امام محمّد باقر عليہ السلام ہميشہ اپنے پيروۆں کو اس بات سے خبردار کرتے تھے کہ کہيں وہ راہ حق کي سختيوں کي بنا پر اس سے دست بردار نہ ہوجائيں -آپ فرماتے تھے : حق اور حقيقت کے بيان کي راہ ميں استوار اور ثابت قدم رہئے کيونکہ اگر کسي نے " مشکلات کي بنا پر " حق کا انکار کيا اور اس سے چشم پوشي کي تو وہ " باطل راستے ميں " زيادہ مشکلات سے دوچار ہوجائے گا- امام کي تعبير کے مطابق جادۂ حق روشن اور سيدھا راستہ ہے -اگر انسان اس سيدھے راستے سے ہٹ گيا تو وہ باطل کي بھول بھليوں ميں بھٹک کر بے پناہ مشکلات کا شکار ہو جائے گا -
امام محمّد باقر عليہ السلام کي نظر ميں دانشور دانائي کے مظہر اور حکمران انتظامي طاقتوں کي حيثيت سے قوموں کے سعادت يا شقاوت کے راستے تک پہنچنے کے اہم عوامل ہيں -آپ فرماتے ہيں کہ رسول خدا (ص) نے فرمايا کہ جب بھي ميري امت کے دو گروہ نيک و صالح ہوئے تو ميري پوري امت نيک و صالح ہوگي اور اگر يہ دوگروہ برے اور بدعنوان ہوئے تو ميري تمام امت کو برائي اور بدعنواني کي طرف لے جائيں گے -ان ميں سے ايک گروہ فقہا اور دانشور ہيں اور دوسرا گروہ حکمران اور فرمانروا ہيں -
اموي حکمراں لوگوں ميں امام محمّد باقر عليہ السلام کي مقبوليت سے ہميشہ پريشان اور خوفزدہ رہتے تھے -امام عليہ السلام کے دور ميں کئي اموي حکمران گزرے جن ميں سے ہشام بن عبدالملک نے آپ سے سب سے زيادہ سخت رويہ اور سلوک روا رکھا -اس کے مقابلے ميں امام عليہ السلام نے بھي خاموشي کا راستہ اختيار نہيں کيا اور خوف و وحشت کي فضا کے باوجود حکمرانوں کي برائيوں کو حتيٰ ان کے سامنے بھي آشکار کيا -امام محمّد باقر عليہ السلام ستمگروں اور ظالموں کے ساتھ رويے اور سلوک کے بارے ميں فرماتے ہيں-
اقتدار و طاقت کے ہتھيار کو ان کے خلاف استعمال کرنا چاہئے جو لوگوں پر ظلم اور زمين ميں سرکشي کرتے ہيں - ان عناصر کے سامنے جان کے ساتھ جہاد کا پختہ عزم رکھنا چاہئے جيسا کہ دل ميں بھي ان کے ساتھ بغض و عداوت رکھني چاہئے -آپ فرماتے ہيں :
جو بھي خدا پر توکل کرے مغلوب نہيں ہوگا اور جس نے بھي گناہ سے خدا کي پناہ مانگي وہ شکست نہيں کھائے گا -
ايک اور مقام پر آپ ارشاد فرماتے ہيں -
بردباري اور شکيبائي دانا اورعالم شخص کا لباس ہے -
امام محمّد باقر عليہ السلام کا ايک اور زريں قول ہے :
خدا کي جانب سے نعمتوں کي فراواني کا سلسلہ نہيں ٹوٹتا ہے مگر يہ کہ بندے شکر کرنا چھوڑديں - (ختم ہوا)
source : tebyan