ایسی فکر کے اسباب:
۱۔همیشه خیالات اور آرزوں میں رهتے هوئے حقیقی امید و رجا اور توهمات میں فرق نه سمجھنا
۲:نفسانی خواھشات جیسا کہ سورہ قیامت کی آیہ ۵ میں ہے (بل یرید الانسان لیفجر امامه) انسان معاد میں شک نهیں رکھتا بلکه وه چاھتا هے که آزاد رهے اور بغیر کسی حساب و کتاب کے ڈر کے ساری عمر گناه کرے
۴۔الله تعالی کی صحیح معرفت نه هونا اگر چه وه مھربان هے لیکن حکیم اور عادل بهی هے
۵۔آئمه علیھم السلام کی نسبت جذباتی اور غیر منطقی نگاه رکھنا۔
علاج:
۱۔ آیات و روایات میں غور و فکر اور تدبر مثلایه آیت:ان اکرمکم عند الله اتقیکم (حجرات۱۳) اللہ تعالی کے نزدیک تم میں سے سب سے زیاده با فضیلت شخص وه هے جو سب سے زیاده متقی هے
۲۔ اس نکته کی طرف توجه رکھنی چاهیے که اعمال کا معیار و ملاک خالص نیت کے ساتھ ساتھ فردی اور اجتماعی و ظائف کو انجام دینے میں هیں :
بسم الله الرحمن الرحیم و العصر ٬ان الانسان لفی خسر الا الذین آمنو و عملو الصالحات و تو اصو بالحق و تواصو بالصبر(سوره العصر)
شروع کرتا هوں الله کے نام سے جو بڑا مهربان اور رحم کرنے والا هے
زمانه کی قسم تمام انسان خسارے میںہیں مگر وه لوگ جو ایمان لائے اور اعمال صالح انجام دیےاور ایک دوسرے کو حق کی نصیحت کرتےہیں اور صبر کی تلقین کرتے هیں۔
source : tebyan