پیروان آل محمد (ص) وہابی مفتیوں کو – کفر کے فتوے لگانے کے جرم میں – بین الاقوامی عدالت میں گھسیٹنے کے لئے – الگ الگ طوماروں پر دستخط کررہے ہیں.اہل البیت (ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا کی رپورٹ کے مطابق؛ مصر کی اہل البیت (ع) مجلس اعلی کے ارکان نے قاہرہ میں اہل تشیع پر کفر کے فتوے لگانے والے 22 وہابی مفتیوں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی کوششیں شروع کردی ہیں.
قاہرہ میں اہل البیت (ع) مجلس اعلی کے صدر «محمد الدرینی» نے ذرائع ابلاغ کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ عراق میں اہل البیت (ع) مجلس اعلی کے صدر «وعد الحسینی» کے ساتھ سعودی عرب کے مفتیوں کے خلاف مقدمہ درج کرنے میں تعاون کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ شیعیان عراق و مصر کی کوشش ہے کہ تمام انتہاپسندوں اور تکفیری مفتیوں کے خلاف مقدمہ درج کرکے ان کے خلاف عدالتی احکامات جاری کروائے جائیں.
دوسری طرف سے وعدالحسینی نے بھی کہا ہے کہ تفرقہ ڈالنے اور مسلمانوں کو لڑانے والے ان عناصر کے خلاف تمامتر ثبوت فراہم کئے جاچکے ہیں جنہیں بہت جلد عدالت کے حوالے کیا جائے گا.
انہوں نے کہ سعودی عرب کے وہابی مفتیوں کی طرف سے اہل تشیع کے خلاف کفر کے فتؤوں کا اجراء اور ذرائع ابلاغ میں اہل تشیع کے خلاف وسیع یلغار کی وجہ سے عالمی رائے عامہ کے نزدیک اہل تشیع کے بارے میں بےبنیاد تصورات اور غلط تأثرات ابھر رہے ہیں اور پیروان اہل بیت علیہم السلام کے خلاف تشدد میں اضافہ ہوا ہے اور بہت سے نادان اور سادہ لوح لوگ اہل تشیع کو آزار و اذیت کا نشانہ بنارہے ہیں اور حتی انہیں قتل کرتے ہیں.
الحسینی نے کہا: اہل تشیع سعودی عرب کے وہابی مفیتوں کے ان اقدامات کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے انہیں انسانیت کے خلاف جرم کا ارتکاب گردانتے ہیں؛ وہابی مفتیوں کے فتوے عراق [سمیت دیگر اسلامی ممالک] میں اہل تشیع کے علماء اور نامی گرامی شیعہ شخصیات [سمیت عام شیعہ مسلمانوں] کے قتل کا باعث ہورہے ہیں اور یہ حقیقت اظہر من الشمس ہے کہ ان انتہاپسند مفتیوں کے کفر کے فتوے عراق [اوردیگر ممالک] میں دہشت گردوں کے بم حملوں، خودکش حملوں اور تشدد میں شدید اضافے کا باعث ہوئے اور ان کے نتیجے میں ہزاروں اہل تشیع کو موت کے گھاٹ اتاردیا گیا.
source : http://www.abna.ir/data.asp?lang=6&Id=158394