اردو
Friday 29th of March 2024
0
نفر 0

خلاصہ خطبہ غدیر

خلاصہ خطبہ غدیر



خدا کے رسول ﷺ غدیر خم میں سوا لاکھ حاجیوں کے مجمع میں مولائے کائنات حضرت علی علیہ السلام کی ولایت و امامت کے اعلان سے پہلے ایک نہایت عظیم الشان فصیح و بلیغ ، طولانی وتاریخی خطبہ ارشاد فرمایا۔آپ نے اس خطبہ میں قیامت تک آنے والے انسانوں کو امامت و ولایت کی طرف رہنمائی و ہدایت فرمائی ہے اور اپنے بعد امت مسلمہ کی ہدایت و رہبری کا ایک ایسا معصوم سلسلہ قائم کیا ہے جس سے تمسک کی صورت میں انسان گمراہی و ضلالت کے خطرناک اور مہلک راستوں سے محفوظ رہ کر منزل مقصود (جنت رضوان) تک پہونچ سکتا ہے ۔
یہاں پر اسی عظیم تاریخی خطبہ کے بعض گہر بار فقروں کو قارئین کی نذر کیا جا رہا ہے :


۱۔ ایک اہم اعلان کے لئے حکم پروردگار

رسول خدا (ص) نے حمدو ثنائے پروردگار عالم کے بعد ارشاد فرمایا:
میں بندگی پروردگار کا اقرار کرتا ہوں اور گواہی دیتا ہوں کہ وہ میرا رب ہے اور اس نے جو کچھ مجھ پر نازل کیا میں انھیں پہونچاتا ہوں ، کہیں ایسا نہ ہو کہ کوتاہی کی صور ت میں وہ عذاب نازل ہوجائے جس کا دفع کرنے والا کوئی نہ ہو...اس خدائے کریم نے مجھے یہ حکم دیا ہے کہ : اے رسول ! جو حکم تمہاری طرف علی کے بارے میں نازل کیا گیا ہے اسے پہونچا دو اور اگر تم نے ایسا نہیں کیا تو رسالت کی تبلیغ نہیں کی اور اللہ تمہیں لوگوں کے شر سے محفوظ رکھے گا۔
اے لوگو! میں نے حکم خدا کی تعمیل میں کوئی کوتاہی نہیں کی ۔ جبریل تین مرتبہ میرے پاس سلام و حکم خدا لے کر نازل ہوئے کہ میں اسی مقام پر ٹھہر کر ہر سفید و سیاہ کو یہ اطلاع دے دوں کہ علی بن ابی طالب میرے بھائی، وصی، جانشین اور میرے بعد امام ہیں ۔ ان کی منزلت میرے نزدیک ویسی ہی ہے جیسے موسیٰکے لئے ہارون کی تھی ، فرق صرف یہ ہے کہ میرے بعد کوئی نبی نہ ہو گا۔ وہ اللہ اور رسول کے بعد تمہارے حاکم و ولی ہیں ...

۲۔ بارہ اماموں کی امامت و ولایت کا اعلان

اے لوگو! علی کے بارے میں یہ بھی جان اور سمجھ لو کہ خدا نے انھیں تمہارا صاحب اختیار اور اما م بنایا ہے اور اس کی اطاعت و پیروی کو واجب قرار دیا ہے ...
نور کی پہلی منزل میں ہوں ۔ میرے بعد علی اور ان کے بعد ان کی نسل ہے اور یہ سلسلہ اس مہدی قائم (عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف) تک برقرار رہے گا جو اللہ کا حق اور ہمارا حق حاصل کرے گا۔
اس کے بعد ارشاد فرمایا: جو اس بات میں شک کرے گا وہ گذشتہ جاہلیت جیسا کافر ہوجائے گا اور جس نے میری کسی ایک بات میں بھی شک کیا اس نے گویا تمام باتوں کو مشکوک قرار دیا اور اس کا انجام جہنم ہے ۔

۳۔ مسئلہ امامت پر خاص توجہ

اللہ نے دین کی تکمیل ، علی کی امامت سے کی ہے ۔ لہٰذا جو علی اور ان کے صلب سے آنے والی میری اولاد کی امامت کا اقرار نہیں کرے گا اس کے اعمال برباد ہوجائیں گے وہ جہنم میں ہمیشہ ہمیشہ رہے گا۔ ایسے لوگوں کے عذاب میں کوئی تخفیف نہیں ہو گی اور نہ ان پر نگاہ رحمت کی جائے گی...
یاد رکھو! علی کا دشمن صرف شقی ہو گا اور علی کا دوستدار صرف تقی و متقی ہو گا۔اس پر ایمان رکھنے والا صرف مومن مخلص ہو سکتا ہے اور انھیں کے بارے میں سورۂ عصر نازل ہوا ہے ۔

