اردو
Thursday 28th of March 2024
0
نفر 0

محرم الحرام کی آمد پر اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کا اہم بیان

ماہ محرم الحرام کی آمد پر اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی نے ایک بیان جاری کر کے اس میں عالم اسلام کے دامن گیر مسائل منجملہ سانحہ منیٰ، یمن میں امریکی اسرائیلی لابی کی جارحیت، بحرین، شام، پاکستان، عراق اور بیت المقدس پر صیہونی حملوں کی
محرم الحرام کی آمد پر اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کا اہم بیان

ماہ محرم الحرام کی آمد پر اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی نے ایک بیان جاری کر کے اس میں عالم اسلام کے دامن گیر مسائل منجملہ سانحہ منیٰ، یمن میں امریکی اسرائیلی لابی کی جارحیت، بحرین، شام، پاکستان، عراق اور بیت المقدس پر صیہونی حملوں کی طرف اشارہ کیا اور ان تمام محاذوں میں ظالموں اور ستمگروں کے مقابلہ میں استقامت اور مزاحمت کو تحریک حسینی کا مقصد قرار دیا۔
اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے بیان کا مکمل ترجمہ حسب ذیل ہے۔
بسم الله الرحمن الرحیم
قال رسول الله ص): «انّ لقتل الحُسین (ع) حرارةً فی قلوب المؤمنین لا تبرُدُ ابداً». (مستدرک الوسائل، ج۱۰، ص ۳۱۸)
سلام ہو ماہ محرم پر، مظلوموں کی ظالموں پر کامیابی کے مہینے پر، غیرت و غربت کے مہینے پر، شجاعت و شہادت کے مہینے پر اور خون کی تلوار پر جیت کے مہینے پر کہ جس کے ہر در و دیوار پر ’’ھیھات منا الذلہ‘‘ نقش بنا ہوا ہے۔ اور سلام ہو حسین بن علی (ع)، خاتم النبیین کے پارہ جگر پر جس نے اپنا لہو راہ خدا میں بہا دیا تاکہ اللہ کے بندوں کو ضلالت و گمراہی سے نجات دلائے۔۔۔
ماہ عزا دوبارہ آن پہنچا ہے تاکہ مکتب حسینی کے نقش قدم پر چلنے والے، خالص محمدی(ص) اسلام کے پرچم کو ایک بار پھر بلند کریں اور مجالس اور عزاداری برپا کر کے عاشورائی ثقافت کی خوشبو کو دنیا کے کونے کونے میں پھیلا دیں۔ وہ عاشورائی ثقافت جس کی عظمت و اہمیت کے بارے میں رہبر فقید انقلاب اسلامی، حضرت امام خمینی(رضوان اللہ علیہ) فرماتے تھے: ’’ اسلام کو آج جو آپ دیکھ رہے ہیں اسے سید الشھداء نے زندہ محفوظ رکھا ہے۔۔۔ سید الشہداء نے اسلام کو بچایا ہے۔۔۔ سید الشھداء(ع) کے مصائب ان کے دین و مشن کی حفاظت کے لیے ہیں۔۔۔ آج چودہ سو سال ہو چکے ہیں کہ ان مجلسوں نے، اس گریے و ماتم نے، اس عزاداری نے، اس آہ و بکا نے ہمیں محفوظ رکھا ہے۔۔۔‘‘
نیز اس ثقافت کے بنیادی اور اساسی عنصر ہونے کے لیے اتنا ہی کافی ہے جو رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای (مد ظلہ العالی) نے فرمایا ہے: ’’اگر امت مسلمہ حسین(ع) کے نام کو حسین(ع) کی یاد کو زندہ رکھے اور اسے اپنا نمونہ عمل بنا لے تو تمام مشکلوں اور رکاوٹوں سے عبور کر لے گی‘‘۔
اس وقت عالم اسلام خائن سعودی حکمرانوں کے ہاتھوں بہائے گئے منیٰ میں مظلوم حاجیوں کے ناحق خون کا غم پی رہا ہے ایسے حال میں اہل بیت(ع) کے چاہنے والے خود کو ایام محرم کی عزاداری کے لیے تیار کر رہے ہیں کہ ایک بار پھر یمن، بحرین، شام، پاکستان اور عراق میں امریکی اور برطانوی مزدوروں کے ہاتھوں کربلا مچائی جا رہی ہے۔
