اردو
Saturday 21st of December 2024
0
نفر 0

سپریم کورٹ کی جانب سے یونیورسٹیوں میں پردے کی مخالفت:سیکولر ترک عدالت کا فتوی

 

ترکی کی سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ ملک کی یونیورسٹیوں میں پردے اور حجاب کا استعمال آئین کے خلاف ہے۔ سپریم کورٹ نے اسی طرح سیاستدانوں کو انتباہ دیا ہے کہ عورتوں کے لیے پردہ کرنے پر عائد پابندی میں بتدریج کمی سیکولر اصولوں کے خلاف ہے اور جائز نہیں ہے۔

ترکی کی بہت سی یونیورسٹیوں اور سرکاری دفتروں میں اسلامی پردہ کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ لیکن رواں تعلیمی سال کے دوران ترکی کے اعلی تعلیم کے ادارے نے ایک غیرمعمولی اقدام کرتے ہوئے ایک حکم جاری کیا اور یونیورسٹیوں میں خواتین کے پردہ کرنے پر عائد پابندی عارضی طور پر ختم کر دی۔ اس حکم نامے کے تحت نہ صرف یونیورسٹیوں بلکہ اساتذہ کو بھی یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ باپردہ طالبات کو کلاس باہر نکال دیں۔ 

اس کے علاوہ ترکی کی حکمران جسٹس اینڈ ڈیویلپمنٹ پارٹی کے بہت سے رہنماؤں اور حکام نے بھی باپردہ طالبات کے حق اور مطالبات کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ جسٹس اینڈ ڈیویلپمنٹ پارٹی نے برسراقتدار آتے ہی باپردہ طالبات کے پردے کا مسئلہ حل کرنے کی کوششیں کی ہیں لیکن جسٹس اینڈ ڈیویلپمنٹ پارٹی اور ترکی کی آئینی عدالت کے درمیان لڑائی میں حکمران جماعت کو شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔ 

اس سے قبل ترکی کی آئینی عدالت نے پردے کا مسئلہ حل کرنے کی غرض سے پارلیمنٹ کے منظور کردہ بل کو مسترد کر دیا لیکن ایک بار پھر جسٹس اینڈ ڈیویلپمنٹ پارٹی نے پردے پر عائد پابندی کو ختم کرنے کے لیے اپنی کوششوں کے نئے دور کا آغاز کیا اور اس نے حزب اختلاف کی جماعتوں سے سیاسی بات چیت کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ 

ترکی میں اعلان کیا گيا ہے کہ ترکی کی پارلیمنٹ پردے کا مسئلہ حل کرنے کے لیے حکومت کے مجوزہ بل کا جائزہ لے گي۔ حکمران جماعت کے سربراہ اور ترکی کے وزیراعظم رجب طیب اردوغان نے اس سلسلے میں کہا کہ مناسب یہ ہے کہ ترکی میں پردے کے مسئلے کا جائزہ لے کر اسے فوری طور پر حل کیا جائے۔ انہوں نے اسی طرح یہ بھی کہا کہ ترکی میں پردے کے مسئلے کے قانونی اور پرامن حل کے لیے ملک کے آئین کی تین دفعات میں ترمیم ہونی چاہیے۔ 

لیکن ان حالات میں ترکی کی آئینی عدالت کی جانب سے حالیہ انتباہ اس ملک میں اسلامی پردے کے بارے میں اس عدالت کے اپنے سابقہ موقف پر باقی رہنے کی عکاسی کرتا ہے۔ 

یاد رہے کہ مئی 2002 میں ترکی کی دینی کونسل نے ایک فتوی جاری کر کے اعلان کیا تھا کہ با پردہ عورتوں کا ایک ناقابل انکار دینی حق ہے جس کا احترام کیا جانا چاہیے۔ 

اس کے علاوہ ترکی کے اعلی تعلیم کے ادارے کے سربراہ پروفیسر ضیا اوزجان نے بھی کہا تھا کہ ترکی کا معاشرہ یونیورسٹیوں میں پردے پر عائد پابندی کو ختم کرنے کی ضرورت کے سلسلے میں تقریبا ایک ات

 


source : http://www.abna.ir
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

حماس کمانڈر البرغوثی کی صیہونی جیل میں بھوک ہڑتال
پیرس کی اسٹن مسجد کے مذہبی اور ثقافتی تشخص کا ...
بحرین میں جناب زہرا(س) کے یوم شہادت کی عزاداری پر ...
یمنی، عوام وقار اور آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں: حوثی ...
شکار پور؛ امام بارگاہ میں دھماکہ، 75 شہید اور زخمی
مراجع تقلید نے حجت الاسلام شیخ ابراہیم زکزاکی کی ...
امریکہ میں غاصب صیہونی حکومت کے خلاف مظاہرہ
عراق میں شیعہ گروہوں کے رہنما ایک میز پر جمع
آیۃ اللہ حسینی بوشہری: تکفیریت سے بڑھ کر اس وقت ...
الشرقیه کی شیعہ مساجد بند کی جارہی ہیں

 
user comment