اردو
Tuesday 16th of April 2024
0
نفر 0

سعودی بادشاہ اور ولیعہد G20 کے اجلاس میں حاضر نہیں ہوئے؛ کیوں؟

کی رپورٹ کے مطابق، خلیج فارس میں بعض ذرائع نے بتایا ہے کہ نیشنل گارڈ کی بغاوت کا خوف جی20 سعودی بادشاہ اور اس کے بیٹے کی عدم شرکت کا باعث بنا ہے۔
ان ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں نرم بغاوت کے نتیجے میں محمد بن نائف کی برطرفی اور محمد بن سلمان کی ولیعہدی کے اعلان کے بعد، سعودی بادشاہ اور ولیعہد کا خوف ابھی برطرف نہیں ہوا اور اس وقت انہیں نیشنل گارڈ کے بانی و سربراہ اور سابق بادشاہ عبداللہ بن عبدالعزیز کے بیٹے متعب عبداللہ کی طرف سے بغاوت کا شدید خطرہ لاحق ہے چنانچہ ان میں سے کوئی بھی جرمن شہر ہامبرگ میں جی 20 کے اجلاس میں شرکت کے لئے نہ جاسکا۔
قبل ازیں جرمن حکومت کے ترجمان استفان زایبرت [Steffen Seibert] نے کہا تھا سعودی بادشاہ اور ولیعہد جی 20 کے دو روزہ اجلاس میں شرکت کے لئے ہیمبرگ نہیں آرہے ہیں۔
ویسے تو سعودی ذرائع نے ہامبرگ اجلاس میں سعودی بادشاہ اور ولیعہد کی عدم شرکت کو قطر کے بحران کا نتیجہ قرار دینے کی کوشش کررہے ہیں لیکن ان ذرائع نے اس حوالے سے کوئی تفصیل بتانے سے اجتناب کیا ہے جس کی وجہ سے یہ موضوع مبصرین کی توجہ کا مرکز بنا کیونکہ اس اجلاس میں سعودیوں کی شرکت بہت اہم ہے اور اس میں شرکت کرکے سعودیوں کو مشرق وسطی میں اپنی معاشی طاقت دکھانے کا موقع ملتا ہے، اور قبل ازیں کہا گیا تھا کم از کم بادشاہ کا بیٹا ـ جو سعودی معاشیات کے منصوبوں کے نفاذ کا ذمہ دار بھی ہے ـ اپنے باپ کے نمائندے کے طور پر اجلاس میں شرکت کرے گا۔
ادھر جرمن نیوز ایجنسی DPA نے بھی رپورٹ دی ہے کہ سعودی بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود جی 20 کے اجلاس میں شرکت نہیں کررہے اور ان کی جگہ سعودی وزیر مالیات محمد الجدعان اجلاس میں شرکت کرے گا۔
متعب عبداللہ اس وقت بادشاہ اور اس کے بیٹے کے لئے بہت ہی باعث تشویش ہیں۔
الوطن نے گذشتہ ہفتے لکھا تھا کہ سابق ولیعہد محمد بن نائف کے خلاف بغاوت اور ان کی معزولی کے بعد محمد بن سلمان کی کوشش ہوگی کہ متعب بن عبداللہ کو بھی معزول کردے۔
متعب بن عبداللہ اور ان کے زیر انتظام سعودی نیشنل گارڈ خطرناک اس لئے ہے کہ اس کی بنیاد متعب بن عبداللہ بن عبدالعزیز آل سعود نے رکھی ہے، یہ قبائل کے 150000 افراد پر مشتمل ہے؛ یہ فوج سعودی عرب میں متوازی افواج کا کردار ادا کرتی ہے، اس کے اعلی افسران میں آل سعود کے کئی ناراض شہزادے بھی شامل ہیں اور وہ افراد بھی جو شہزادوں کے حلقے سے خارج ہیں؛ اور اس فوج کی اصل فورس ان قبائل سے تشکیل پائی ہے جو متعب کے شدت سے اطاعت گزار ہیں۔ یہ فورس مطلق طور پر متعب بن عبداللہ کی اطاعت کرتی ہے۔
نیشنل گارڈ پر نئے افسران مسلط کرنا محمد بن سلمان کے لئے آسان کام نہیں ہے اور بادشاہ اور اس کے بیٹے کے لئے یہ کام چندان ممکن نظر نہيں آتا کیونکہ یہ امر بہت ہی پیچیدہ ہے اور نجد کے قبائل کی ناراضگی اور بغاوت کا سبب بن سکتا ہے۔
سعودی حقائق سے آگاہ مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر محمد بن سلمان نیشنل گارڈ پر تسلط حاصل کرے ـ جو آسان نہیں ہے ـ تو بادشاہ کی طرف سے نت نئے اقدامات انجام پانا ممکن ہوجائيں گے اور آل سعود کی تمام روایتیں بھلا دی جائیں گی کیونکہ بادشاہ پہلے ہی آل سعود سمیت قبائلی روایات کے خلاف بغاوت کرچکے ہیں۔
قبل از ایں مشہور ٹوئیٹر صارف "مجتہد" نے کہا تھا کہ سابق ولیعہد محمد بن نائف کی اپنے گھر میں نظربندی سے بھی زیادہ خطرناک اقدامات سعودی خاندان کے اندر انجام پانے کو ہیں جن میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے۔

0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

آئی ایس او ماہ صیام کے پہلے عشرہ کو قرآن و خودسازی ...
اسکاٹ لینڈ کی فسٹ منسٹر ’’نکولا سٹورجن‘‘ کا ...
سانحہ منٰی، امت مسلمہ کی شہادتوں اور اہم شخصیات ...
یمن میں سعودی عرب کے خلاف وسیع احتجاج
کیسنگر صہیونیوں کی ریشہ دوانیوں کو فاش کرتا ہے
القاعدہ، حزب اللہ اور حماس (2) / لنک
ندر آل سعود لبنان کو جلا دینے کے درپے؛ طرابلس ...
برطانوی مسلمانوں كی شوریٰ نے اسلام فوبيا كے ...
اہل بیت (ع) اسمبلی کی جانب سے البانوی زبان میں ...
سپاہ پاسداران، فاطمیون اور زینبیون کا شکریہ ادا ...

 
user comment