زندگي کے اس نئے سفر کا آغاز کرنے والے لڑکے اور لڑکي کو چاہيے کہ اپنے اس عہد و پيمان کي حفاظت کريں۔ ان ميں سے کسي ايک کي بھي يہ ذمہ داري نہيں ہے کہ اگر ان دونوں ميں سے کوئي ايک بھي کوئي بھي کام انجام دے تو دوسرا اسے برداشت کرے، نہيں۔ بلکہ دونوں کو چاہيے کہ ايک دوسرے کي مدد کريں تا کہ وہ کام انجام پائے۔ ہم يہ نہيں کہہ سکتے کہ اس مشترکہ زندگي ميں شوہر کي زيادہ ذمہ داري ہے يا بيوي کے حصے کا کام زيادہ ہے، نہيں ! بلکہ اس گھر کي بنياد اور دو انسانوں کے اس اجتماع کي کہ جس کي تعداد ميں بتدريج اضافہ ہو گا، حفاظت کرنا دونوں کي ذمہ داري ہے۔
آپ کو چاہيے کہ گھر کے ماحول کو افسردہ، خراب، حد سے زيادہ جذباتي اور اس کي بنيادوں کو متزلزل کرنے والي تمام چيزوں سے اجتناب کريں۔ مياں بيوي دونوں کو چاہيے کہ اپنے تمام کاموں کي بنياد مشترکہ جدوجہد، تعاون اور ايک دوسرے کا ساتھ دينا قرار ديں۔ ايک اچھے گھرانے کي تمام خير و برکت مياں بيوي کے کردار و عمل سے وابستہ ہوتي ہے جو آخر کار انہي کے بچوں کو نصيب ہو گي۔ يہ کوئي ايسي چيز نہيں ہے کہ جس ميں کسي ايک کا عمل کافي سمجھا جائے (اور دوسرا ہاتھ پر ہاتھ رکھے بيٹھا رہے يا خاموش رہے)۔
خدانخواستہ اگر گھر کا ماحول ايک دوسرے کي نسبت عدم محبت و عدم اطمينان اور خلوص و فدا کاري کے فقدان سے خراب ہو جائے تو گلستانِ حيات ميں لگنے والي آگ کا دھواں مياں بيوي دونوں کي آنکھوں ميں جائے گا۔
اپنے گھر کي بنيادوں کي حفاظت کي سب سے بڑي ذمہ داري خود مياں بيوي پر عائد ہوتي ہے۔ درگذشت، عفو، باہمي مدد و تعاون، مہرباني اور اپنے اخلاق و محبت سے کہ ان ميں سب سے زيادہ موثر محبت کا عنصر ہے، دونوں اس عمارت کو ہميشہ کے لئے قائم اور شاد و آباد رکھ سکتے ہيں۔