۴۔ منافقین کی مخالفت اور سرکشی سے ہوشیاری

اے لوگو! اللہ، اس کے رسول اور اس نور پر ایمان لے آؤ جو اس کے ساتھ نازل کیا گیا ہے ، من قبل ان نطمس وجوھاً فنردھا علی ادبارھا و نلعنھم کا لعنا اصحاب السبت.
قبل اس کے کہ ہم تمہارے چہروں کو بگاڑ کر پشت کی طرف پھیر دیں یا ان پر اس طرح ان لعنت کریں جس طرح ہم نے اصحاب سبت پر لعنت کی ہے ۔
خدا کی قسم اس آیت سے مراد نہیں ہیں مگر میرے بعض صحابی کہ میں انھیں ان کے نام و نسب کے ساتھ پہچانتا ہوں ۔ لیکن مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں پردہ پوشی کروں ۔ پس ہر شخص اپنے دل میں موجود علی کی نسبت دوستی یا دشمنی کے مطابق عمل کرے ۔

۵۔ اہل بیت کے دوستدار اور دشمن

اے لوگو! ہمارا دشمن وہ ہے جس کی خدا نے مذمت وملامت اور اس پر لعنت کی ہے اور ہمارا دوست وہ ہے جس کی خدا نے مدح کی ہے اور اسے دوست رکھا ہے ۔


۶۔ امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف

یاد رکھو کہ آخری امام ہماراہی قائم مہدی (عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف) ہے ۔ وہی ادیان پر غالب آنے والا اور ظالموں سے انتقام لینے والا ہے ۔ وہی قلعوں کا فتح کرنے والا اور ان کا منہدم کرنے والا ہے ۔ وہی مشرکین کے ہر گروہ کا قاتل اور اولیاء اللہ کے ہر خون کا انتقام لینے والا ہے ۔ وہی دین خدا کا مددگار اور ولایت کے عمیق سمندر سے سیراب کرنے والا ہے ۔ وہی ہر صاحب فضل پر اس کے فضل اور ہر جاہل پر اس کی جہالت کا نشان لگانے والا ہے ۔

۷۔ بیعت

ایھا الناس! میں نے بیان کر دیا اور سمجھا دیا ۔ اب میرے بعد علی تمہیں سمجھائیں گے ۔ آگاہ ہوجاؤ کہ میں اس خطبہ کے اختتام پر اس بات کی دعوت دیتا ہوں کہ پہلے میرے ہاتھ پر ان کی بیعت کا اقرار کرو۔ اس کے بعد ا ن کے ہاتھ پر بیعت کرو۔ میں نے اللہ کے ہاتھ اپنا نفس بیچاہے اور علی نے میری بیعت کی ہے اور میں تم سے علی کی بیعت لے رہا ہوں ۔ جواس بیعت کو توڑ دے گا وہ اپنا ہی نقصان کرے گا۔
ایھا الناس! تم اتنے زیادہ ہو کہ ایک ایک میرے ہاتھ پر یاتھ مار کر بیعت نہیں کر سکتے ہو۔ لہٰذا اللہ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں تمہاری زبان سے علی کے امیر المومنین ہونے اور ان کے بعد کے ائمہ جو ان کے صلب سے میری ذریت ہیں سب کی امامت کا اقرار لے لوں ۔ لہٰذا تم سب مل کر کہو :
’’ہم سب آپ کی بات کے سننے والے ، اطاعت کرنے والے ، راضی ہونے والے اور علی اور اولاد علی کے بارے میں جو پروردگار کا پیغام پہونچا یا ہے اس کے سامنے سر تسلیم خم کرنے والے ہیں ۔ ہم اس بات پر اپنے دل، اپنی روح، اپنی زبان اور اپنے ہاتھ سے بیعت کر رہے ہیں ، اسی پر زندہ رہیں گے ، اسی پر مریں گے اور اسی پر دوبارہ اٹھیں گے ۔نہ کوئی تغیر و تبدیلی کریں گے اور نہ کسی شک و ریب میں مبتلا ہوں گے ، نہ عہد سے پلٹیں گے نہ میثاق کو توڑ یں گے ۔ اللہ کی اطاعت کریں گے ۔ آپ کی طاعت کریں گے اور علی امیر المومنین اور ان کی اولاد ائمہ جو آپ کی ذریت میں ہیں ان کی اطاعت کریں گے

0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

عقل کا استعمال اور ادراکات کا سرچشمہ
عید مباہلہ
آیہٴ” ساٴل سائل۔۔۔“ کتب اھل سنت کی روشنی میں
انہدام جنت البقیع تاریخی عوامل اور اسباب
ماہ رمضان کے دنوں کی دعائیں
جمع بین الصلاتین
ہم اور قرآن
نہج البلاغہ کی شرح
شفاعت کا مفہوم
شب قدر کو کیوں مخفی رکھا گیا؟

 
user comment