اردو
Wednesday 24th of April 2024
0
نفر 0

موصل کی آزادی کے پس زلزلے

موصل کی آزادی کے پس زلزلے

علاقائی تحریک مزاحمت نے ثابت کرکے دکھایا کہ موثر ہے، سلامتی کی معمار ہے فاتح ہے، دشمن کو عاجز کردینے والی ہے، دشمن کے دسیوں ارب ڈالر کے منصوبوں کو خاک میں ملانے کی قوت رکھتی ہے اور استعمار و استکبار کی پیدل فوج کا کردار ادا کرنے والی تکفیری دہشت گردی کی مشینری کو مفلوج کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
مغربی موصل کے محلہ سرخ چانہ اور میدان کی آخری گلیوں کو داعش کے باقیات سے پاک کیا جارہا ہے اور ابوبکر البغدادی سے محروم داعش آخری سانسیں لے رہی ہے اور مسجدالنوری ـ جو تکفیری ـ وہابی خلافت کی علامت کے طور پر مشہور ہوئی تھی ـ داعشی پلیدگی سے پاک ہوچکی ہے۔
اگرچہ امریکی طیاروں نے اپنے معمول کے رویے کے مطابق ایک بار پھر جانے بوجھے غلطی سے مغربی موصل میں عراقی فورسز کے ٹھکانوں پر بمباری کی ہے اور سات امریکی ہیلی کاپٹر حویجہ کے نواح میں سعدیہ نامی گاؤں اور حمرین کی پہاڑیوں میں داعشیوں کو مصنوعی سانس فراہم کرنے میں مصروف ہیں تاکہ تکفیری ٹولہ مزید چند روز بھی عراقی فورسز کا مقابلہ کرنے کے قابل بنے لیکن عراقی عوام قومی سطح پر جشن سرور منا رہے ہیں۔
اصل مسئلہ یہ ہے کہ داعش کی دہشت گرد مشینری اور اس کی شکست کی کوئی اہمیت نہیں ہے بلکہ اصل شکست تو امریکہ و صہیونی ریاست اور ترکی، سعودی عرب اور قطر سمیت داعش کے علاقائی حامیوں کی قسمت میں آئی ہے۔
اس وقت بڑی سطح پر شوروغوغا کا آغاز ہوچکا ہے: امریکہ فرانس کے ساتھ مل کر شام پر اگلے دنوں میں ممکنہ کیمیاوی حملوں کے پیشگی الزام لگا کر اس ملک پر حملے کے نعرے لگا رہا ہے، صہیونی ریاست عجلت زدگی میں بے ڈھَنگے پَن سے قنیطرہ پر جارحیت کا ارتکاب کرنے لگی ہے، سلطان عالی جاہ رجب طیب اردوگان ادلب میں داخلے کی خواہش کا اظہار کرنے لگے ہیں؛ جس کی وجہ یہ ہے کہ وہ عراق اور شام میں دہشت گردی کے منصوبے کے تیز رفتار زوال کا سد باب کرسکیں اور ان کی دلیل بھی واضح ہے کیونکہ ان کے پاس میدانی قاعدے کی تبدیلی کے لئے کوئی مؤثر متبادل نہیں ہے۔
شام پر حملے کی امریکی ادائیں بھی ایران اور روس کی جانب سے واضح اور فیصلہ کن موقف کے سامنے آنے کے بعد نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئیں اور امریکہ نے پسپائی کی وجۂ معقول پیش کرنے اور اپنی پامال شدہ آبرو کے تحفظ کی خاطر کہا: ہمیں اطلاع ملی ہے کہ شام نے ہماری دھمکیوں کے بموجب کیمیاوی حملے کا ارادہ ترک کردیا ہے!!!
موصل کے عظیم واقعے میں اہم نکتہ یہ ہے کہ علاقے میں مزاحمت تحریک کی قوت کا پزل مکمل ہونے کے ساتھ ساتھ، "مزاحمت اور مذاکرات" یا "مزاحمت اور ساز باز" کا ریکارڈ علاقائی ارضي و جغرافیائی سیاسیات کی کسوٹی پر پرکھ کر ان کی افادیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔
