اگر کوئی شخص اپنا مال کسی کو امانت کے طور پر دے اور اس سے کہے کہ یہ مال یا چیز تمہارے پاس بطور امانت رہے اور وہ بھی اسے قبول کر لے اس صورت میں قبول کرنے والے شخص پر امانت داری کے تمام احکام پر عمل کرنا واجب ہو جاتا ہے۔( توضیح المسائل مراجع، مسئلہ، ۲۳۲۷)
۲: جس شخص نے امانت قبول کی ہے اس پر امانت کی حفاظت کرنا واجب ہے جبکہ حفاظت میں کوتاہی کرنا حرام اور ضمان کا موجب ہے۔( فرھنگ فقہ، ج۳، ص۳۱۷)
۳: جو شخص امانت کی حفاظت نہیں کر سکتا احتیاط واجب کی بنا پر اسے قبول نہ کرے۔ (توضیح المسائل مراجع، مسئلہ ۲۳۳)
۴: اجازت کے بغیر امانت میں تصرف کرنا حرام ہے۔
۵: اگر امانت دار کے پاس امانت کے لیے مناسب جگہ نہ ہو تو مناسب جگہ مہیا کرنا اس پر ضروری ہے مثال کے طور پر اگر امانت پیسہ ہے اور گھر میں رکھنا خطرے سے خالی نہیں ہے تو بینک میں رکھنا ہو گا۔( وہی حوالہ، مسئلہ، ۲۳۳۴)
۶: امانت دار اس طریقہ سے امانت کی حفاظت کرے کہ لوگ نہ کہیں اس نے امانت داری میں کوتاہی کی ہے۔ (وہی حوالہ)
۷: اگر امانت ضائع ہو جائے تو اس صورت میں اگر اس کی حفاظت میں کوتاہی کی ہے تو امانت دار پر واجب ہے کہ اس کا بدل دے اور اگر حفاظت میں کوتاہی نہیں کی اور اتفاقی طور پر ضائع ہوئی ہے مثال کے طور پر سیلاب آگیا تو امانتدار ضامن نہیں ہے اور اس کا بدل دینا بھی ضروری نہیں ہے۔ (وہی حوالہ، مسئلہ ۲۳۳۵
source : abna