترین اور شایستہ ترین اسلامی حاکم تھے اور امام حسن مجتبی (ع) کے مختصر دور خلافت کہ جس میں امیر المومنین علی (ع) کے مانند اسلامی حکومت کو چلایا کو چھوڑ کر باقی تمام حاکموں کی طرف سے مصائب اور شداید سے دوچار رہے ، خاص کر یزید بن معاویہ کی طرف سے انتہا کے مظالم جھیل لۓ ـ یزید بن معاویہ نے اپنے دور حکومت میں امام حسین (ع) اور انکے ساتھیوں کو کربلا میں شھید کیا اور حضرت کے پسماندگان از جملہ امام زین العابدین کو اسیر کیا اور اس سے اھل بیت اور مومنین کے قلوب جریحہ دار ہیں اور یزید اور اسکے ساتھی ابدی لعنت میں گرفتار ہوے ـ
امام زین العابدین (ع) شھادت امام حسین (ع) کے بعد منصب امامت پر فائز ہوے اور 35 سال اس فریضہ الہی کو انجام دیتے رہے اور آخر کا ر محرم سن 95 ھ کو ولید بن عبد الملک کے ذریعے زہر دے کر شھید ہوے اور جنت البقیع میں امام حسن مجتبی (ع) کے جوار میں دفن ہیں ـ (5)
source : tebyan