اردو
Saturday 20th of April 2024
0
نفر 0

عاشورا ! نبرد جاوداں

عاشورا ! نبرد جاوداں السلام عليک يا ابا عبداللہ اشارہ تقريبا دو سال قبل ہماري ملاقات محقق و مصنف جناب ڈاکٹر محمد رضا سنگري سے ہوئي - ملاقات کے دوران ہميں يہ بات معلوم ہوئي کہ وہ ايک جديد روش کے ذريعے واقعہ عاشورا کے متعلق تحقيق کر رہے ہيں - طے يہ ہوا کہ اس تحقيق کا نتيجہ سلسلہ وار تحاري
عاشورا ! نبرد جاوداں

عاشورا ! نبرد جاوداں

السلام عليک يا ابا عبداللہ

اشارہ

تقريبا دو سال قبل ہماري ملاقات محقق و مصنف جناب ڈاکٹر محمد رضا سنگري سے ہوئي - ملاقات کے دوران ہميں يہ بات معلوم ہوئي کہ وہ ايک جديد روش کے ذريعے واقعہ عاشورا کے متعلق تحقيق کر رہے ہيں - طے يہ ہوا  کہ اس تحقيق کا نتيجہ سلسلہ وار تحارير کي شکل ميں " عاشورا " کے عنوان سے " صف " نامي مجلے ميں شائع کيا  جاۓ -

ساتھيوں کے لڑتے وقت امام کا برتاۆ

ابا عبداللہ الحسين (ع ) کے ساتھي جب ميدان کو جاتے تو امام عليہ السلام  ان کي رہنمائي ، حوصلہ افزائي اور ان کے ليۓ دعا  کرتے - کبھي وہ ميدان ميں آ جاتے اور اپنے ساتھيوں کے سر اپنے زانوں پر رکھ کر ان کي فداکاري اور جانثاري  کي قدرداني اور تعريف کرتے -

سماوي لکھتا ہے کہ " حضرت امام حسين عليہ السلام  عاشورا کے دن اپنے پسنديدہ افراد ميں سے سات کے سرہانوں پر پيدل جاتے - وہ سات افراد درج ذيل ہيں -

1- مسلم بن عوسجھ

جب مسلم شہيد ہوۓ تو حضرت اس کے سرہانے   گۓ اور فرمايا " رحمک اللہ يا مسلم ! "

2- حر بن يزيد رياحي :

جب ان کو شہادت نصيب ہونے لگي تو امام حسين عليہ السلام ان کے سرہانے آۓ اور فرمايا :

انت حر کما سمتک امک

يعني تم آزاد ہو ، اسي طرح جيسے تمہيں ماں نے جنم ديا ہو -

3- واضح رومي يا اسلم ترک

جب يہ درجہ شہادت کو پہنچے تو امام حسين عليہ السلام ان کے سرہانے آۓ اور انہيں اپني گود ميں لے کر اپني صورت کو ان کي صورت پر رکھا -

4- جون بن حوي :

جب يہ رتبہ شہادت کو پہنچے تو حضرت امام حسين عليہ السلام ان کے سرہانے حاضر ہوۓ اور فرمايا !

اللھم بيض وجھھ

يعني خدايا !  اسے کامياب کر دے -  

5 - عباس بن علي عليہ السلام

جب يہ بزرگ ھستي درجہ شہادت کو پہنچي تو حضرت امام حسين عليہ السلام پيدل ان کے سرہانے پہنچے  اور قريب بيٹھ کر  فرمايا !

الان انکسر ظھري و حيلتي

يعني اب ( تمہاري شہادت کو ديکھ کر ) ميري کمر ٹوٹ گئي اور ميري طاقت کم ہو گئي

6- علي بن الحسين عليہ السلام

اس وقت جب انہوں نے جام شہادت نوش کيا تو امام حسين عليہ السلام پيدل ان کے سرہانے پر آۓ اور فرمايا !

علي الدنيا بعدک العفا

يعني تمہارے بعد اس دنيا کے سر پر خاک ہو -

7- قاسم بن حسن عليہ السلام

جب يہ درجہ شہادت کو پہنچے تو امام پيدل ان کے سرہانے پر حاضر ہوۓ اور فرمايا !

بعدالقوم  قتلوک

يعني جس قوم نے تجھے مارا وہ رحمت خدا سے دور رہے !


source : tebyan
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

حضرت علی المرتضیٰ۔۔۔۔ شمعِ رسالت کا بے مثل پروانہ
پیغمبر كی شرافت و بلند ھمتی اور اخلاق حسنہ
یزیدی آمریت – جدید علمانیت بمقابلہ حسینی حقِ ...
فاطمہ (س) اور شفاعت
نجف اشرف
امام زمانہ(عج) سے قرب پیدا کرنے کے اعمال
حضرت فا طمہ زھرا (س) بحیثیت آئیڈیل شخصیت
حضرت علی اور حضرت فاطمہ (س) کی شادی
محشر اور فاطمہ کی شفاعت
اقوال حضرت امام جواد علیہ السلام

 
user comment