علاقائی مزاحمت نے ثابت کیا کہ سلامتی کی ضامن ہے، کامیاب اور فاتح ہے، دشمن کو مفلوج کرنے اور دسوں اربوں ڈالر کے اوورسیز منصوبوں کو ناکام بنا سکتی ہے، اور استعمار و استکبار کی پیدل فوج کا کردار ادا کرنے والی تکفیری دہشت گردی کی مشینری کو نیست و نابود کرنے کی اہلیت رکھتی ہے۔
مزاحمت کے تفکر نے اس قدر مغرب ـ صہیونیت اور ان کے علاقائی شرکاء ـ کے تزویری منصوبوں اور حکمت عملیوں کو اس قدر فرسودہ کردیا ہے کہ اس وقت ان سب پر خوف و ہراس طاری ہے، جبکہ امریکہ کے ساتھ دنیا بھر کے ممالک کے مذاکرات پر مبنی منصوبے کومے کی حالت میں ہیں کیونکہ سابقہ اور حتی کہ موجودہ حالات میں مذاکرات بہرحال امریکی مفاد پر اختتام پذیر ہوتے رہے ہیں۔
شام میں دیرالزور کے مقام پر دہشت گردوں کو گھونسلوں پر ایران کے میزائلوں کے دھماکوں اور موصل کی آزآدی کی صدا امریکہ، صہیونی ریاست اور آل سعود کی سماعتوں کو ستا رہی ہے اور ان کے غیرتجربہ کارانہ منصوبوں کو درہم برہم کرچکی ہے اور صورت حال یہ ہے کہ وہ اس وقت کسی مؤثر متبادل تزویر [Strategy] کی تدوین سے عاجز ہوچکے ہیں۔ امریکیوں کو ایک تزویری تعطل [Strategic deadlock] کا سامنا ہے اور یہ تعطل 2006 میں صہیونی ریاست کو درپیش تزویری تعطل سے بہت قریبی مشابہت رکھتا ہے؛ جب صہیونیوں سے رسک لینے، تسدیدی اقدام کرنے اور جنگی کے اعلی انتظام کی قوت مکمل طور پر سلب ہوئی اور آج صہیونی آل سعود اور تکفیری ـ وہابی دہشت گردوں کی امید لئے ہوئے ہیں، اور ان کی آڑ میں چھپے ہوئے نظر آرہے ہیں: بےشک:
"مَثَلُ الَّذِينَ اتَّخَذُوا مِن دُونِ اللَّهِ أَوْلِيَاء كَمَثَلِ الْعَنكَبُوتِ اتَّخَذَتْ بَيْتاً وَإِنَّ أَوْهَنَ الْبُيُوتِ لَبَيْتُ الْعَنكَبُوتِ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ"؛ (سورہ عنکبوت، آیت 41)
ترجمہ: مثال ان لوگوں کی جنہوں نے اللہ کو چھوڑ کر اپنے لئے آقا و سرپرست قرار دیئے ہیں، مکڑی کی سی ہے جس نے ایک گھر تیار کیا اور یقینا تمام گھروں میں سب سے زیادہ سست [بےبنیاد اور کمزور] مکڑی کا بنایا ہوا گھر ہوتا ہے۔

0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

15 شعبان کے تاریخی جلسے میں علامہ جواد نقوی کی ...
حریم آل اللہ کا دفاع کرتے ہوئے ایرانی جوان شہید
تہران بك فيسٹيول ؛حرم مقدس امامين كاظمين (ع) كے ...
ایران کے شہر یا سوج میں ولایت فقیہ اور اسلامی ...
سوئس میں اسلامی حجاب کی حمایت میں بل کی منظوری
دمشق اور حمص میں خودکش حملوں میں شہداء کی تعداد 140 ...
صہیونی ریاست کو تا قیامت تسلیم نہيں کریں گے
یونان میں "عفاف و اخلاق کانفرنس" کا انعقاد
سات عظیم الشان مساجد مسلم دنیا کے منفرد عجائبات ...
انيسویں بين الاقوامی قرآنی نمائش میں قرآن كريم ...

 
user comment