کسي بھي معاشرے ميں تہذيب و تمدن کي اساس اور بنيادي عناصر کي حفاظت اور آنے والي نسلوں تک ان کي منتقلي بہترين اور اچھے گھرانوں يا خاندانوں کے وجود سے انجام پاتي ہيں۔ اگر ايسے گھر يا خاندان کا وجود نہ ہو تو تمام چيزيں تباہ ہو جائیں گي۔ يہ جو آپ مشاہدہ کر رہے ہيں کہ اہل مغرب کي پوري کوشش ہے کہ مشرق وسطيٰ اور ايشيائي اسلامي اور ديگر ممالک ميں شہوت پرستي اور برائيوں کو رواج ديں تو اس کي کيا وجہ ہے ؟ اس کے جملہ اسباب ميں سے ايک سبب يہ ہے کہ ان کي خواہش ہے کہ اپنے اس کام سے وہاں کے خانداني نظام زندگي کو تباہ و برباد کر ديں تا کہ ان معاشروں کي تہذيب و تمدن اور کلچر کي بنياديں کمزور ہو جائيں اور انہيں ان اقوام پر سوار ہونے کا پورا پورا موقع مل جائے۔ کيونکہ جب تک کسي قوم کي تہذيب و تمدن اور ثقافت کي بنياديں کمزور نہ ہوں تو کوئي بھي اس پر قبضہ نہيں کر سکتا اور نہ ہي اس کے منہ ميں لگام دے کر اسے اپني مرضي کے مطابق چلا سکتا ہے۔ وہ چيز جو اقوام ِ عالم کو لاحق خطرات کے مقابل ميں بے دفاع اور اغيار کے ہاتھوں ميں انہيں اسير بناتي ہے وہ اُن کا اپنے قومي تشخص، تاريخي اور ثقافتي ورثے سے بے خبر ہونا ہے۔ اس کام کے ذريعے سے کسي بھي معاشرے ميں خانداني نظام زندگي کي بنيادوں کو با آساني کمزرو بنايا جا سکتا ہے۔ اسلام، خاندان اور ان کي بنيادوں کي حفاظت کرنا چاہتا ہے۔ اسي لئے اسلام ميں ان بلند ترين اہداف تک پہنچنے کے لئے اہم ترين کاموں ميں سے ايک کام خاندان و گھرانے کي تشکيل اور اس کي حفاظت کرنا ہے۔