اردو
Friday 22nd of November 2024
0
نفر 0

تشيع اسلام کا ہم عمر

مذہب شيعہ کو يہ اعزاز حاصل ہے کہ اس کا باني کوئي فقيہ يا مجتہد نہيں ہے جبکہ ديگر اسلامي مذاہب کے باني محدثين يا فقہاء تھے جنہوں نے ديگر مجتہدين کے ظہور کا راستہ روکتے ہوئے اپنے بعد اجتہاد کا باب بند کرديا. مذہب شيعہ کے باني رسول اللہ (ص) ہيں جنہوں نے دعوت ذوالعشيرہ ميں علي عليہ السلام کي جانشيني کا اعلان کيا اور بنو ہاشم کو امر کيا کہ «ميرے بعد علي کي پيروي کرو».
تشيع اسلام کا ہم عمر

مذہب شيعہ کو يہ اعزاز حاصل ہے کہ اس کا باني کوئي فقيہ يا مجتہد نہيں ہے جبکہ ديگر اسلامي مذاہب کے باني محدثين يا فقہاء تھے جنہوں نے ديگر مجتہدين کے ظہور کا راستہ روکتے ہوئے اپنے بعد اجتہاد کا باب بند کرديا.

مذہب شيعہ کے باني رسول اللہ (ص) ہيں جنہوں نے دعوت ذوالعشيرہ ميں علي عليہ السلام کي جانشيني کا اعلان کيا اور بنو ہاشم کو امر کيا کہ «ميرے بعد علي کي پيروي کرو».

يہ ايک اٹل حقيقت ہے کہ کوئي بھي کسي کو ناحق ثابت کرکے اپني حقانيت کا ثبوت پيش نہيں کرسکتا. بالفاظ ديگر اگر آپ اپني حقانيت ثابت کرنا چاہتے ہيں تو آپ کو اپني خصوصيات و عقائد بيان کرنا ہونگے اور اپني حقانيت کي دليليں ديني ہونگي کيوں کہ اگر آپ کسي اور باطل ثابت کريں گے بھي تو اس سے اس کا بطلان تو شايد ثابت ہوجائے مگر آپ کي حقانيت ثابت نہيں ہوگي. اگر زيد برا ہے تو اس کا مطلب يہ نہيں ہے کہ خالد اچھا ہے کيونکہ اچھائي کے اپنے معيارات اور پيمانے ہيں اور حضرت امير المؤمنين عليہ السلام نے فرمايا ہے کہ اہل حق کو پہنچاننے سے پہلے حق کو پہچاننا ضروري ہے اور جب آپ حق کو پہچان ليں گے اہل حق کي پہچان بڑي سادہ ہوجائے گي.

بہرحال بعض لوگ بعض لوگوں کو بڑا اور عظيم ثابت کرنے کے لئے بعض بڑے اور عظيم لوگوں پر کيچڑ اچھالتے رہے ہيں مگر ان کے کيچڑ اچھالنے سے ان عظيم لوگوں کي حقيقت جاننے کي تشنگي پيدا ہوجاتي ہے اور اس طرح تحقيق کا بہتر بہانہ ملتا ہے اور وہ لوگ جو ان بڑے لوگوں کو نہيں پہچانتے، بھي انہيں پہچان ليتے ہيں جبکہ کيچڑ اچھالنے والوں کو اپنے مقصد ميں نہ صرف کاميابي حاصل نہيں ہوتي بلکہ با انصاف لوگ ان کے بارے ميں بھي تحقيق کرليتے ہيں اور تعصب سے پاک محققين ان کي حقيقت سے بھي آگہي حاصل کرليتے ہيں اور ان کي يہ آگہي ان لوگوں کي حقانيت کے اثبات پر منتج نہيں ہوتي.

بعض لوگ اسلام کے اصلي ترين اور بنيادي ترين مذہب پر کيچڑ اچھال کر اپنے راستے کو حق ثابت کرنے کي کوشش کرتے ہيں مگر   پھونکوں سے يہ چراغ بجھايا نہ جائے گا

بعض حضرات کا کہنا ہے کہ مذہب شيعہ علي عليہ السلام کي شہادت کے بعد کچھ افسانوي شخصيات کے توسط سے معرض وجود ميں آيا ہے اور ہم کسي پر کيچڑ اچھالے بغير اپنے مذہب کي بات کرتے ہيں اور انصاف کا تقاضا يہي ہے کہ ہمارے مذہب سے آگہي حاصل کرنے کے لئے اس کا تعارف ہماري زبان سے ہي سنا جائے کيونکہ اگر مخالفين ہمارا تعارف کرائيں تو اس ميں غيرجانبداري ملحوظ نہيں ہوگي اور مخالفين تو اپنے اثبات کے لئے ہمارے مذہب پر يلغار کرنے کے عادي ہيں.

يہاں ہمارا ہدف يہ ثابت کرنا ہے کہ مذہب شيعہ کي بنياد دوسري صدي ہجري يا تيسري صدي ہجري ميں نہيں بلکہ ابتدائے اسلام ميں رکھي گئي ہے اور ہمارا مذہب دنيا کا واحد زندہ مذہب ہے جس کا بلاواسطہ تعلق منبع وحي سے ہے اور بلاواسطہ طور پر رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم سے اخذ ہؤا ہے.


source : tebyan
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

اسوہ حسینی
امام جعفر صادق علیہ السلام کی نصیحتیں
دعاء کمیل اردو ترجمہ کے ساته
اہمیت شہادت؛ قرآن وحدیث کی روشنی میں
امانت اور امانت داری
واقعہ کربلا سے حاصل ہونے والي عبرتيں (حصّہ دوّم )
اہلبیت علیہم السلام کی احادیث میں حصول علم
امام حسین علیہ السلام کا وصیت نامہ
نہج البلاغہ کی عظمت
حدیث معراج میں خواتین کے عذاب کا ذکر

 
user comment