ہدیہ دینے میں ایک بیٹے کو دوسرے بیٹے پر ترجیح دینا مکروہ ہے۔
۲: اگر کوئی ایک بیٹا کسی خاص خصوصیت کا مالک ہو جس کی وجہ سے اسے برتری دی جائے تو ایسی صورت میں اگر باقی اولاد میں فتنے یا حسد کا باعث نہ بنے تو ہدیہ دینے میں اس کو دوسروں پر ترجیح دینا جائز اور اچھا ہے۔
۳: اگر کسی ایک بیٹے کو ہدیہ دینا دوسروں میں حسد، کینے اور فتنے کا باعث بنے تو اس کو ہدیہ دینا حرام ہے ( تحریر الوسیلہ، ج۲، ص۶۱)
۴: ایک بچہ اپنے طور پر بغیر اولیا کی اجازت کے کوئی چیز دوسروں کو نہیں دے سکتا۔( وہی حوالہ، ص۵۶)
وہ موارد جہاں ہدیہ واپس نہیں لیا جا سکتا
۱: ایسی صورت میں کہ ہدیہ لینے والا رشتہ داروں میں سے ہو۔
۲: ایسی صورت میں کہ ہدیہ دی گئی چیز اپنی اصلی حالت میں باقی نہ رہی ہو یا تلف ہو گئی ہو یا اس نے کسی اور کو بخش دی ہو۔
۳: ایسی صورت میں کہ دونوں( ہدیہ دینے والا یا لینے والا) میں سے کوئی ایک فوت کر گیا ہو۔
۴: ایسی صورت میں کہ ہدیہ کسی چیز کے بدلے میں ہو۔
۵: ایسی صورت میں کہ انسان نے قربۃ الی اللہ اور ثواب کی خاطر ہدیہ دیا ہو۔ ( تحریر الوسیلہ، ص۵۲)
source : abna