اردو
Friday 22nd of November 2024
0
نفر 0

امانت کے بارے میں چند شرعی باتیں

۱: اگر کوئی شخص اپنا مال کسی کو امانت کے طور پر دے اور اس سے کہے کہ یہ مال یا چیز تمہارے پاس بطور امانت رہے اور وہ بھی اسے قبول کر لے اس صورت میں قبول کرنے والے شخص پر امانت داری کے تمام احکام پر عمل کرن
امانت کے بارے میں چند شرعی باتیں

اگر کوئی شخص اپنا مال کسی کو امانت کے طور پر دے اور اس سے کہے کہ یہ مال یا چیز تمہارے پاس بطور امانت رہے اور وہ بھی اسے قبول کر لے اس صورت میں قبول کرنے والے شخص پر امانت داری کے تمام احکام پر عمل کرنا واجب ہو جاتا ہے۔( توضیح المسائل مراجع، مسئلہ، ۲۳۲۷)
۲: جس شخص نے امانت قبول کی ہے اس پر امانت کی حفاظت کرنا واجب ہے جبکہ حفاظت میں کوتاہی کرنا حرام اور ضمان کا موجب ہے۔( فرھنگ فقہ، ج۳، ص۳۱۷)
۳: جو شخص امانت کی حفاظت نہیں کر سکتا احتیاط واجب کی بنا پر اسے قبول نہ کرے۔ (توضیح المسائل مراجع، مسئلہ ۲۳۳)
۴: اجازت کے بغیر امانت میں تصرف کرنا حرام ہے۔
۵: اگر امانت دار کے پاس امانت کے لیے مناسب جگہ نہ ہو تو مناسب جگہ مہیا کرنا اس پر ضروری ہے مثال کے طور پر اگر امانت پیسہ ہے اور گھر میں رکھنا خطرے سے خالی نہیں ہے تو بینک میں رکھنا ہو گا۔( وہی حوالہ، مسئلہ، ۲۳۳۴)
۶: امانت دار اس طریقہ سے امانت کی حفاظت کرے کہ لوگ نہ کہیں اس نے امانت داری میں کوتاہی کی ہے۔ (وہی حوالہ)
۷: اگر امانت ضائع ہو جائے تو اس صورت میں اگر اس کی حفاظت میں کوتاہی کی ہے تو امانت دار پر واجب ہے کہ اس کا بدل دے اور اگر حفاظت میں کوتاہی نہیں کی اور اتفاقی طور پر ضائع ہوئی ہے مثال کے طور پر سیلاب آگیا تو امانتدار ضامن نہیں ہے اور اس کا بدل دینا بھی ضروری نہیں ہے۔ (وہی حوالہ، مسئلہ ۲۳۳۵


source : abna
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

امام ہادی علیہ السلام اور اعتقادی انحرافات کے ...
راویان حدیث
دماغ کي حيرت انگيز خلقت
جہالت و پستي، انسان کے دو بڑے دشمن
اسوہ حسینی
امام جعفر صادق علیہ السلام کی نصیحتیں
دعاء کمیل اردو ترجمہ کے ساته
اہمیت شہادت؛ قرآن وحدیث کی روشنی میں
امانت اور امانت داری
واقعہ کربلا سے حاصل ہونے والي عبرتيں (حصّہ دوّم )

 
user comment