اردو
Thursday 21st of November 2024
0
نفر 0

خدا، یونانی فلسفیوں کی نگاه میں

خدا، سقراط کی نظر میں سقراط دیگر یونانی معاصر کی طرح مختلف خداؤں کے وجود پر ایمان رکھتا تھا۔ تاریخ فلسفہ میں نقل شدہ حقائق کے پیش نظر، سقراط کے مطابق سعادت و کمال حاصل کرنے کے لئے انسان کو خدا اور اس کی ھدایت کی کوئی ضرورت نھیں ھے۔ اگرچہ وہ کمال انسانی کو اصول اخلاقی میں مقید گردانتا ھے لیکن اس نے خدا اور انسانی زندگی میں اس کے رابطے اور دخل کا کوئی تذکرہ نھی
خدا، یونانی فلسفیوں کی نگاه میں

خدا، سقراط کی نظر میں

سقراط دیگر یونانی معاصر کی طرح مختلف خداؤں کے وجود پر ایمان رکھتا تھا۔ تاریخ فلسفہ میں نقل شدہ حقائق کے پیش نظر، سقراط کے مطابق سعادت و کمال حاصل کرنے کے لئے انسان کو خدا اور اس کی ھدایت کی کوئی ضرورت نھیں ھے۔ اگرچہ وہ کمال انسانی کو اصول اخلاقی میں مقید گردانتا ھے لیکن اس نے خدا اور انسانی زندگی میں اس کے رابطے اور دخل کا کوئی تذکرہ نھیں کیاھے۔

خدا، افلاطون کی نگاہ میں

خدا کے عنوان سے دوموجودات کا تذکرہ کرتاھے۔ ایک خیر مطلق اور دوسری صانع۔ اس کی نگاہ میں خیر مطلق ھی حقیقی خدا ھے جس کو وہ پدر یا باپ اور صانع کو پسر یا بیٹا کھتا ھے۔

افلاطون کے مطابق خیر مطلق کی شناخت نھایت مشکل بلکہ دشوار ترین معرفت ھے جو تمام معرفتوں کے حصول کے بعد حاصل ھوتی ھے اور ان دونوں خداؤں کو فقط فلسفی حضرات ھی درک کر سکتے ھیں۔ افلاطون کے مطابق فلسفی حضرات وہ افراد ھیں جو روحی اور ذھنی حتی جسمانی لحاظ سے مخصوص صفات کے حامل ھوتے ھیں البتہ یہ فلسفی حضرات بھی مختلف مراحل سے گزر کر اور اپنی عمر کے پچاس برس گزارنے کے بعد ھی خیر مطلق کا ادراک کرسکتے ھیں لیکن دوسرے افراد جن میں غالباً عوام الناس آتے ھیں ھمیشہ ھمیشہ شناخت و ادراک خدا سے محروم رھتے ھیں۔

خدا، ارسطو کے نقطہٴ نظر سے

 کے عقیدے کے اعتبار سے عالم ھمیشہ موجود رھا ھے یعنی ازلی ھے اور کسی نے اس کو خلق نھیں کیا ھے۔ لھٰذا ارسطو کا خدا، خالق کائنات نھیں بلکھ فقط محرک کائنات ھے او رایسا محرک جو خود کوئی حرکت نھیں رکھتا ھے۔ خدائے ارسطو کی روشن ترین صفت یھی عنوان”محرک غیر متحرک“ ھے ۔ ارسطو کی خدا شناسی کا اھم ترین گوشھ یھ ھے کھ ارسطو کے مطابق خدا کی پرستش، اس سے محبت اور اس سے رحم و کرم کی توقع ناممکن ھے۔ خدائے ارسطو کسی بھی طرح محبت انسان کا جواب نھیں دے سکتا۔ ارسطو کا خدا فاقد ارادہ ھے نیزاس کی ذات سے کسی بھی طرح کا کوئی فعل سرزد نھیں ھوتا ھے۔ ارسطو کا خدا ایک ایسا خدا ھے جو ھمیشہ فقط اور فقط اپنے متعلق غور و فکر کرتا رھتا ھے۔


source : tebyan
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

انسان کی انفردی اور اجتماعی زندگی پر ایمان کا اثر
خدا کے نزدیک مبغوض ترین خلائق دوگروہ ہیں
معاد کے لغوی معنی
اخباری شیعہ اور اثنا عشری شیعہ میں کیا فرق ہے؟
اصالتِ روح
موت کی ماہیت
خدا کی نظرمیں قدرو منزلت کا معیار
جن اور اجنہ کےبارے میں معلومات (قسط -2)
خدا اور پیغمبر یہودیت کی نگاہ میں
شيطا ن کو کنکرياں مارنا

 
user comment