ترکی کے شہر سوروچ کے حادثے کے بعد استنبول شہر میں مظاہرہ ہوا ہے۔ مظاہرے کے شرکا حکومت کو داعش کے اس حملے کا اصل ذمہ دار ٹھہرا رہے تھے۔
روئٹرز کے مطابق، پولیس نے پیر کے روز ہونے والے اس مظاہرے کے شرکا پر آنسو گیس کے گولے داغے۔ مظاہرین داعش کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔ یاد رہے کہ پیر کے روز ترکی کے سرحدی شہر سوروچ میں ایک بم دھماکہ ہوا جس میں کم از کم تیس شہری ہلاک ہو گئے۔ اس شہر کے زیادہ تر باشندے کرد ہیں۔ اس حادثے پر دسیوں لوگ استنبول کے تقسیم چوراہے پر اکھٹا ہوئے اور ترک صدر رجب طیب اردوغان اور بر سراقتدار پارٹی کے خلاف نعرے لگائے۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ مظاہرہ پرامن طریقے سے جاری تھا صرف بعض مظاہرین نے پانی کی بوتلیں پولیس کی جانب پھینکی تھیں۔ کرد نژاد باشندوں کا دعوی ہے کہ داعش کے خلاف انقرہ نے نرم پالیسی پالیسی اپنائی ہوئی ہے۔ اس موقع پر کرد گروہ پی کے کے نے بھی کہا ہے کہ انقرہ شام کے کردوں کے مقابلے میں داعش کی حمایت کر رہا ہے، لہذا وہ سوروچ میں دھماکے کا ذمہ دار ترکی کی حکومت کو سمجھتا ہے۔
source : abna