دوسری طرف صیہونی ریاست بیت المقدس پر بھی اپنے ناجائز حملوں کا آغاز کئے ہوئے ہے جبکہ بعض ممالک جیسے امریکہ اور برطانیہ غاصب صیہونی ریاست کی طرفداری کرتے ہوئے فلسطینی مزاحمت کے دفاعی حملوں کی مذمت کر رہے ہیں۔ اور بہت سارے بظاہر آزاد ممالک یا جمہوریت اور آزادی کا دم بھرنے والے بھی صرف بیان جاری کرنے کی حد تک اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہیں۔
افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ان حملوں کی چھان بین کے لیے سلامتی کونسل کی غیر معمولی نشست بھی بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوگئی جیسا کہ امید بھی یہی تھی۔ گویا مظلومین عالم کی سرنوشت واقعہ کربلا اور حضرت امام حسین علیہ السلام سے جڑی ہوئی ہے۔
اسی طرح عرب کی کٹھ پتلی حکومتیں انقلابی عوام کے خوف سے مغربی طاقتوں کی آغوش میں پناہ لئے ہوئے ہیں اور آل سعود و آل یہود کے جرائم کے مقابلے میں خاموشی یا صرف دکھاوے کے لیے لب گشائی سے اپنے کارناموں کو مزید شرم آور بنا رہی ہیں۔
ان تمام حالات و واقعات کے پیش نظر، اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی ایک غیر سرکاری اور بین الاقوامی تنظیم  ہونے کے عنوان سے اپنے اراکین، مبلغین ، منسلک افراد اور اپنے نمائندوں کو درج ذیل نکات کی طرف متوجہ کرتی ہے:
۱:مسجد الاقصیٰ کے محافظ اور فلسطین کے مظلوم عوام پر صیہونی ریاست کے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے تمام مسلمانوں بلکہ دنیا کے آزاد اندیش اور حق طلب افراد کو دعوت دی جاتی ہے کہ ہر ممکن راستے یا درج ذیل راستوں سے ان جارحیتوں کے خلاف رد عمل ظاہر کریں اور ان جرائم کو روکنے کا مطالبہ کریں:
الف) امریکی سفارتخانوں کے سامنے احتجاج کر کے امریکہ کی ناجائز اولاد اسرائیل اور سعودی حکام کی نسبت امریکہ کی حمایتوں کی مذمت کریں اور امریکہ اور مغرب سے ان حکومتوں کو مہار کرنے کا مطالبہ کریں۔
ب) خائن الحرمین اور ان کی حکومتوں جنہوں نے یمن، بحرین اور شام کے مظلوم عوام پر ظلم کی انتہا کر دی ہے مزاحمت کے کمزور ہونے جبکہ غاصب صیہونی ریاست کی تقویت کا باعث بن رہے ہیں کے خلاف بیانیے جاری کرنے کے ساتھ ساتھ  مظاہرے کریں اور دھرنے دے کر شدید رد عمل ظاہر کیں۔
د) مسلمان اور غیر مسلمان مفکرین اور دانشمندوں کی موجودگی میں کانفرنسیں اور نشستیں منعقد کی جائیں نیز صیہونی اور سعودی جرائم کی تصاویر کی نمائش لگائی جائے اور اس کے مقابلے میں استقامت اور مزاحمت کے پہلو کو درخشاں کیا جائے تاکہ عام لوگوں کے ذہنوں پر جو صیہونی اور بین الاقوامی وہابیت کے میڈیا کی چھاپ چڑھی ہے اسے کم کیا جائے۔
۲: دنیائے اسلام کے علما اور بانفوذ افراد سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان خطرناک حالات میں امت مسلمہ کے درمیان اتحاد کی فضا کو تقویت پہنچائیں اور ماہ محرم کے ایام سے صحیح فائدہ اٹھاتے ہوئے امام حسین علیہ السلام کی نہضت سے لوگوں کو آگاہ کریں انہیں کربلا کے قیام کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ظلم اور ناانصافی کا مقابلہ کرنے اور زمانے کے یزیدیوں اور ماڈرن جاہلوں کے ساتھ پیکار کرنے کی ترغیب دلائیں۔
