جیسا کہ ثابت هو چکا ھے کہ خدا وند عالم نے امر ونھی کیا ھے اور ان اوامر و نواھی پر عمل کرنا ضروری ھے نیز ان کی مخالفت جائز نھیں ھے تو کیا اگر کوئی انسان خدا کے امر و نھی کی مخالفت کرے تو کیا اس پر عقوبت و عذاب (مادی معنی میں) هونا چاہئے یا نھیں ؟ یا ان کی مخالفت پر معنوی آثار مرتب هوں گے؟
اس سوال کے جواب میں ھمارے لئے کافی ھے کہ ھم چند قرآنی آیات کا مطالعہ کریں تاکہ خدا وند عالم کی مخالفت کا نتیجہ معلوم هو سکے۔
ارشاد خداوندی هوتا ھے:
<وَمَنْ یَزِغْ مِنْھُمْ عَنْ اٴَمْرِنَا نُذِقْہُ مِنْ عَذَابِ السَّعِیْرِ>
”اور ان میں سے جس نے ھمارے حکم سے انحراف کیا اسے ھم (قیامت میں) جہنم کے عذاب کا مزا چکھائیں گے“
<قُلْ اِنِّی اٴَخَافُ إِنْ عَصَیْتُ رَبِّی عَذَابَ یَوْمٍ عَظِیْمٍ>
”(اے رسول)تم کهو کہ اگر میں نافرمانی کروں تو بیشک ایک بڑے (سخت) دن کے عذاب سے ڈرتا هوں“
<وَکَاٴَ یِّنْ مِنْ قَرْیَةٍ عَتَتْ عَنْ اٴَمْرِ رَبِّھَا وَ رُسُلِہِ فَحَاسَبْنَاھَا حِسَاباً شَدِیْداً وَعَذَّبْنَاہَاعَذَاباً نُکْراً>
”اور بہت سے بستیوں (والے)نے اپنے پروردگار اور اس کے رسولوں کے حکم سے سر کشی کی تو ھم نے ان کا بڑی سختی سے حساب لیا اور انھیں بُرے عذاب کی سزا دی“
<ماَ سَئَلَکَکُمْ فِی سَقَرَ قَالُوْا لَمْ نَکُ مِنَ الْمُصَلِّیْنَ>
”آخر تمھیں دوزخ میں کون سی چیز (گھسیٹ )لائی وہ لوگ کھیں گے کہ ھم نہ تو نماز پڑھا کرتے تھے“
<فَوَیْلٌ لِلَّذِیْنَ ظَلَمُوْا مِنْ عَذَابِ َیوْمٍ اٴَلِیْمٍ>
”جن لوگوں نے ظلم کیا ان پر درد ناک عذاب سے افسوس ھے“
پس مذکورہ آیات کی روشنی میں یہ بات ثابت هوتی ھے کہ خدا وند عالم کے اوامر و نواھی جس کو شریعت اسلام کھا جاتا ھے؛ کی مخالفت پر (ابدی) عذاب هوتا ھے۔
source : tebyan