پيغمبر صلى اللہ عليہ و آلہ وسلم كا ارشاد ہے : جو شخص چاہتا ہے كہ ميرى سنت كى پيروى كرے اسے چاہئے شادى كرلے _ شادى كے وسيلے سے اولاد پيدا كرے ( اور مسلمانوں كى تعداد ميں اضافہ كرے ) تا كہ قيامت ميں ميرى امت كى تعداد ، دوسرى امتوں سے زيادہ ہو _
امام رضا عليہ السلام فرماتے ہيں : انسان كے لئے نيك اور شائستہ شريك زندگى سے بڑھ كر اور كوئي سودمند چيز نہيں _ ايسى بيوى كہ جب اس كى طرف نگاہ كرے تو اسے خوشى و شادمانى حاصل ہو _ اس كى غير موجودگى ميں اپنے نفس اور اس كے ماں كى حفاظت كرے _
مذكورہ باتيں ، شادى كے ذريعہ حاصل كئے جانے والے دنيوى اور حيوانى فوائد و منافع كے متعلق تھيں كہ ان ميں سے بعض سے حيوانات بھى بہرہ مند ہوتے ہيں _ البتہ اس قسم كے مفادات كوانسان كى ازدواجى زندگى كا (اس اعتبار سے كہ وہ انسان ہے) اصل مقصد قرار نہيں ديا جا سكتا _
انسان اس دنيا ميں اس لئے نہيں آيا ہے كہ وہ ايك مدت تك كھائے ، پيئے ، سوئے ، عيش كرے ، لذتيں اٹھائے اور پھر مرجائے اور نابود ہوجائے _ انسان كا مرتبہ ان تمام باتوں سے كہيں اعلى اورارفع ہے _ انسان اس دنيا ميں اس لئے آيا ہے تا كہ علم عمل اور اعلى اخلاق كے ذريعہ اپنے نفس كى تربيت كرے اور انسانيت كى راہ مستقيم اور كمال كے مدراج كو طے كرے اور اس طرح پروردگار عالم كے قرب حاصل كرسكے _
انسان ايك ايسى اعلى و برتر مخلوق ہے جو تہذيب و تزكيہ نفس كے ذريعہ برائيوں سے اجتناب كركے اپنے فضائل اور بلند اخلاق نيز نيك كام انجام دے كر ايسے ارفع مقام پر پہونچ سكتا ہے جہاں فرشتوں كى بھى رسائي ممكن نہيں _
انسان ايك جاودان مخلوق ہے اور اس دنيا ميں اس كے آنے كا مقصد يہ ہے كہ پيغمبر وں كى ہدايت و رہنمائي كے ذريعہ دين كے اصول و قوانين كے مطابق عمل كركرے اپنے لئے دين و دنيا كى سعادت فراہم كرے اور جہان آخرت ميں پروردگار عالم كى رحمت كے سائے ميں خوشى و آرام كے ساتھ ابدى زندگى گزارے لہذا انسان كى ازدواجى زندگى كے اصل مقصد كو اسى پس منظر ميں تلاش كرنا چاہئے _ ايك ديندار انسان كے نزديك شادى كا اصل مقصد يہ ہے كہ وہ اپنے شريك زندگى كے اشتراك و تعاون سے اپنے نفس كو گناہوں ، برائيوں اور بداخلاقيوں سے محفوظ ركھے اور صالح اعمال اور نيك و پسنديدہ اخلاق و كردار كے ساتھ اپنے نفس كى تربيت كرتے تا كہ انسانيت كے بلند مقام پر پہونچ جائے اور خدا كا تقرب حاصل كرلے _ اور ايسے اعلى مقصد كے حصول كے لئے شائستہ ، نيك اور موزوں شريك زندگى كى ضرورت ہوتى ہے _
دو مومن انسان جو شادى كے ذريعہ خاندان كى تشكيل كرتے ہيں انس و محبت كے سائے ميں سكون و اطمينان كے ساتھ اپنى جائز خواہشات سے بہرہ مند ہو سكتے ہيں اور اس طرح ناجائز تعلقات قائم كرنے ، فساد و تباہى كے مراكز كا رخ كرنے نيز خاندانوں كو تباہ كردينے والى شب باشيوں كے شر سے محفوظ ركھنے كے اسباب مہيا كئے جا سكتے ہيں _
يہى سبب ہے كہ پيغمبر اكرم او رائمہ اطہار عليہم السلام نے ازدوج يعنى شادى پر بہت زيادہ تاكيد فرمائي ہے _ رسول خدا صلى اللہ عليہ و آلہ وسلم فرماتے ہيں : جو شخص شادى كرتا ہے اپنے آدھے دين كى حفاظت كے اسباب مہيا كرليتا ہے _
امام جعفر صادق عليہ السلام فرماتے ہيں : شادى شدہ انسان كى دو ركعت نماز ، غير شادى شدہ انسان كى ستر ركعت كى نمازوں سے زيادہ افضل ہے _
ديندار اور مناسب شريك زندگى (خواہ مرد ہو يا عورت) كا وجود ، فرائض كى ادائيگى اور واجبات و مستحبات پر عمل كرنے نيز محرمات و مكروہات سے اجتناب كرنے ، نيكيوں كو اختيار كرنے اور برائيوں سے پرہيز كرنے كے سلسلہ ميں بہت اہم كردار ادا كرتا ہے _
اگر شوہر و بيوى دونوں ديندار ہوں اور تزكيہ نفس سے بہرہ مند ہوں تو اس دشوار گزار راہ كو طے كنرے ميں نہ صرف يہ كہ كوئي ركاوٹ نہيں ہوگى بلكہ ايك دوسرے كے معاون و مددگار ثابت ہوں گے _ خدا كى راہ ميں جہاد كرنے والا ايك سپاہى كيا اپنى شريك زندگى كے تعاون اور رضامندى كے بغير ميدان جنگ ميں اچھى طرف لڑ سكتا ہے اور دليرانہ كارنامے انجام دے سكتا ہے ؟ كيا كوئي انسان اپنى شريك حيات كى موافقت كے بغير روزى ، علم اور مال و دولت كے حصول ميں تمام شرعى اوراخلاقى پہلوۆں كا لحاظ ركھ سكتا ہے ؟ اسراف اور فضول خرچيوں سے بچ سكتا ہے؟ اپنے ضرورى اخراجات كے علاوہ رقم كو نيك كاموں ميں خرچ كرسكتا ہے؟
source : tebyan