نوروز کے معنی ہیں نیا دن، ہماری روایات بالخصوص معلی بن خنیس کی معروف روایت میں اس پر خصوصی توجہ دی گئي ہے۔ معلی بن خنیس بڑے گرانقدر راوی تھے اور ہمارے نزدیگ وہ ثقہ ( قابل اعتماد راوی ) ہیں۔ آپ ایک برجستہ شخصیت اور خاندان اہل بیت نبوت کے رموز و اسرار سے واقف تھے۔ آپ نے اپنی زندگی فرزند رسول حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں بسر کی اور پھر جام شہادت نوش فرمایا۔ یہی عظیم شخصیت یعنی معلی ابن خنیس حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ اتفاق سے وہ نوروز کا دن تھا۔
حضرت نے ان سے پوچھا کہ کیا تم نوروز سے آگاہ ہو؟ بعض افراد خیال کرتے ہیں کہ اس روایت میں حضرت نے تاریخ بیان فرمائي ہے کہ اس دن حضرت آدم زمین پر اترے۔ حضرت نوح کا واقعہ پیش آیا، مولائے کائنات حضرت علی علیہ السلام کو ولایت کے لئے منتخب کیا گيا۔ وغیرہ وغیرہ۔ لیکن اس روایت سے میں کسی اور نتیجے پر پہنچا ہوں۔ میرا خیال ہے کہ حضرت نے نو نوروز کی تاریخ نہیں اس دن کی ماہیت بیان فرمائي ہے۔
اور یہ سمجھایا ہے کہ نیا دن یا نوروز کسے کہتے ہیں۔ اللہ تعالی کے ذریعے خلق کئے جانے والے تمام دن مساوی ہیں اب ان دنوں میں کون سا دن نوروز بنے؟ ظاہر ہے اس کے لئے کچھ الگ خصوصیات کا ہونا ضروری ہے۔ یا تو یہ خصوصیت ہو کہ اس دن کوئی اہم واقعہ رونما ہوا ہو یا پھر یہ خصوصیت ہو کہ اس دن آپ کوئی اہم کام انجام دے سکتےہوں۔ حضرت مثال دیتے ہیں کہ جس دن حضرت آدم و حوا نے زمین پر قدم رکھے۔ وہ نوروز تھا۔ یہ بنی آدم اور نوع بشر کے لئے ایک نیا دن تھا۔ جس دن حضرت نوح علیہ السلام نے عظیم طوفان کے بعد اپنی کشتی کو ساحل نجات پر پہنچایا وہ نوروز تھا۔
وہ ایک نیا دن تھا اور اس دن سے نئي تاریخ شروع ہوئی۔ جس دن پیغمبر اسلام پر قرآن مجید کا نزول ہوا وہ بشر کے لئے ایک نیا دن تھا۔ یہ حقیقت ہے کہ جس دن مولائے متقیان کو مسلمانوں کا ولی بنایا گيا وہ نیا دن تھا۔ یہ سب کے سب نوروز اور نئے دن ہیں اب خواہ یہ واقعے ہجری شمسی سال کے پہلے دن اور نوروز والے دن رونما ہوئے ہوں یا کسی اور دن۔
ان واقعات کے رونما ہونے کا دن نوروز اور نیا دن ہے۔ حضرت نے یہ نہیں کہا ہے کہ یہ سارے واقعات ہجری شمسی سال کے پہلے دن رونما ہوئے بلکہ یہ بیان کرنا مقصود ہے کہ جس دن ایسا کوئي واقعہ رونما ہو وہ نوروز اور نیا دن ہے۔ اب میں یہ عرض کرنا چاہوں گا کہ جس دن اسلامی انقلاب کامیاب ہوا وہ نوروز ہے۔ جس دن امام خمینی وطن واپس آئے وہ ہمارے لئے نوروز تھا۔ امریکہ، نیٹو، سویت یونین، وارسا اور نہ جانے کہاں کہاں سے کمک پانے والے فوجیوں پر ہمارے مومن اور جاں نثار جوانوں کی فتح کا ہر دن نوروز تھا۔
source : tebyan