امریکہ میں موجود با اثر صہیونی ٹولے اور تمام اسلام مخالف قوتوں کی کارستانیوں کے باوجود میڈیامیں حیرت انگیز رپورٹس آ رہی ہیں جس کے مطابق امریکہ میں اسلام کی مقبولیت کا گراف نیچے نہیں بلکہ اوپر جا رہا ہے۔ امریکہ میں ریاست فلوریڈا کے ایک عیسائی پادری کی جانب سے 11ستمبر2001 کے واقعات کی نویں برسی پر قرآن کریم کے نسخے نذر آتش کرنے کی دھمکی کے بعد غیر مسلم امریکیوں کے اسلام کی طرف میلان میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے ۔ عیسائی اکثریتی علاقہ گریٹ واشنگٹن کے اسلامی مرکز کے ڈائریکٹر محمد ناصر نے بتایا ہے کہ فلوریڈا کے پادری اور اس کے ساتھیوں کی طرف سے قرآن کریم کے نسخے نذر آتش کرنے کی دھمکیوں اور گراﺅنڈزیرو میں مسجد کی تعمیر کی مخالفت کے بعدصرف امریکی دار الحکومت میں 180افراد نے اسلام قبول کیا ہے۔
واشنگٹن کے شمال مشرق کے ایک نو مسلم ( جس نے اپنا اسلامی نام رابرٹ اسپنر سے تبدیل کرکے عبد الرحمن رکھا ہے) نے العربیہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مغرب اور امریکہ میں ہر سال اسلام قبول کرنے والو ں کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ہو رہاہے ۔ پچھلے 12برسوں میں مسجدوں کی تعداد بارہ ہزار ہوچکی ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ اسلام امریکہ میں تیزی سے پھیل رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ امریکہ میں اسلام قبول کرنے والے نو مسلم موروثی مسلمانوں سے زیادہ اسلام کے مبلغ بن کر ابھر رہے ہیں۔
العربیہ کے مطابق ریاست ورجینیا کے 33 سالہ مورن اسکرنس کہتے ہیں کہ:
” امریکہ میں سالانہ20ہزار افراد دائرئہ اسلام میں داخل ہورہے ہیں ۔ اسلام قبول کرنے والوں کی تعداد میں بڑے پیمانے پر اضافہ نائن الیون حملوں کے بعد دیکھنے میں آیا ہے ۔ مسلمانوں کی جانب سے امریکہ میں نائن الیون حملوں کی مذمت نے غیر مسلموں کو اسلام کے مطالعہ کی طرف مائل کیا ہے ۔
یہ بلا شبہ ایک خوش آئند بات ہے کہ اسلام امریکہ میں فروغ پا رہا ہے۔ مسلمانوں کی آبادی،مساجد، اسلامی مراکز اور مسلمانوں کی سر گرمیوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ باطل اور صہیونی ٹولے کی بھول ہے کہ وہ گھناﺅنی سازشوں سے اسلام کا راستہ روک لے گا جب کہ حقیقت یہ ہے کہ حالیہ برسوں میں اسلام اور مسلمانوں پر کئے جانے والے سب و شتم اور ناروا سلوک کی وجہ سے اسلامی تعلیمات اور زیادہ شدت سے منظر عام پر آئی ہیں اور غیر مسلموں میں اسلام کے بارے میں جاننے اور اس کی تعلیمات کا مطالعہ کرنے کا زیادہ شوق پیدا ہوا ہے ۔