ابن حجر عسقلاني(مفکرمعروف شافعي)
"امام علي جنگ ہائے جمل و صفين ميں، جہاں بہت کشت و خون ہوا تھا،حق پر تھے"-
حوالہ:"حق با علي است"،مصنف:مہدي فقيہ ايماني، صفحہ215،نقل از فتح الباري،شرح صحيح بخاري،244/12-
حمّوئي (عالمِ مذہب ِحنفي)
"سب تعريف اُس خدائے بزرگ کيلئے ہے جس نے اپني نبوت و رسالت کو حضرت محمد مصطفي صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم پر منتہا کيا اور ان کے چچا زاد بھائي سے ولايت کا آغازکيا جو حضرت محمدکيلئے وہي نسبت رکھتے ہيں جو ہارون حضرت موسي' سے رکھتے تھے، سوائے اس کے کہ نبي نہ تھے- حضرت علي عليہ السلام پيغمبر اکرمکے پسنديدہ وصي تھے- علي عليہ السلام شہر علم کا دروازہ تھے- احسان و بخشش کي مشعل ،دانائي و حکمت کے مرکز،اسرارِ قرآن کے عالم،اُن کے معني سے مطلع،قرآن کي ظاہري و باطني حکمتوں سے آگاہ، جو لوگوں سے پوشيدہ ہے ،وہ اُن سے واقف اور اللہ تعالي' نے انہي کے خاندان پر ولايت کو ختم کيايعني اُن کے بيٹے حضرتِ حجت ابن الحسن عليہ السلام پر---------"-
حوالہ : بوستانِ معرفت،صفحہ696،نقل از فرائد السمطين،مصنف:حمويني،اوّلِ کتاب-
فوادفاروقي (اہلِ سنت کے مشہور مفکرو مصنف)
"ميري جان علي عليہ السلام پر فدا ہو جن کے دل ميں شجاعت اوردرد،بازؤوں ميں طاقت،آنکھوں ميں چمک------وہ اُس کسي (پيغمبر اسلام) کے سوگ ميں آنسو بہاتا ہے جو اس دنيا ميں سب سے زيادہ صرف دو انسانوں سے محبت کرتے تھے، پہلي اُن کي بيٹي فاطمہ سلام اللہ عليہا اور دوسرے آپ کے شوہر -"
حوالہ 25سالہ سکوتِ علي عليہ السلام،مصنف: فواد فاروقي،صفحہ16-
"حضرت علي عليہ السلام کو دوسرے تمام مسلمانوں پر يہ فضيلت حاصل ہے کہ علي عليہ السلام خانہ کعبہ ميں پيدا ہوئے - اس لحا0سے مورخين و مصنفين اُن کو فرزند کعبہ بھي کہتے ہيں کيونکہ اُن کي والدہ نے انہيں کعبہ ميں جنا جو تمام مسلمانوں کيلئے مقدس ہے- علي عليہ السلام سب سے پہلے مرد ہيں جنہوں نے اسلام کو قبول کيا"-
حوالہ : 25سال سکوتِ علي عليہ السلام،مصنف:فواد فاروقي،صفحہ38-
"دوسري بڑي فضيلت جو اللہ تعالي' نے علي عليہ السلام کو عنايت فرمائي ،وہ يہ ہے کہ اُنہوں نے بچپن ہي سے حضرت محمد صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کے گھر ميں پرورش دلائي اور براہِ راست وہ حضرتِ خديجہ اور پيغمبر خدا کے زير سايہ اورزير عنايات رہے"-
حوالہ: 25سال سکوتِ علي عليہ السلام، مصنف:فواد فاروقي،صفحہ137-
"اس بارے ميں کوئي شک نہيں کہ علي عليہ السلام بعدپيغمبراکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم خود کو مسلمانوں کي رہنمائي و خلافت کيلئے سب سے زيادہ حقدار سمجھتے تھے ليکن اس کے باوجود جب تاريخ ميں خلافت کا مسئلہ علي عليہ السلام کي خواہش قلبي کے برعکس طے ہوا تو انہوں نے مخالفت کي پاليسي اختيار نہ کي کيونکہ علي عليہ السلام کے نزديک اسلام سب سے زيادہ اہم تھا"-
حوالہ : 25سال سکوتِ علي عليہ السلام،مصنف:فواد فاروقي،صفحہ39-
"جب بھي بزرگانِ دين اور مفکرين کسي مسئلے کے حل کيلئے بے بس ہوجاتے تھے ،جانتے تھے کہ اب علي عليہ السلام کے پاس جانا چاہئے- ايسے دوست کے پاس جانا چاہئے جہاں سے وہ مدد مانگ سکيں اور جس کے بارے ميں پيغمبر اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم نے اُن کي قضاوت کي تائيد فرمائي ہو"-
حوالہ 25سال سکوتِ علي عليہ السلام،مصنف:فواد فاروقي،صفحہ54-
"حضرت علي عليہ السلام نے تمام زندگي اسلام اور مسلمين کي خدمت کرتے ہوئے تکاليف برداشت کيں-چاہے وہ زمانہ پيغمبر اسلام کے ساتھ جنگوں ميں شامل ہوکر شمشير زني کي ہو يا زمانِ خلافت ِصحابہ ہو يا اپني خلافت کا زمانہ-ليکن تاريخ گواہ ہے کہ علي عليہ السلام نے سب سے زيادہ تکاليف اپني خلافت و امامت کے زمانہ ميں اٹھائيں کيونکہ وہ عدل و انصاف کے نمونہ تھے اور جتني سختياں مسلمانوں کو راہِ راست پر لانے کيلئے برداشت کرنا پڑيں، اُن سے کئي سو گنا سختياں علي عليہ السلام نے اپني ذات پر برداشت کيں اور اُن کے گھر والوں نے برداشت کيں تاکہ اُن کے تقدس ميں کوئي خلل نہ آنے پائے- يہي وجہ ہے کہ آج کئي صدياں گزرجانے کے باوجود حضرت علي عليہ السلام کي حکمراني دلوں پر قائم ہے ، زندہ باد نامِ علي عليہ السلام"-
حوالہ : 25سال سکوتِ علي عليہ السلام،مصنف:فواد فاروقي،صفحہ281-
source : www.tebyan.net