اردو
Saturday 20th of April 2024
0
نفر 0

اسلامی ملکوں میں مغرب کی فریبی آئڈیالوجی شکست

یونین کا شیرازہ بکھرگیا اسیطرح اس وقت مغربی بلاک اور اس کی امپریالسٹی آیڈیا لوجی اپنی افادیت اور اثرات کھوچکی ہے

ابنا: اور مشرق وسطی میں رونما ہونے والی تبدیلیاں اس کی نمایاں مثال ہے اور یہ ایک ایسا موضوع ہے کہ جس کا اظہار علاقے کے مسائل سے آگاہ باخبر حلقے اور صائب الرائے شخصیات کی جانب سے کیا جانے لگا ہے ۔اسلامی جمہوریہ ایران کے نشریاتی ادارے آئي آرآئي بی کی ورلڈ سروس کےسربراہ ڈاکٹرمحمد سرفراز نے علاقے کی موجودہ صورتحال کو اسلامی ملکوں میں مغرب کی آئيڈیالوجیکل شکست کا نتیجہ قرار دیا ہے ۔ ڈاکٹرمحمدسرفراز نے علاقے کے موجودہ حالات کو انیس سونوے کےحالات جیسا قراردیا اور کہا کہ جس طرح سابق سوویت یونین کا خاتمہ ایک آئيڈیالوجی کی شکست تھی اسی طرح آج کے حالات بھی نشاندھی کرتےہیں کہ اسلامی ملکوں میں مغرب کی فریبی آئڈیالوجی شکست کھاچکی ہے۔ جناب محمدسرفراز نے علاقے کے اسلامی ملکوں میں مغرب کی دوغلی پالیسیوں کی طرف اشارہ کرتےہوئے کہا کہ مغرب نے جمہوریت اورحق خود ارادیت کے حق میں نعرے لگاتےہوئے علاقےمیں ڈکٹیٹرشپ اور سلطنتی نیز موروثی حکومتوں کی حمایت کی ہے۔ ڈاکٹر سرفراز نے علاقے کے حالات کے تعلق سے مغرب کے رویے کو منافقانہ بتایا اور کہا کہ مغربی ممالک بعض ملکوں کے حالات کی حمایت کرتےہیں تو دیگر ملکوں میں قوموں کی امنگوں کےخلاف ہیں۔ ڈاکٹر سرفراز نے مصر اور تیونس کے حالات کاذکر کیا اور ان ملکوں میں امریکہ اور اسرائيل کے اثر ورسوخ کے کم ہونے کی طرف اشارہ کرتےہوے ان واقعات کو تدریجی انقلاب سے تعبیر کیا اور کہا کہ یہ انقلابات مغرب کی کوششوں کے باوجود صحیح سمت میں جارہےہیں۔ سرفراز نے کہا کہ مغرب یمن اور شام جیسے ملکوں میں داخلی جنگ شروع کروانا چاہتاہے۔ ڈاکٹر سرفراز نے اپنے خطاب میں سعودی عرب کےبارےمیں کہا کہ وہ تیل اور مغربی فوجی اڈوں سمیت مغرب کے سارے مفادات پورے کررہا ہے اسی بناپر مغربی اورعرب ذرایع ابلاغ سعودی عرب کے حالات کے بارےمیں کوئي خبر نہيں دیتے بلکہ سعودی عرب کے حالات ان کے لئے ریڈ لائن ہیں جسے وہ پارنہیں کرسکتے۔ڈاکٹر محمد سرفراز نے اپنے خطاب میں ملکہ برطانیہ کے پوتے کی شادی کی تقریب پر 48 ملین ڈالر کی خطیر رقم خرچ کرنے اور اس کے ساتھ ہی لاکھوں ڈالر کے ضمنی اخراجات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے برطانیہ کی حکومت کے جمہوریت پسندی کے نعروں کو چیلنج کرتے ہوئے کہا برطانیہ میں سلطنتی نظام قائم ہے ۔انہوں نے برطانیہ میں موروثی شاہی حکومت کی طرف اشارہ کرتےہوئے کہا کہ برطانیہ ملکہ کو بہت زیادہ اختیارات حاصل ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ نے علاقے بالخصوص خلیج فارس میں اپنی طرز کی حکومتیں قائم کیں اور اس کےنتیجے میں بحرین میں آل خلیفہ اور سعودی عرب میں آل سعود کی حکومتیں علاقے کی قوموں کےذخائر سمیت ہر چیزکو اپنی ذاتی ملکیت سمجھ بیٹھی ہیں حتی سرزمین حجاز کا نام اپنی آل کے نام پر سعودی عرب رکھدیا اور اب اسے صرف سعودیہ کے نام سے پکارتے ہیں ۔ڈاکٹر سرافرازنے اس قسم کی حکومتوں کو برطانیہ کی دین قرادیا۔ واضح رہے کہ آج آئی آر آئی بی کی ورلڈ سروس کے معاونین اور مدیروں کے سالانہ اجلاس میں ڈاکٹر محد سر افراز کے خطاب سے قبل اس ادارے کے مختلف شعبوں کے مدیروں اور ماہرین نے بھی خطاب کیا ۔ 

 


source : http://www.abna.ir
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

" ڈھاكہ ۲۰۱۲ میں جہان اسلام كا ثقافتی دار الحكومت ...
روسی صدر مصر کا دورہ کریں گے
مسجد الاقصی پر صہیونیوں کا حملہ، فلسطینیوں کا ...
وہابی دعوت؛ حضرت زینب (س) کا حرم منہدم کیا جائے
صومالیہ کے دار الحکومت میں بم دھماکہ، درجنوں ...
موغادیشو میں وہابی دہشت گردوں کےخودکش حملہ میں 20 ...
عالم اسلام کو درپیش چیلنجز اور انکا راہ حل
قرآن كريم كا جديد پنجابی ترجمہ
دریائے اردن کے مغربی ساحل میں یہودیوں نے ایک مسجد ...
فلسطینی قوم کی حمایت عالم اسلام کی ترجیح

 
user comment