اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ۔ ابنا ۔ کی رپورٹ کے مطابق رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ایران کو طاقتور بنانے اور اسے عزت و خودمختاری کے بلند مقام تک پہنچانے کو اسلامی نظام کےاہداف قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ یونیورسٹیاں ان اہداف کے حصول میں بنیادی کردار کی حامل ہیں۔
ہفتے کے دن یونیورسٹیوں کے پروفیسروں، محققین ، دانشوروں اور طلبہ و طالبات نے رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات کی۔ رہبر انقلاب اسلامی نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ علمی مراکز اور یونیورسٹیوں میں علمی پیشرفت میں تیزی جوانوں کے اندر قابل فخر ایرانی اسلامی تشخص پیدا اور اس مضبوط ہونے کا باعث بنے گی۔ رہبر انقلاب اسلامی نے علمی مراکز اور یونیورسٹیوں میں علمی پیشرفت میں تیزی کو یونیورسٹیوں اور طلبہ و طالبات کے انقلابی ہونے اور دنیا میں اسلامی نظام کے ایک قابل توجہ علمی طاقت اور اسلام و معنویت کی حامل جمہوریت میں تبدیل ہونے کا پیش خیمہ قرار دیا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے یہ سوال اٹھاتے ہوئے، کہ بیس سال بعد والے ایران کے لئے کونسا پسندیدہ مستقبل قابل تصور ہے؟ فرمایا کہ اگر ہمارے مدنظر ایران کا پسندیدہ مستقبل یہ ہو کہ ایران ایک طاقتور، باعزت، خودمختار، دیندار، امیر، عدل اور جمہوری حکومت کا حامل، پاکیزہ، جہادی، ہمدرد اور متقی ملک ہو تو اس کے لئے ضروری ہےکہ یونیورسٹیوں کو ان معیارات کا حامل ہونا چاہئے اور وہ جوان نسل کی اس طرح تربیت کریں کہ یہ نسل ان امور کی قائل ہو اور ان پر ایمان رکھتی ہو۔
رہبر انقلاب اسلامی نے علمی پیشرفت کے سلسلے میں علمی ترقی کی رفتار میں تیزی کی ضروری پر زور دیا اور فرمایا کہ میں نے کچھ عرصہ پہلے بھی علمی ترقی کی رفتار میں کمی کا ذکر کیا تھا کیونکہ علمی ترقی کی رفتار میں کمی واقع ہوئی ہے اور علمی پسماندگی کا ازالہ کرنے کے لئے علمی ترقی کی رفتار میں تیزی پیدا کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے طلبہ و طالبات میں ایرانی و اسلامی تشخص وجود میں لانے اور اس کی تقویت کرنے کے سلسلے میں اساتذہ کے کردار کی جانب اشارہ کیا اور فرمایا کہ اساتذہ ملک میں ایرو اسپیس، نانو، ایٹمی اور میڈیکل بائیوٹیکنالوجی کے شعبوں میں ہونے والی پیشرفت کو بیان کر کے طلبہ و طالبات کے اندر اپنے تشخص کا احساس پیدا کریں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایاکہ اگرچہ ہم علمی پیشرفت کے سلسلے میں تاریخی پسماندگی سے دوچار ہیں لیکن ہم اپنے ملک کے باصلاحیت جوانوں کی کوشش و توانائی کے ذریعے اس پسماندگی کا ازالہ کر سکتے ہیں۔