یہ جو پیغمبراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نےفرمایا ہےکہ( اگرکسی نے فاطمہ کو غضبناک تو اس نےمجھےغضبناک کیا اوراگرکسی نے انہیں راضی کیا تواس نےمجھے راضی کیا) اس سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا حق کا مکمل آئینہ ہیں نہ یہ کہ فقط بیٹی سےباپ کی محبت اس طرح کے فرمان کا سبب بنی ہو۔
اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ۔ ابنا ۔ کی رپورٹ کے مطابق علم وصنعت یونیورسٹی کےعلمی بورڈ کے رکن اورمعارف وحی نامی انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ حجۃ الاسلام والمسلمین علی نصیری نےخبررساں ایجنسی شبستان کے نامہ نگارسےگفتگو کے دوران پیغمبراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نزدیک حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کےمقام ومنزلت کی وضاحت کرتے ہوئےکہا ہےکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی بیٹی سےاتنی زیادہ محبت کرتےکہ آپ نے فرمایا: (فَاطِمَةُ بَضْعَةٌ مِنِّی فَمَنْ آذَاهَا فَقَدْ آذَانِی)۔ فاطمہ میرا ٹکڑا ہے جس نے اسے اذیت پہنچائی اس نےمجھے اذیت پہنچائی۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کےاس جملےکابہت ضخیم اورعمیق معنی ہے۔
انہوں نےمزید کہا ہےکہ اگرچہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہےکہ(أولادُنا أكبادُنا) ہماری اولاد ہمارے جگرہیں۔ لیکن آنحضرت کے نزدیک حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کا ایک خاص مقام تھا کہ جس کا پیغمبرکی دیگربیٹیوں کے ساتھ مقایسہ نہیں کیا جاسکتا ہے۔ جیسا کہ حضرت زہرا سلام اللہ علیہا جب داخل ہوتیں تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی جگہ سے اٹھ کراپنی بیٹی کے ہاتھوں اورچہرے کا بوسہ لیا کرتے تھے اورفرمایا کرتے تھے کہ ان سے مجھے جنت کی خوشبو آتی ہے اورجب سفرکے لیے جاتے تو اپنی بیٹی سےملاقات کرکے جایا کرتے تھے۔
معارف وحی نامی انسٹی ٹیوٹ کےسربراہ نےکہا ہےکہ یہ جو پیغمبراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہےکہ( اگرکسی نےفاطمہ کو ناراض کیا تو اس نےمجھےناراض کیا اورجس نےانہیں خوش کیا اس نے مجھے خوش کیا) سے معلوم ہوتا ہےکہ حضرت زہرا سلام اللہ علیہا حق کا مکمل آئینہ تھیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خود ایک باکمال انسان ہیں اورجب کوئی کمال کی منزل پرفائزہوتو وہ ایسے فرد کے ساتھ ہم نشین ہوگا کہ جو اس راستے پرگامزن ہو۔ بنابریں پیغمبراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت امرالمومنین علیہ السلام اورحضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا سے بہت زیادہ محبت کرتے تھے۔
حجۃ الاسلام نصیری نےمزید کہا ہےکہ حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کمال، سعادت اوربالندگی کےاس مقام پرفائز تھیں کہ اس کائنات میں کوئی ان کے مقام تک نہیں پہنچ سکتا ہےاوروہ کائنات کی خواتین کی سردارہیں۔ یہی وجہ ہےکہ پیغمبراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رحلت کے بعد حضرت جبرائیل علیہ السلام حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی خدمت میں آکرانہیں تسلی دیا کرتے تھےاوران کے سامنے پیغمبراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کےحالات اورمقامات بیان کیا کرتےتھےاورآنحضرت کے بیٹوں پردشمنوں کےظلم وستم کے بارے میں آئندہ پیش آنے والے واقعات کی خبردیا کرتےتھے۔ امیرالمومنین امام علی علیہ السلام ان مطالب کو لکھا کرتے تھےکہ جس کا نام مصحف فاطمہ (س)ہے۔
انہوں نےکہا ہےکہ یہی وہ چیز ہے کہ جس کی وجہ سےفاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی رضا اور ناراضگی، اللہ تعالی کی رضا اورناراضگی کا باعث بنی ہے۔ وہ ایسےمقام پرفائزہوجاتی ہیں کہ اللہ تعالیٰ کا ایک عظیم فرشتہ جبرائیل امین آپ کے پاس آتا ہے۔ گویا اللہ کا یہ ارادہ ہے اوروہ چاہتا ہے کہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا ایسےمقام پرپہنچ جائیں کہ ان کی ناراضگی،اللہ کی ناراضگی کا باعث اوران کی خوشی، اللہ کی خوشی اوررضا کا باعث بنی ہےکیونکہ حضرت زہرا سلام اللہ علیہا اللہ کی رضا کےعلاوہ کوئی کام نہیں کرتی ہیں۔