ایرانی نوروز کے رواج سوفرے ہفت سین یا سین سے شروع ہونے والے سات کھانوں کی میز کو ایک تاریخی اہمیت حاصل ہے۔
یہ بھینٹ یا نذرانہ مختلف علامتی اشیاء سے سجی سات سینیوں پر مشتمل ہوتی تھی۔ یہ اشیاء زندگی میں سچ، انصاف، مثبت سوچ، اچھے عمل، خوش قسمتی، خوشحالی، سخاوت اور بقاء کی علامت کے طور پر شامل کی جاتی تھیں۔
یہ میز عام طور پر ہاتھ سے بنُے کپڑے سے ڈھانکی جاتی ہے جسے ’ترماہ‘ کہا جاتا ہے۔ اس کے اوپر دعاؤں کی کتاب رکھی ہوتی ہے جسے ’کلام اللہ‘ کہتے ہیں اور اس کے علاوہ زندگی کے عکس کی علامت کے طور پہ ایک آئینہ بھی رکھا جاتا ہے۔
نوروز کے وقت سے کچھ پہلے پورا کنبہ اس میز کے گرد بیٹھتا ہے اور گھر کا بڑا دعاؤں کی کتاب سے نئے سال کی دعا پڑھتا ہے۔
اس دوران وہ کتاب کے مختلف صفحوں کے درمیان کچھ رقم بھی رکھتا جاتا ہے جو بعد میں خاندان کے افراد میں تقسیم کردی جاتی ہے۔ یہ شکرانے کا ایک انداز ہے۔ پھر ایک روایتی کھانا پیش ہوتا ہے جو مچھلی، چاول، ہرا دھنیا، خراسانی اجوائین اور پیاز پر مشتمل ہوتا ہے۔
میز پر ایک اور اہم چیز سنہری مچھلی کا پیالہ ہے۔ قدیم فارس میں یہ عقیدہ بھی رائج تھا کہ نئے سال سے کچھ پہلے یہ مچھلی ساکت ہوجاتی ہے اور نیا سال شروع ہوتے ہی اس میں دوبارہ جان آ جاتی ہے ۔
source : tebyan