آيت اللہ سيد حسن مدرس 1287ھ ق ميں صوبہ اصفہان کے ضلع اردستان ميں پيدا ہوئے- چھ سال کي عمر ميں تھے اپنے دادا (مير عبدالباقي) کے ساتھ جو ايک مولوي تھے قشمہ ميں چلے گئے اور 8 سال وہيں رہے- ان کي ابتدائي تعليم وہيں ہوئي- اس کے بعد تعليم کےليے اصفہان چلے گئے-
اعلي تعليمات پانے کےليے وہ 1309ھ ق ميں عراق گئے- سامرا ميں آيت اللہ ميرزا حسن شيرازي (صاحب فتواي تحريم تنباکو) کے شاگرد بن گئے اور نجف ميں بھي آخوند خراساني اور سيد محمد کاظم يزدي جيسے بزرگوں کي مجلس سے کسب فيض کيا- نجف ميں سات سال رہنے اور تعليم حاصل کرنے کے بعد مدرس کو اجتہاد کي اجازت ملي اور اس کے بعد وہ اصفہان واپس آ گئے اور ايک اسکول ميں فقہ اور اصول پڑھانے لگے-
1324ھ ق ميں جب انقلاب مشروطيت کو کاميابي حاصل ہوئي تو وہ سياست کي طرف راغب ہو گۓ -
مدرس کي سياسي سرگرمياں اصفہان کي انجمن کي رکنيت سے شروع ہوتي ہيں اور اس کے بعد جب وہ 1289ھ ش ميں قانون بنانے والے پانچ علماء کي کميٹي کے رکن بنے - اس کے بعد اسے سياسي شخصيت کے طور پر جانا جانے لگا -
1290ھ ش ميں وہ شہيد مطہري کے سکول ميں پڑھائي کرنے لگا- رضا خان کے 1299ھ ش کي بغاوت اور سيد ضياء کي کابينہ کي تشکيل سے مدرس بہت سارے برسرپيکار لوگوں کے ساتھ گرفتار ہو کر قيدي بن جاتے ہيں اور سياہ کابينہ کے انہدام تک قزوين کي جيل ميں رہتے ہيں- جيل سے آزادي کے بعد وہ تہران کي عوام کي طرف سے چوتھے پارلمنٹ تک رسائي حاصل کرتے ہيں اور 5 خرداد 1300ھ ش ميں پارلمنٹ کے نائب صدر کے طور پر منتخب ہو کر پارلمنٹ کي قيادت سنبھالتے ہيں - وہ رضاخان کے اقتدار سے بچنے کے ليے مستوفي الممالک کو مۆاخذے اور کابينہ کو ختم کرتے ہيں-
مدرس کا جلاوطن ہونا اور شہادت:
جب ساتھويں پارلمنٹ کے انتخابات مين مدرس کو عوام کا نمائندگي کرنے کے ليے منتخب ہونے نہيں ديا تو وہ کچھ عرصے کے ليے گھر ميں رہ گئے اس کے بعد 1307ھ ش ميں گرفتار ہوکر تہران سے دامغان اور مشہد اور اس کے بعد خواف ميں جلاوطن ہوئے- 7 سال کے ليے مدرس خواف کے ايک گھر ميں رہے جس کا بس ايک کمرہ تھا اور ان کا گھر بہت سارے افسروں کي نگراني ميں تھا جو ان کو اچھا کھانا نہيں ديتے تھے-
1316ھ ش ميں انہيں خواف سے کاشمر لے جاتے ہيں - 10 آذر 1316ھ ش کي رات (27 رمضان) کچھ افسر ان کے گھر جاتے ہيں اور ان کو قتل کر ديتے ہيں - ان کے جنازہ کو چپکے سے غسل خانے ميں لے جا کر دفن کر ديتے ہيں - شہريور سن 1320ھ ش ميں جب رضا خان کي حکومت ختم ہوئي تب مدرس کي قبر کو شناخت کيا گيا -
source : tebyan