اردو
Wednesday 24th of April 2024
0
نفر 0

سی آئی اے ایجنٹ کا سنسنی خیز اعتراف: عالمی تجارتی مرکز کو ہم نے دھماکے سے اڑایا

کی رپورٹ کے مطابق عالمی ذرائع ابلاغ نے خبر دی ہے کہ 79 سالہ امریکی سی آئی اے ایجنٹ میلکم ہاورڈ [Malcom Howard] کو علالت کی حالت میں بتایا گیا کہ وہ چند ہی ہفتے مزید زندہ رہے گا تو اس نے سنسنی خیز اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے: چونکہ میں سول انجیئر تھا اور دھماکے کرکے عمارتوں کے انہدام میں مہارت کی بنا پر 36 سال تک سی آئی اے کی خدمت پر مامور تھا اور مجھے ایک لائٹر سے لے کر ایک 80 منزلہ عمارت تک کی تباہی میں وسیع تجربہ حاصل ہے۔
ہاورڈ نے کہا: سنہ 1997 سے لے کر 2001 تک سی آئی اے کے ایک منصوبے بعنوان "نئی صدی" پر کام کرتا رہا، اور یہ وہ زمانہ تھا جب سی آئی اے بدستور اوپر سے ہدایات وصول کرتی تھی۔
اب جبکہ ہاورڈ کو اپنی موت کا یقین ہوچکا ہے تو اس نے اعتراف کیا کہ: میں اس چار رکنی نیٹ ورک کا رکن تھا جس کو عالمی تجارتی مرکز کی عمارت نمبر 7 کے انہدام کا مشن سونپا گیا تھا۔
ہاورڈ کہتا ہے: یہ ایک خاص قسم کی کاروائی تھی کیونکہ یہ واحد انہدامی کاروائی تھی جس میں یہ جتانا تھا کہ اس میں انہدام کے کسی ارادی عمل کا عمل دخل نہيں ہے۔
اس شخص نے اس کاروائی کے سلسلے میں اپنے جذبات کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا: جب آپ ایک امریکی وطن پرست ہوتے ہیں تو آپ سی آئی اے یا وھائٹ ہاؤس کی ہدایت کے محرکات کے بارے میں کچھ نہيں پوچھتے کیونکہ یہ بات آپ کے مد نظر ہوتی ہے کہ ایک بڑا اور بہتر مقصد مد نظر رکھا گیا ہے۔ وہ مجھ جیسے نیک اور وفادار افراد کی خدمات حاصل کرتے ہیں لیکن عمارت نمبر 7 کی کاروائی اور اس کے نتائج نے میرے دل کو توڑ کر رکھ دیا۔
وہ اعتراف کرتا ہے: حتی اب بھی جب میں ماضی اور اس کاروائی کے بارے میں سوچتا ہوں تو مجھے یقین ہوجاتا ہے کہ کوئی مشکل مسئلہ ہے، اس کاروائی سے کوئی بھی اچھا نتیجہ حاصل نہیں ہوا، یہ وہ امریکہ نہیں ہے جس کا ہم ہمیشہ تصور کرتے تھے۔
ہاورڈ نے اس عمارت کے انہدام کی کیفیت بیان کرتے ہوئے کہا: یہ دھماکہ خیز مواد کے ذریعے ہونے والا کنٹرول شدہ انہدام [Controlled destruction] تھا۔ ہم نے اس کاروائی میں عسکری کاروائیوں میں استعمال ہونے والے مرکب نینو مواد [Nanocomposite material] استعمال کیا۔ ہمیں اس دھماکے کے نتائج کی کوئی فکر نہيں تھی کیونکہ اس کے تمام دفاتر کو سی آئی اے، خفیہ ایجنسیوں اور عسکری اداروں نے کرائے پر لے لیا تھا۔
عمارت نمبر 7 عالمی تجارتی مرکز کی عمارت نمبر 1 اور عمارت نمبر 2 کی تباہی کے سات گھنٹے بعد منہدم ہوئی۔
ہاورڈ کا کہنا تھا: عمارت کے انہدام کے بعد ہم اپنے منصوبے کی تکمیل سے خوش تھے، ہم نے جشن بپا کیا اور اس مسئلے کے رد عمل کے منتظر تھے لیکن اچانک سب کجھ پیجیدہ ہوگیا اور ہم عمارت کے انہدام کی ویڈیو کئی بار دیکھنے کے بعد شک میں پڑ گئے۔ یہ کاروائی باہر سے بھی ایک کنٹرول شدہ تباہی کی مانند تھی اور ہمیں عوامی رد عمل سے تشویش لاحق ہوئی تھی۔ اس کے بعد کچھ رپورٹیں شائع ہوئیں جن میں وہ کہہ رہے تھے کہ انہيں عمارت کے اندر سے دھماکوں کی آوازیں سنائی دی ہیں تب ہی ہمیں معلوم ہوا کہ ہمیں دھوکہ دیا گیا ہے۔
11 ستمبر 2001 کے سلسلے میں امریکی حکومت کی رسمی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عمارت نمبر سات بے قابو اتش زدگی کی وجہ سے تباہ ہوئی ہے۔
ہاورڈ اور اس کے رفقائے کار ـ جو سمجھتے ہیں کہ عوام آخر کار سرکاری رپورٹ کو مسترد کرکے اس کے خلاف بغاوت کرسکتے ہیں ـ حکام سے مطالبہ کررہے ہیں کہ حقیقت لوگوں کی لئے بیان کی جائے۔

0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

دمشق اور حمص میں خودکش حملوں میں شہداء کی تعداد 140 ...
صہیونی ریاست کو تا قیامت تسلیم نہيں کریں گے
یونان میں "عفاف و اخلاق کانفرنس" کا انعقاد
سات عظیم الشان مساجد مسلم دنیا کے منفرد عجائبات ...
انيسویں بين الاقوامی قرآنی نمائش میں قرآن كريم ...
پوری طاقت سے مکتب اہل بیت (ع) کا تحفظ کرنا چاہئے
قدس شہر میں تاریخی ناموں کی تبدیلی؛ صہیونیوں کی ...
خصوصی رپورٹ: اہم شیعہ شخصیات، کالعدم دہشت گرد ...
افغانستان میں طالبان کا حملہ، گیارہ پولیس اہلکار ...
نریندر مودی نے گجراتی مسلمانوں کے قتل عام کا حکم ...

 
user comment