ابو عبداللہ ، جعفر بن محمد بن علی بن الحسن بن علی بن ابی طالب علیہ السلام معروف بہ صادق آل محمد شیعوں کے چھٹے امام ہیں ۔ جو کہ اپنے والد امام محمد باقر علیہ السلام کی شہادت کے بعد 7 ذی الحجہ سن 114 ھ ق کو آنحضرت کی وصیت کے مطابق امامت کے منصب پر فائز ہوۓ ۔
امام جعفر صادق (ع) جمعہ طلوع فحر کے وقت اور دوسرے قول کے مطابق منگل 17 ربیع الاول سن 80 ھ ق کو مدینہ منورہ میں پیدا ہوۓ ۔ (1)
آنحضرت کی والدہ کا نام فاطمہ بنت قاسم بن محمد بن ابی بکر جن کی کنیت " ام فروہ " تھی ۔
یہ خاتون امیرالمؤمنین علی علیہ السلا کے یار و وفادار شھید راہ ولایت و امامت حضرت محمد بن ابی بکر کی بیٹی تھی ۔ اپنے زمانے کے خواتین میں باتقوی ، کرامت نفس اور بزرگواری سے معروف و مشہور تھی ۔ اور امام صادق (ع) نے ان کی شخصیت کے بارے میں فرمایا ہے : میری والدہ ان خواتین میں سے ہے جنہوں نے ایمان لایا اور تقوی اختیار کیا اور نیک کام کرنے والی اور اللہ نیک کام کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے ۔ (2)
امام جعفر صادق(ع) کا نسب والدہ کی طرف سے مسلمانوں کے پہلے خلیفے [ابوبکر] اور والد کی طرف سے شیعوں کے پہلے امام اور چوتھے خلیفہ [ حضرت علی (ع) ] تک پہنچتا ہے ۔
آنحضرت بنی امیہ کی حکومت کے اواخر اور بنی عباسی حکومت کے اوائل میں زندگی کر رہے تھے اور بنی امیہ کے خلاف عوامی بغاوت اور بنی عباس کا لوگوں کے ساتھ مذھبی احساسات کے ساتھ استحصال کرکے اور لوگوں سے " الرضا من ال محمد (ص)" کے عنوان سے لے بیعت لے کر حکومت پر قابض ہونے کا نزدیک سے مشاھدہ گر تھے اور ان حالات میں شیعوں اور محبان اھل بیت (ع) کی امامت کے سنگین کام کو انجام دیتے رہے ۔ امام صادق (ع) عبدالملک بن مروان [ پانچواں اموی خلیفہ ] کے زمانے میں پیدا ہوۓ اور اسکے بعد باقی 8 بنی امیہ خلیفوں اور دو عباسی خلیفوں کہ جن کا نام ذیل میں دیۓ گئے ہیں کے ہمعصر تھے اور ان میں سے اکثر کی طرف سے مصائب اور مظالم ہوتے رہے :
1 ۔ ولید بن عبدالملک
2 ۔ سلیمان بن عبدالملک
3 ۔ عمر بن عبدالملک
4 ۔ یزید بن عبدالملک
5 ۔ ھشام بن عبدالملک
6 ۔ ولید بن یزید
7 ۔ یزید بن ولید
8 ۔ مروان بن محمد
9 ۔ ابوالعباس سفاح
10 ۔ منصور دوانقی (3)
آخر کار 65 سال کی عمر میں منصور دوانقی کی طرف سے مسموم ہوئے جس سے آنحضرت کی شہادت واقع ہوئی ۔
آنحضرت کی شھادت کی تاریخ کے بارے میں دو قول نقل ہوۓ ہیں ۔ بعض نے 15 رجب سن 148 ھ ق اور بعض نے 25 شوال سن 148 بیان کیا ہے اور مشہور شیعہ مورخوں اور سیرہ نویسوں کے نزدیک دوسرا قول یعنی 25 شوال ہی معتبر ہے ۔
آنحضرت کی شھادت کے بعد حضرت امام موسی کاظم (ع) نے بھائیوں اور افراد خاندان کے ہمراہ آنحضرت کے غسل و کفن کے بعد بقیع میں دفن کیا ۔(4)
یہاں پر شیخ مفید (رہ) کا آنحضرت کے بارے میں ان کا قول نقل کرتے ہیں وہ لکھتے ہیں : و كان الصادق جعفر بن محمد بن علي بن الحسين عليهم السلام من بين اخوته خليفه ابيه محمد بن علي عليهما السلام و وصيه، القائم بالامامه من بعده، و برز علي جماعتهم بالفضل، و كان انبههم ذاكرا، و اعظهم قدرا، و اجّلهم في العامه و الخاصه، و نقل الناس عنه من العلوم ما سارت به الركبان، و انتشر ذكره في البلدان و لم ينقل عن احد من اهل بيته العلماء ما نقل عنه، و لا لقي احد منهم من اهل الاثار و نقله الاخبار و لا نقلوا عنهم كما نقلوا عن ابي عبدالله، فان اصحاب الحديث قد جمعوا اسماء الرواة عنه من الثقاةعلي اختلافهم في الاراء و المقالات فكانوا اربعة آلاف رجل. (5)
مدارک اور ماخذ :
1- تاج الموالید (علامہ طبرسی)، ص 43؛ زندگانی چہاردہ معصوم (ع) (ترجمہ اعلام الوری)، ص 376؛ منتہی الامال (شیخ عباس قمی)، ج2، ص 120
2- منتہی الامال، ج2، ص 121
3- تاج الموالید، ص 43؛ زندگانی چہاردہ معصوم(ع)، ص 376
4- وقایع الایام (شیخ عباس قمی)، ص 81؛ منتہی الامال، ج2، ص 155
5- الارشاد، ص