اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ سعودی عرب کے شہر دمام میں گزشتہ روز ایک جوان ڈاکٹر نے اپنی جان کا نذرانہ پیش کر کے مسجد امام حسین(ع) کے نمازیوں کی جانیں بچائیں۔
سعودی عرب کے شیعہ ڈاکٹر عبد الجلیل نے گزشتہ روز نماز جمعہ کے دوران رضاکارانہ طور پر مسجد کے نمازیوں کی حفاظت کی ذمہ داری قبول کی۔ اس دوران ایک داعشی دھشتگرد جو زنانہ چادر میں بلاسٹنگ جیکٹ کے ساتھ مسجد میں خواتین کی جانب بڑھ رہا تھا کو ڈاکٹر عبد الجلیل الاربش نے مشکوک حالت میں روک دیا۔ حملہ آور زبردستی مسجد میں داخل ہونے کی کوشش کرنے لگا جبکہ زنانی چادر سے اس کی کمر پر بندھی جیکٹ معلوم ہو گئی جس کے فورا بعد ڈٓاکٹر عبد الجلیل نے اس کو پکڑ لیا۔
داعشی دھشتگرد نے خود کو گرفتار ہوتا دیکھتے ہی بلاسٹ کر دیا جس سے ڈاکٹر عبد الجلیل کی شہادت کے ساتھ ساتھ مزید دو افراد بھی شہید ہو گئے جبکہ متعدد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
عبد الجلیل الاربش وہ جوان تھا جس نے حالیہ سالوں امریکہ سے علوم طب میں پی ایچ ڈی کی سند حاصل کی اور سعودی عرب کے شہر دمام میں پریکٹس میں مشغول تھے۔
اس شہید نےاسی جمعرات کو اپنی زوجہ کے ساتھ عقد نکاح کیا تھا اور آیندہ چند دنوں ان کی شادی کے مراسم منعقد ہونا تھے لیکن انہوں نے اپنی جان کا نذرانہ پیش کر کے شہر دمام کی مسجد امام حسین(ع) کو ایک بڑے انسانی المیہ سے بچا لیا۔
سعودی عرب کے شہر دمام میں گزشتہ روز ایک جوان ڈاکٹر نے اپنی جان کا نذرانہ پیش کر کے مسجد امام حسین(ع) کے نمازیوں کی جانیں بچائیں۔
سعودی عرب کے شہر دمام میں گزشتہ روز ایک جوان ڈاکٹر نے اپنی جان کا نذرانہ پیش کر کے مسجد امام حسین(ع) کے نمازیوں کی جانیں بچائیں۔
source : abna