آج آپ امريکہ اور يورپي دنيا کو ديکھئے کہ يہ لوگ کتنے اضطراب اور پريشاني ميں ہيں، کتني نا آرام زندگي گزار رہے ہيں، سکون و آرام کے لئے کتنے سرگرداں اور حيران ہيں اور ان کے معاشرے ميں مصنوعي سکون دينے والي گوليوں اور خواب آور دواوں کا استعمال کتنا زيادہ ہے ! نوجوانوں کو ديکھئے کہ وہ کتنے غير معقول کام انجام ديتے ہيں، بڑے بڑے بے ترتيب بال، تنگ اور بدن سے چپکے ہوئے لباس، يہ سب اس لئے ہے کہ وہ اپنے معاشرے کي موجودہ حالت سے ناراض ہيں اور اپنے غصے کا اظہار کرتے ہيں۔ ان کي خواہش ہے کہ وہ آرام و سکون کو حاصل کريں، ليکن اسي حسرت ميں ناکام مر جاتے ہيں۔ بوڑھے مرد اور بزرگ خواتين اپنے لئے بنے ہوئے خاص مراکز ميں دم توڑ ديتے ہيں، نہ ان کے بچے ان کے پاس ہيں اور نہ ان کي بيويوں کو ان کي کوئي خبر ہوتي ہے۔ مياں بيوي ايک دوسرے سے دور ہيں۔
مغرب ميں ايسے بچوں کي تعداد بہت زيادہ ہے کہ جو يہ نہيں جانتے کہ ان کے والدين کون ہيں؟ وہاں ايسے مرد و خواتين کي تعداد بھي بہت زيادہ ہے کہ جو اسماً اور ظاہراً مياں بيوي تو ہيں ليکن کئي سالوں سے ايک دوسرے سے بے خبر ہيں۔ بہت کم خواتين مليں گي جو آسودہ خيال ہوں کہ زندگي کے آخري لمحات يا بڑھاپے تک وہ اپنے شوہر کے ساتھ باہم زندگي گزاريں گي يا ان کے مرد کا سايہ ان کے سروں پر موجود رہے گا۔ اسي طرح ايسے مردوں کي تعداد بھي بہت کم ہے کہ جو آسودہ خاطر ہوں کہ ان کي بيوياں کہ جن سے وہ محبت کرتے ہيں، کل ان کو چھوڑ کر کسي اور کي تلاش ميں نہيں جائيں گي !