تاريخ کا ايک وحشيانہ ترين واقعہ عمر سعد کا اھل بيت امام حسين (ع) کے خيموں کي طرف حملہ کر کے مال واسباب کا لوٹنا اور خيموں کو آگ لگانا تھا - اس وقت اپنے وقت کے امام سيد الساجدين (ع) سے حکم شرعي پوچھتي ہيں: اے کے وارث اور بازماندگان کے پناہ گاہ ! ہمارے خيموں کو آگ لگائي گئي ہے ، ہمارے لئے شرعي حکم کيا ہے ؟ کيا انہي خيموں ميں رہ کر جلنا ہے يا بيابان کي طرف نکلنا ہے؟!
امام سجاد (ع) نے فرمايا:آپ لوگ خيموں سے نکل جائيں- ليکن زينب کبري (س) اس صحنہ کو چھوڑ کر نہيں جاسکتي تھيں، بلکہ آپکا امام سجاد (ع) کي نجات کيلئے رکنا ضروري تھا-
راوي کہتا ہے کہ ميں ديکھ رہا تھا خيموں سے آگ کے شعلے بلند ہورہے تھے اور ايک خاتون بيچيني کےعالم ميں خيمے کے در پر کھڑي چاروں طرف ديکھ رہي تھيں، اس آس ميں کہ کوئي آپ کي مدد کو آئے - پھر آپ ايک خيمہ کے اندر چلي گئي - اور جب باہر آئي تو ميں نے پوچھا : اے خاتون !اس جلتے ہوئے خيمے ميں آپ کي کونسي قيمتي چيز رکھي ہوئي ہے ؟ کيا آپ نہيں ديکھ رہي ہے کہ آگ کا شعلہ بلند ہورہا ہے؟!
زينب کبري (س)يہ سن کر فرياد کرنے لگيں :اس خيمے ميں ميرا ايک بيماربيٹا ہے جو نہ اٹھ سکتا ہے اور نہ اپنے کو آگ سے بچا سکتا ہے ؛جبکہ آگ کے شعلوں نے اسے گھير رکھا ہے -آکر کار زينب کبري (س) نے امام سجاد (ع) کو خيمے سے نکال کر اپنے وقت کے امام کي جان بچائي -
شمر کے سامنے امام سجاد(ع) کي حفاظت
امام حسين (ع) کي شہادت کے بعد لشکر عمر سعد خيمہ گاہ حسيني کي طرف غارت کے لئے بڑھے -ايک گروہ امام سجاد (ع) کي طرف گئے ، جب کہ آپ شديد بيمار ہونے کي وجہ سے اپني جگہ سے اٹھ نہيں سکتے تھے - ايک نے اعلان کيا کہ ان کے چھوٹوں اور بڑوں ميں سے کسي پربھي رحم نہ کرنا -دوسرے نے کہا اس بارے ميں امير عمر سعد سے مشورہ کرے - شمر ملعون نے امام (ع) کو شہيد کرنے کيلئے تلوار اٹھائي - حميد بن مسلم کہتا ہے : سبحان اللہ ! کيا بچوں اوربيماروں کو بھي شہيد کروگے؟! شمر نے کہا : عبيد اللہ نے حکم ديا ہے - حضرت زينب (س) نے جب يہ منظر ديکھا تو امام سجاد (ع) کے قريب آئيں اور فرياد کي: ظالمو! اسے قتل نہ کرو- اگرقتل کرنا ہي ہے تو مجھے پہلے قتل کرو -
آپ کا يہ کہنا باعث بنا کہ امام (ع)کے قتل کرنے سے عمر سعد منصرف ہوگيا--2-
حوالہ جات :
1 - مقتل الحسين ، ص301-
2 - بحار ، ج45، ص179 180-
source : tebyan