۳: بین الاقوامی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا جائے تاکہ اپنے قانونی اور حقوقی ذمہ داری پر عمل کریں اور تکفیری دھشتگردی اور انسان مخالف اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے ان جرائم کو روکنے کی راہ میں ٹھوس قدم اٹھائیں اور یمن، بحرین، عراق ، شام اور فلسطین کے مظلوم عوام کی حمایت کریں۔
۴: تنظیم تعاون برائے اسلامی ممالک سے امید کی جاتی ہے کہ ہنگامی جلسہ تشکیل دے کر یمن، عراق، شام اور فلسطین کے نہتے عوام کا دفاع کرنے میں پوری طاقت و توانائی کے ساتھ وارد عمل ہوں اور رکن ممالک کی سیاست کو فعال کر کے عالمی تنظیموں جیسے اقوام متحدہ، عربی یونین، ناوابستہ تحریک اور علمائے اسلام یونین کو صحیح کردار ادا کرنے میں برانگیختہ کریں۔
آخر میں یمن، بحرین، عراق، شام اور فلسطین کے مظلوم لوگوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ظالمین اور غاصبین کے مقابلہ میں استقامت سے کام لیں اور اللہ کی نصرت کے وعدہ پر امید رکھیں کہ اس نے وعدہ کیا ہے: «ان الله یدافع عن الذین آمنوا»؛ خدا مومنین کا دفاع کرتا ہے۔ جیسا کہ لبنان کی ۳۳ روزہ اور ۲۲ روزہ جنگ میں یا اس سے پہلے اسلامی جمہوریہ ایران کی آٹھ سالہ جنگ میں اللہ نے مومنین کی نصرت کی۔
اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی آخر میں، ان غم و اندوہ سے بھرے ایام کی مناسبت سے تسلیت پیش کرتے ہوئے مومنین اور اہل بیت(ع) عصمت و طہارت کے چاہنے والوں نیز حسینی ثقافت کے شیدائیوں سے درخواست کرتی ہے کہ پہلے سے زیادہ مکتب شہادت اور اس سرخ تحریک کو حال اور مستقبل خاص طور پر حضرت بقیۃ اللہ الاعظم (عج) کے حضور کے دور میں اپنے لیے نمونہ عمل قرار دیں۔
عالمی اسمبلی نیز حسینی منبر کے خطبا، ذاکرین اور واعظین سے امید رکھتی ہے کہ سید الشھداء کی مجالس کی حرمت کا لحاظ رکھتے ہوئے صحیح اور مستند منابع سے اہل بیت(ع) کے فضائل و مناقب بیان کریں، قیام عاشورہ کا درست فلسفہ بیان کریں اور بدعتوں، خرافات اور غیر مستند باتیں بیان کرنے سے پرہیز کریں تاکہ اس عظیم عاشورائی فرصت سے سماج کی معنویت اور بصیرت کو ترقی مل سکے۔
«السلام علی الحسین و علی علی بن الحسین و علی اولاد الحسین و علی اصحاب الحسین جمیعاً و رحمة الله و برکاته»
                                            اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی
                                 ۲۸ ذی الحجۃ ۱۴۳۶، مطابق با ۱۲ اکتوبر ۲۰۱۵


source : abna24
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

شیخ زکزاکی کو ان کی اہلیہ سمیت جیل سے نامعلوم جگہ ...
داعش نے اسلام کے نام پر مسلمانوں کا قتل عام کیا: ...
انصار اللہ کی جانب سے بحران یمن کے حل کے لیے ...
مكہ مكرمہ میں قرائت قرآن كے مقابلے كا انعقاد
ظلم و جارحیت سے جھٹکارے کا واحد راستہ، پیغمبر ...
نجران علاقے کو بچانے کے لیے آل سعود کی بڑھتی ...
گلگت بلتستان اسمبلی انتخابات کے نتائج کا اعلان
سعودی حملہ کو شیعہ و سنی ٹکراو کا رنگ و روپ دینے ...
ایران کے شہریزد میں قرآنی علوم کی نمائش کا افتتاح
یمن کے السبعین اسکوائر پر لاکھوں افراد کا ...

 
user comment