اردو
Friday 22nd of November 2024
0
نفر 0

تمام مخلوق پاک و شفاف ہے

 تمام مخلوق پاک و شفاف ہے

چھارم - اللہ تعالي کي پاک ذات نے کسي کو بھي جہنم کي لکڑي يا سنگ چخماق کي مانند کہ جن کے اندر آگ ہو ، پيدا نہيں فرمايا ہے - اس نے سب کو پاک و شفاف تخليق کيا ہے - ہر غذا کے کھانے ميں بے احتياطي ، ہر چيز پر نگاہ ڈالنے ، ہر جگہ پر جانے ، ہر طرح کے حروف کہنے يا سننے سے انسان کا اندر اضطراب کا شکار ہو جاتا ہے - انساني جان اس صاف شفاف سمندر کي مانند ہے کہ اگر برے اعمال اور ناشائستہ افکار کي وجہ سے آلودہ نہ ہو تو عالم ھستي کے بہت سے اسرار اس ميں منعکس اور متجلي ہوتے ہيں -

اللہ تعالي نے ہميں فرمايا ہے کہ

ميں نے تمہيں سرمايہ ديا ہے جو پاک، شفاف پاني اور زلال کي مانند ہے - اگر تدبر سے کام ليں تو تمہارے ليۓ يہ مسئلہ واضح ہو جاۓ گا - (يعقلون)، (يتفکّرون)، (يتذکّرونَ) و (يَتدبّرونَ جيسے کلمات کي تعبير اسي دليل کي وجہ سے آئي ہے ليکن اگر تم نے اسے آلودہ يا بےچين کيا يا آلودہ اور بےچين کيا تو تمہيں کچھ نظر نہيں آۓ گا -

(صُمٌّ بُکمٌ عُمْي فَهُمْ لا يَرْجِعُونَ)-

اگر کوئي اس کوثر کو حفظ کر پاۓ ، نہ کسي کا برا چاہے اور نہ خود کو تباہ کرنے کے خيال ميں ہو تو وہ زلال ( صاف شفاف ) کي مانند باقي رہے گا اور بہت سے اسرار سے آگاہي حاصل کر لے گا - حرام غذا ، باطل فکر ، دوسرے کے ليۓ گڑھا کھودنا ، دوسروں کو برا کہنا اور دوسرے کي حيثيت کي تضليل کرنا آتش درون بھي ہے اور کوثر جان کو آلودہ کرنے والا بھي -

بہرحال اگر ہم ايسے سرماۓ کي حفاظت کريں تو ہر طرح کے علوم ( انساني اور تجرباتي ) ميں کاميابي حاصل کر سکتے ہيں -

نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم سے نقل ہے کہ جس کا مفہوم کچھ يوں ہے -

انسان کے ليۓ ضروري ہے کہ دن رات ميں کچھ وقت کے ليۓ تنہائي ميں بيٹھ کر اپنا محاسبہ کرے -

مثال کے طور پر ہم ايک کسان کي بات کرتے ہيں جو چاليس سال تک محنت کرکے انبار جمع کرے اور پھر جب چاليس سال کے بعد انبار يا گودام کا دروازہ کھولے تو اسے پتہ چلے کہ اس نے جو کچھ بھي جمع کيا تھا وہ سب کا سب خراب ہو چکا ہے يا وہاں کچھ بھي باقي نہيں رہا - اس روز اسے پتہ چلا کہ انبار کے اندر چوہا موجود تھا جو تمام مال کو لے گيا - جب کسي گودام کو تالا لگا ہو اور باہر کوئي چاہتے ہوۓ بھي چوري نہ کر پاۓ تو معلوم ہو جاۓ گا کہ اندر کوئي مسئلہ موجود ہے - جناب مولوي اس بارے ميں عرض کرتے ہيں -

گرنه موشي دزد در انبارِ ماست **** گندم اعمال چل ساله کجاست

انسان کو ايسے طريقے سے محنت کرني چاہيۓ کہ جب اس سے سوال کيا جاۓ کہ کيا کر رہے ہو ؟ تو وہ جواب دينے کے قابل ہو :

اے خدا ! اس کام کو ميں نے صرف تمہارے ليۓ انجام ديا ہے ؟ ! ليکن بدقسمتي سے ہم ميں سے بعض لوگ اس ليۓ کسي کام کو کرتے ہيں تاکہ ان کي شہرت ہو اور جب چند افراد ہماري تعريف کرتے ہيں تو ہميں بےحد زيادہ خوشي کا احساس ہوتا ہے يا جب لوگ ہمارے کسي کام پر اعتراض کرتے ہيں تو ہم منظر سے غائب ہو جاتے ہيں - يہ سب کچھ ہمارے اپنے ليۓ تھا - اب کيا ہمارے ہاتھ ميں کوئي ايسا عمل موجود ہے جس کي وجہ سے ہم کہہ سکيں :

خدايا ! اس کام کو ہم نے تيرے ليۓ انجام ديا ہے ؟

ہماري ذمہ داري بنتي ہے کہ اپنے اعمال کا حساب کتاب رکھيں کيونکہ ہمارے اندر بہت سے چوہے موجود ہوتے ہيں مثلا رشوت خوري ، ناز و انداز ، غيبت ، تھمت ، تکبر اور اس جيسي دوسري بہت سي معاشرتي بيمارياں -

ليکن يہ سب کي سب قابل اصلاح ہيں - خاص طور پر جواني ميں ايسي معاشرتي بيماريوں کي اصلاح کي جا سکتي ہے اور جواني ميں اس کي اصلاح کي ضرورت ميں اشد ہوتي ہے -

 


source : www.tebyan.net
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

اهدِنَــــا الصِّرَاطَ المُستَقِيمَ ۶۔ همیں ...
انسانی زندگی پر قیامت کا اثر
حضرت زینب (س) عالمہ غیر معلمہ ہیں
اہلِ حرم کا دربارِ یزید میں داخلہ حضرت زینب(ع) کا ...
لڑکیوں کی تربیت
جناب سبیکہ (امام محمّد تقی علیہ السلام کی والده )
عبادت،نہج البلاغہ کی نظر میں
اخلاق کى قدر و قيمت
اسوہ حسینی
ائمہ اثنا عشر

 
user comment