وسيلہ اس لئے لازم ہے کہ اس کے ذريعہ آگے بڑھ سکيں اور بصيرت اس لئے ضروري ہے کہ يہ سمجھا جاسکے کہ جانا کہاں ہے؟ آغاز کيا ہے؟ مقصد کہاں ہے اور راہ کون سي ہے؟ يہ دونوں چيزيں انساني زندگي ميں لازم ہيں- وہ دنيا ہے، يہ آخرت ہے- اگر يہ دونوں يکجا ہوں تو ''سعد الدنيا و الآخرۃ'' و ''حصل الدنيا و الآخرۃ'' کي منزل سامنے آئے گي- ايسي صورت ميں جو انسان دنيا و آخرت دونوں کي سعادتوں سے بہرہ مند ہوگا، وہ خوش بخت اور سعادت مند انسان کہلائے گا- انبيائے الٰہي کو يہي مطلوب ہے- پيغمبر اکرم (ص) دين اسلام ليکر مبعوث ہوئے، راہ سعادت کي نشاندہي کي، معنويات پر تکيہ کيا ليکن مادي وسائل کو بھي لوگوں کے اختيار ميں رکھا- آپ (ص) نے برہ راست لوگوں کو امور زندگي اور تدبير زندگي کي تعليم دي- اگر ايک جگہ بھي کوئي پيچيدہ مسئلہ سامنے جس کے لئے مہارت کي ضرورت ہوتي آتا تو آپ (ص) مسلمانوں
source : tebyan