اردو
Tuesday 24th of December 2024
0
نفر 0

دشمن کا عمومي حملہ

دشمن کا عمومي حملہ فردا فردا لڑائي ميں دشمن کے زيادہ افراد مارے گۓ - عمرو بن حجاج نے اپنے سپاہيوں سے خطاب کرتے ہوۓ کہا ! بے وقوفو ! تمہيں معلوم ہے کہ تم کن لوگوں سے لڑ رہے ہو ؟ يہ بڑے باہمت سوار ہيں اور تم ميں سے کوئي بھي انفرادي طور پر ان سے لڑنے کي صلاحيّت نہيں رکھتا ہے - ان کي تعداد بہت کم ہے اور قسم س
دشمن کا عمومي حملہ

دشمن کا عمومي حملہ

فردا فردا لڑائي ميں دشمن کے زيادہ افراد مارے گۓ - عمرو بن حجاج  نے اپنے سپاہيوں سے خطاب کرتے ہوۓ کہا !

بے وقوفو ! تمہيں معلوم ہے کہ  تم کن لوگوں سے لڑ رہے ہو ؟

يہ بڑے باہمت سوار ہيں اور تم ميں سے کوئي بھي انفرادي طور پر ان سے لڑنے کي صلاحيّت نہيں رکھتا ہے -  ان کي تعداد بہت کم ہے اور قسم سے اگر ان پر پتھر برساۓ جائيں تو بھي يہ سب  بہت جلد مارے جائيں گے -

عمر بن سعد نے عمرو بن حجاج کي اس بات سے اتفاق کيا -

بعض تاريخ دانوں کا کہنا ہے کہ عمرو بن حجاج نے کہا !

" اے کوفہ کے لوگوں  ! اپنے اعتقاد و ہمدلي پر ثابت قدم رہو اور سرکشي کرنے والوں اور دين سے منہ  پھير لينے والوں   کے ساتھ لڑائي ميں ترديد مت کريں "

ابا عبداللہ الحسين عليہ السلام  نے اس کے جواب ميں فرمايا !

 اے عمرو بن حجاج  !  تم ان لوگوں کو ميرے ساتھ لڑنے کے ليۓ کھڑا کر رہے ہو ؟

کيا ہم دين سے پھرے اور تم دين پر ثابت قدم رہے ؟

خدا کي قسم اگر انہيں اعتقادات کے ساتھ تمہيں موت آ گئي تو تم ديکھ لو گے کہ کون دين سے پھرے اور آگ کے لآئق ہيں -

اس گفتگو کے بعد عمرو بن حجاج  عمر سعد کي  فوج کے دائيں حصے کے ساتھ فرات کي جانب سے امام عليہ السلام اور ان کے ساتھيوں پر حملہ آور ہوۓ کہ اس پہلے ٹکراۆ کے نتجے ميں مسلم بن عوسجھ  اسدي سب سے پہلے شہيد ہوۓ -

زيارت " مقدس حصّے " ميں آيا  ہے - " و کنت اول من تري نفسھ و اول شہيد من شھداءاللہ و قضي نحبھ "

يعني سب سے پہلے شہيد سے مراد ، دشمن کے اکٹھے ہو کر حملہ کرنے کے دوران شہيد ہونے والا ہے "

اجتماعي لڑائي

شمر نے عمر سعد کي فوج کے بائيں طرف سے امام عليہ السلام کي فوج پر حملہ کيا - تاريخ ميں رقم ہے کہ اس لڑائي کے نتيجہ ميں عبداللہ بن عمير کلبي اور ان کي زوجہ شہيد ہوئيں  ( يہ خبر مصدقہ نہيں ہے  کيونکہ عبداللہ بن عمير کي تعريف اور لڑائي کا طريقہ اور ان کي بيوي کا ان کے سرہانے پہنچنا اجمتماعي لڑائي سے مماثلت نہيں رکھتا ہے  )

عزرہ بن قيس (جو کہ ايک فوجي کمانڈر تھے ) نے عبدالرحمن بن حصين کو عمر سعد کے پاس بھيجا اور کہا : کيا تم نہيں ديکھ رہے کہ ميرے سوار جنگ کے آغاز سے ہي اس چھوٹے سے گروہ سے کتنا نقصان اٹھا رہے ہيں ؟ پيادہ اور تيرانداز دستوں کو ميدان ميں بھيجو !

عمر بن سعد نے شبت بن ربعي سے چاہا کہ وہ مقابلہ کے ليۓ جاۓ مگر  وہ ايک طرف چلا گيا - عمر بن سعد  نے حصين بن تميم کو مسلح سواروں کہ جن کے گھوڑے زرہ پوش تھے ، 500 تير اندازوں کے ہمراہ حضرت امام کے ساتھيوں  کا سراغ لگانے  کے ليۓ بھيجا -

سراغ ملنے اور امام کے متعدد ساتھيوں کے زخمي ہونے کے بعد باقي رہ جانے والے ساتھيوں نے پيدل دشمن کا مقابلہ کيا - اس  معرکہ ميں امام کے گنتي کے چند ساتھيوں نے زھير بن القين کي رہنمائي ميں شرکت کي - ان حملوں ميں   دشمن کے دسيوں سپاہي مارے گۓ مگر امام کے چند ہي ساتھي شہيد ہوۓ


source : tebyan
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

ماہ خدا کی آمد ابنا کے قارئین پر مبارک باد
وسیلہ اور شفاعت
بہ کعبہ ولادت بہ مسجد شہادت
عیدالفطر
فامّا الشوری للمهاجرین والأنصار فإنْ أجمعوا علی ...
اسلام اور اتحاد مسلمين
امانت اور امانت داری
امام جعفر صادق عليه السلام کي چاليس حديثيں
شیطان کی پہچان قرآن کی نظر میں
تلاوت قرآن کے آداب اور اس کا ثواب

 
user comment