امام کے علمی مبارزوں میں کفر و شرک ، ظلم وستم، جابر حاکموں کی تنبیہ، بے راہ روی اور اصلاح ، اجتماعی کی کوشش، جابر حکمرانوں کی ہدایات، اجتماعی عدل، تقیہ اور اس کی ضرورت شامل ہیں۔ تقیہ کے متعلق امام نے فرمایا کہ :
""تقیہ میرے اور میرے آباء کے دین کا حصہ ہے اور کسی نے وقت ضرورت اس پر عمل نہیں کیا تو وہ صاحب ایمان نہیں۔ مومن کے لئے تقیہ حق سے چشم پوشی نہیں بلکہ حق کے حفاظت کا ایک ذریعہ ہے۔ ""
( بحار الانوار ۔٨)
امام باقر کے دیگرعلمی فیوض میں احکام فقہ کی تدوین، اجتہاد اور استنباط کے احکام کا مرتب کرنا، تقیہ کی موجود گی میں شیعی اعتقاد اور سیاسی شعور کی تربیت، فقہ، کلام اور مباحث اخلاق میں شاگردوں کی تربیت شامل ہے۔
امام باقر کے القاب میں باقر سب سے زیادہ شہرت پایا۔ بقر کے معنی واشگاف کرنے کے ہیں۔ آپ نے اسرار و رموز اور علوم وفنون کو اس قدر وسعت دی کہ اور ان کی اس طرح تشریح کی ہے کہ دوسرے افراد کی تاریخ میں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ شہید ثالف علامہ نور اﷲ شوستری کا کہنا ہے کہ آنحضرت نے ارشاد فرمایا کہ امام محمد باقر علوم و معارف کو اس طرح شگافتہ کریں گے جس طرح زراعت کے لئے زمین شگافتہ کی جاتی ہے۔
(مجالس المومنین ۔٩)
کسی معصوم کی علمی حیثیت پر روشنی ڈالنا بہت دشوار ہے کیونکہ معصوم اور امام کا علم لدنی ہوتا ہے۔ وہ خدا کی بارگاہ سے علمی صلاحیتوں سے بھر پور متولد ہوتا ہے ۔ ان کے علم کا احصا ممکن نہیں البتہ مثال کے طور پر کچھ آراء اور واقعات پر اکتفا کیا جاتاہے۔ امام محمد باقر (ع) اہلبیت کے پاکیزہ اور نورانی سلسلہ کی ایک فرد ہیں آپ کی ذات عالم اسلام کی وہ عظیم علمی ذات ہے جس نے قرآن کے حقائق پہلی بار اس واضح انداز میں بیان کئے اور علوم کی پرتوں کو کھولا۔ اس لئے آپ کا لقب ""باقر العلوم "" قرار پایا۔
علامہ طبری لکھتے ہیں کہ یہ مسلمہ حقیقت ہے اور اس کی شہرت عام ہے کہ امام باقر علم و زہد اور شرف میں ساری دنیا پر فوقیت لے گئے ہیں۔ آپ سے علم القرآن ، علم الآثار، علم السنن اور دیگر علوم میں کوئی بھی فوق نہیں کیا۔ آپ پر آنحضرت(ص) نے جابر بن عبداﷲ انصاری کے ذریعہ سلام کہلایا تھا اور اس کی پیشنگوئی فرمائی کہ میرا فرزند""باقر العلوم "" ہوگا
source : tebyan