عدالت تمام انسانی معاشروں کی ایک ضرورت ھے ۔ یہ ضرورت آج بھی ھے اور آئندہ بھی رھے گی ۔ عدالت وہ مشترک عنصر ھے جس پر سب جمع ھو کر کام کر سکتے ھیں خواہ ھندو ھوں یا مسلمان ،عیسائی ھوں یا یھودی ۔ یہ کون سا انصاف ھے کہ عراق میں امریکہ کا ایک فوجی بھی مرتا ھے تو اسے اھمیت دی جاتی ھے اور عراق کی عوام حتیٰ دانشمندوں کے خون کی کوئی اھمیت نھیں ھے ۔ ان کے زندانوں میں داروغھٴ زندان زور سے گفتگو نھیں کر سکتا لیکن عراقی و افغانی زندانوں میں کس قدر بے رحمی اور بد اخلاقی کا مظاھرہ کیا جا رھا ھے ۔
ظلم و جور کی اس دنیا کو عدالت کی ضرورت ھے ۔ سرکار رسالت مآب حضرت محمد مصطفیٰ نے فرمایا ھے: جب میرا آخری فرزند آئے گا تو ”یملاء الارض قسطاً و عدلاً بعد ما ملئت ظلماً و جوراً“ یعنی وہ زمین کو عدل و انصاف سے بھر دے گا جس طرح وہ ظلم وجور سے بھری ھو گی ۔ آنحضرت نے یہ نھیں فرمایا ” یملا ء الارض اسلاماً و ایماناً کما ملئت کفراً ونفاقا ً“ اس لئے کہ عدالت کے بغیر اسلام و ایمان بے معنی ھو کر رہ جاتا ھے ۔
عدالت ھر ایک کی طلب کا نام ھے لھذا عدالت کے نام پر آپ ھر گھر میں تبلیغ کر سکتے ھیں اور اپنی آواز پھونچا سکتے ھیں ۔
source : tebyan